سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مریخ پر مستقبل کے مسکن بنانے کے لیے انسانی خون ایک اہم جزو کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بستیاں بسانے کے لیے زمین سے مریخ تک سامان کا بھیجا جانا ناقابلِ عمل ہے۔ زمین سے 6 کروڑ 20 لاکھ کلومیٹر فاصلے پر موجود اس سیارے کے وسائل کو استعمال کرنا ہی اس مسئلے کا واحد حل ہے۔
یونیورسٹی آف تہران میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مریخ کی مٹی کو انسان کے خون میں موجود پلازما سے حاصل ہونے والے پروٹین سیرم البومِن کے ساتھ ملا کر ’آسٹروکریٹ‘ بنایا جا سکتا ہے۔
آسٹروکریٹ ایک پروٹین سے بنایا گیا سیمنٹ ہے جو اپنے اندر انتہائی مضبوطی رکھتا ہے۔ تجربہ گاہوں میں کی جانے والی آزمائشوں کے مطابق یہ مریخی کنکریٹ کے متبادل سے 300 گُنا زیادہ مضبوط ہے۔
واضح رہے ماضی میں رومی بھی مارٹر میں خون کا استعمال کیا کرتے تھے۔
یہ خیال صرف خون تک محدود نہیں۔ محققین کے مطابق مریخ پر بسنے والے اس کام کے لیے پیشاب، پسینا اور آنسو بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ یہ مرکبات اپنے اندر کاربیمائڈ رکھتے ہیں جو سیمنٹ کی جوڑنے کی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں۔
مریخ پر بسائی جانے والی بستیوں کے لیے آسٹروکریٹ عملی فوائد رکھتا ہے:
- اس کی وجہ سے زمین سے بھاری سامان لے جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
- یہ بسنے والوں کے جسم کے قدرتی وسائل پر انحصار کرتا ہے۔
- مریخ کے ماحول میں پائے دار مسکن فراہم کرتا ہے۔
تاہم، اس طریقہ کار کے کچھ مضمرات بھی ہوسکتے ہیں۔ جس میں سب سے بڑا تواتر کے ساتھ خون عطیہ کرنے سے وہاں بسنے والوں کی صحت کا کمزور ہونا ہے۔