کراچی:
سندھ نے وفاقی حکومت کے اداروں سے پانی کے چارجز کی مد میں 20 ارب روپے کے واجبات مانگ لیے۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے صوبے کے وفاقی اداروں پر 20 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کے لیے ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلدیات اور سی ای او واٹر بورڈ کو وفاقی حکومت کے متعلقہ اداروں کو خط لکھنے کی ہدایت کردی ہے۔
پانی کے بلوں کی مد میں سندھ کے 20 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کے لیے وفاقی حکومت کے مختلف اداروں کے متعلقہ حکام کو 21 جنوری کو پی اے سی میں طلب کیا گیا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو کے مطابق واٹر بورڈ کے 2016ء سے پاکستان اسٹیل مل، سوئی سدرن گیس، پی ایس او، کے پی ٹی، پاکستان ریلوے،پی آئی اے، نیشنل شپنگ کارپوریشن ،پورٹ قاسم اتھارٹی، میرین فشریز، کنٹونمنٹ بورڈز، کراچی شپ یارڈ، پاکستان مشین ٹول فیکٹری ، کاٹن ایکسپورٹ کارپوریشن سمیت دیگر اداروں پر واٹر چارجز کی مد میں 20 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں جو سندھ کو ادا نہیں کیے جا رہے۔
نثار کھوڑو نے بتایا کہ پانی کے چارجز کی مد میں صرف اسٹیل ملز پر سندھ کے 10 ارب روپے کے واجبات ہیں۔ سندھ کو وفاقی حکومت کے اداروں سے پانی کے بلوں کی مد میں اپنے 20 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی چاہیے۔ وفاقی حکومت سندھ کو 20 ارب روپے کی واجبات کی ادائیگی سے محروم رکھ کر سندھ کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ نے وفاقی اداروں کو پانی کی سہولت فراہم کی ہے مگر سندھ کو یہ وفاقی ادارے واجبات کی ادائیگی نہیں کر رہے ہیں۔ وزیراعظم وفاقی حکومت کے ان اداروں کی جانب سے پانی کے بلوں کی مد میں سندھ کے 20 ارب روپے کی واجبات کی ادائیگی نہ ہونے کا نوٹس لیں۔
نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم وفاقی حکومت کے ان اداروں کو پابند کریں کے سندھ کو واٹر چارجز کی مد میں 20 ارب روپے کی ادائیگی کی جائے۔ سندھ کو این ایف سی میں پورا حصہ نہیں دیا جا رہا تو دوسری طرف سندھ کو وفاقی ادارے واجبات بھی ادا نہیں کر رہے۔سندھ اپنا حق حاصل کرنے کے لیے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ سندھ کو اربوں روپے کے واجبات کی ادائیگی نہ کرکے معاشی طور پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت پاکستان بنانے والے صوبہ سندھ کے ساتھ ناروا سلوک نہ اپنائے۔سندھ ملک کو 70 فیصد ریونیو ادا کرنے والا صوبہ ہے۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ سندھ کو اربوں روپے کے واجبات کی ادائیگی سے محروم رکھنا صوبے کو معاشی طور پر کمزور کرنے کے مترداف ہوگا۔ سندھ کو معاشی طور پر کمزور کرنا ملک کو کمزور کرنے کے برابر عمل ہوگا۔ وفاقی حکومت اپنے اداروں سے سندھ کو پانی کے بلوں کی مد میں 20 ارب روپے کے واجبات دلوائے۔