الہ آباد ہائی نے صرف پردہ نہ کرنے پر شوہر کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اس بنیاد بیوی کو طلاق دیدے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سومترا دیال سنگھ اور دوناڈی رمیش پر مشتمل دو رکنی بنچ نے طلاق کے معاملے پر فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے فیصلہ سنایا کہ صرف اس بات پر کہ بیوی کہنے کے باوجود گھر سے باہر جاتے وقت پردہ نہیں کرتی، اس لیے طلاق دیدی جائے، ایک طرح سے ظلم ہوگا۔
قبل ازیں شوہر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس کی بیوی آزاد خیال ہوگئی ہے اور بازار یا دیگر مقامات پر جاتے وقت پردہ نہیں کرتی۔
شوہر کا کہنا تھا کہ بیوی میری اجازت کے بغیر کہیں بھی چلی جاتی تھی، سماج میں آزادانہ میل جول رکھتی ہے اور غیر مردوں سے ملاقات کرتی تھی۔
شوہر نے بیوی پر غیر اخلاقی تعلقات کا الزام بھی عائد کیا تھا تاہم عدالت نے کہا کہ شوہر کسی الزام کا ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔
عدالت نے کہا کہ دونوں فریق انتہائی تعلیم یافتہ ہیں۔ شوہر انجینیئر جب کہ بیوی اسکول ٹیچر ہیں لیکن دونوں کے درمیان زندگی گزارنے کے طریقہ کار پر اختلاف ہے۔
عدالت نے یہ بھی نوٹس کیا کہ شوہر نے طویل عرصے تک بیوی کو تنہا چھوڑے رکھا اور اس دوران خاتون نے اپنی اکلوتی اولاد کی پرورش خود کی۔
ججز نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ دونوں کا ازدواجی رشتہ ایک حد تک انحطاط کا عمل ہے جو خود اس کی شادی کو تحلیل کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ بیوی نے بھی نہ صرف شوہر کے ساتھ رہنے سے انکار کیا ہے بلکہ اپنے ازدواجی حقوق کی واپسی کے لیے بھی کبھی کوئی کوشش نہیں کی۔
عدالت نے بیوی کو اجازت دی کہ وہ شادی ختم کرنے کی درخواست الگ سے دائر کرسکتی ہیں۔