مشہور فلمساز انوراگ کشیپ نے اپنی حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ وہ ممبئی چھوڑ کر جنوب میں منتقل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے بولی وڈ انڈسٹری کے موجودہ رجحانات اور ذہنیت پر سخت مایوسی کا اظہار کیا، جسے وہ تخلیقی آزادی کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہیں۔
انوراگ کشیپ نے کہا، "اب فلم بنانا ایک مشکل کام ہے کیونکہ تخلیقی تجربات کے بجائے منافع اور کاروبار پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ فلم شروع ہونے سے پہلے ہی یہ بحث ہوتی ہے کہ اسے کیسے بیچا جائے، اور یہی فلم سازی کی خوشی چھین لیتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایسی جگہ جانا چاہتے ہیں جہاں تخلیقی تحریک ہو، اور یہ ماحول انہیں جنوبی انڈین فلم انڈسٹری میں نظر آتا ہے۔
کشیپ نے ٹیلنٹ مینجمنٹ ایجنسیز کو نوجوان اداکاروں کا استحصال کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا، "یہ ایجنسیاں اداکاروں کو مشہور بننے کا خواب دکھا کر فائدہ اٹھاتی ہیں لیکن حقیقی صلاحیتوں کو نکھارنے میں دلچسپی نہیں رکھتیں۔ یہ اداکاروں کو ورکشاپز کے بجائے جم بھیجتی ہیں تاکہ وہ اسٹارز بن سکیں، لیکن وہ اسٹارز کو صرف اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔"
انوراگ کشیپ نے انکشاف کیا کہ کئی اداکار، جنہیں وہ اپنے دوست سمجھتے تھے، انہیں نظرانداز کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "یہ زیادہ تر یہاں ہوتا ہے؛ ملیالم سینما میں ایسا نہیں ہوتا۔"
انڈسٹری سے مایوسی کے باوجود، کشیپ نے ملیالم فلم رائفل کلب میں اداکاری کے تجربے کو خوشگوار قرار دیا۔