خیال کی قوت سے کام کرتا مشینی بازو

ایک انوکھی ایجاد نے معذور انسان کی مشکلات بھری زندگی کو آسان بنا دیا


سید عاصم محمود January 02, 2025
ایک انوکھی ایجاد نے معذور انسان کی مشکلات بھری زندگی کو آسان بنا دیا۔ فوٹو : فائل

یہ دو سال پہلے کی بات ہے، اٹلی کے شہر روم میں مقیم چونتیس سالہ دانیال ایک حادثے کا شکار ہو گیا۔ اس دلدوز حادثے میں نوجوان اپنے بائیں بازو کا زیادہ تر حصّہ کھو بیٹھا۔ اب بدقسمت نوجوان کئی روزمرہ کام انجام دیتے ہوئے دشواری محسوس کرنے لگا۔

اس نے مختلف اقسام کے مصنوعی بازو لگوائے مگر کوئی بھی کارگر ثابت نہیں ہو سکا۔ ان مصنوعی بازوؤں کی انگلیاں گلاس نہیں پکڑ سکتی تھیں اور نہ ہی قلم تھام پاتیں۔ بس انھیں لگا کر دانیال یہ بات پوشیدہ رکھنے میں کامیاب ہو جاتا کہ اس کا بایاں بازو ہاتھ نہیں ہے۔ اس کی زندگی پہلے کے مقابلے میں دشوار گذار ہو گئی۔ظاہر ہے، کوئی انسان اپنے ایک بازو سے محروم ہو جائے تو اسے مختلف کام کاج کرتے کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

پچھلے ماہ آخرکار جدید ٹکنالوجی نے اسے روزمرہ زندگی میں پیش آنے والی تکالیف سے نجات دلوا دی۔ سائنس وٹکنالوجی کا سب سے بڑا کمال اور فائدہ یہی ہے کہ وہ انسان کے لیے زندگی گذارنے میں آسانیاں پیدا کر دیتی ہے۔ اب بھی ایک نئی ایجاد معذور اطالوی نوجوان کی مدد کرنے آ پہنچی اور اس کو جسمانی و ذہنی تکلیف سے چھٹکارا دلانے میں کامیاب رہی۔

ہوا یہ کہ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں سانتا آنا اسکول آف ایڈوانسڈ سٹیذیز (Sant'Anna School of Advanced Studies) نامی ایک ممتاز یونیورسٹی واقع ہے۔ اس یونیورسٹی نے ایک ادارہ ،بائیوروبوٹیکس انسٹی ٹیوٹ آف دی سکولا سپرئیر سانتا آنا (BioRobotics Institute of the Scuola Superiore Sant'Anna) بنا رکھا ہے۔ اس کے ڈائرکٹر پروفیسر کرسچن کیپریانی (Christian Cipriani ) ہیں۔ نام سے عیاں ہے کہ اس ادارے میں معذور انسانوں کے لیے نت نئے مشینی اعضا کی تیاری کے لیے تحقیق وتجربات کیے جاتے ہیں۔

پروفیسر کرسچن کیپریانی نے مع اپنی ٹیم کے ایک ایسا مشینی ہاتھ (prosthetic hand) تیار کیا جو خیال کی طاقت اور مقناطیسی شعاعوں کے ذریعے کام کرتا ہے۔ اس نئی ایجاد کا سب سے پہلا تجربہ دانیال پر ہی کیا گیا جو خوش قسمتی سے کامیاب رہا۔ یوں نہ صرف معذور نوجوان کو ایک کارآمد مصنوعی ہاتھ مل گیا بلکہ فرانسیسی موجدوں کی محنت بھی رنگ لائی اور انھیں اپنی شاندار کامیابی کی صورت تگ ودو کا عمدہ انعام بھی مل گیا۔ قابل رشک ہیں وہ لوگ جو اپنی توانائی اور وقت پریشانیوں میں گھرے انسانوں کی مدد کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

یہ یاد رہے کہ بازو اورہاتھ سمیت ہمارے سبھی اعضا کے عضلات اسی وقت حرکت کرتے ہیں جب انسانی دماغ میں ان کو متحرک کرنے والا خیال جنم لے۔ اس خیال کو ہمارے اعصابی نظام میں موجود عصبی خلیے (Motor neuron) عمل کا روپ دیتے ہیں۔ وہ خیال کا پیغام متعلقہ عضلے تک پہنچاتے ہیں۔ عضلہ پھر کیلشیم اور دو خصوصی سالمات یا مالیکولز ، ایکٹن اور مائیوسین (actin and myosin) کی مدد سے حرکت میں آ جاتا ہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ ہمارے ہاتھ میں بیس عضلات پائے جاتے ہیں۔ اور ان میں سے اکثر ہاتھ کو حرکت دینے میں کام آتے ہیں۔

نئی ایجاد کا عملی تجربہ کرنے کی خاطر دانیال کا نتخاب اس لیے ہوا کہ نوجوان کے بائیں بازو میں باقی رہ جانے والے عضلات اب تک قابل حرکت تھے۔ یعنی جب دانیال کے دماغ میں یہ خیال جنم لیتا کہ اپنے بائیں ہاتھ کو حرکت دی جائے تو اس کے عضلات میں حرکت جنم لیتی تھی اور دانیال اسے محسوس کر سکتا تھا۔

تجربے کے آغاز میں ایک چھوٹے سے آپریشن کے ذریعے دانیال کے بائیں بازو میں عضلات کے کناروں پر چھ گول مستقل مقناطیس (Neodymium magnet) نصب کیے گئے۔ یہ مقناطیس کی ایک اعلی قسم ہے۔ ان مقناطیسوں پر خصوصی حیاتیاتی مادوں کا لیپ کیا گیا تھا تاکہ وہ انسانی جلد کو نقصان نہ پہنچائیں اور طویل عرصے تک کام کرتے رہیں۔ ان کی لمبائی، چوڑائی اور موٹائی صرف دو ملی میٹر تھی۔ گویا وہ ننھے منے مقناطیس تھے۔ آپریشن کے بعد مختلف آلات کی مدد سے چیک کیا گیا کہ وہ اپنی مقناطیسی شعاعیں خارج کر رہے ہیں کیونکہ انہی کی مدد سے مشینی ہاتھ نے کام کرنا تھا۔

جب یہ کام پایہ تکمیل کو پہنچ چکا تو اگلا مرحلہ شروع ہوا۔ اب دانیال کے بائیں بازو کے کٹے ہوئے حصے سے ایک مشینی بازو جوڑ دیا گیا۔ اس بازو میں وہ تمام حساس الیکٹرونک آلات لگے تھے جو ہاتھ کے عضلات کے کناروں پر نصب مقناطیسوں سے پھوٹنے والی شعاعیں پکڑ سکتے تھے۔ یہ بازو کاربن فائبر میٹریل سے تیار کیا گیا ، اسی لیے بہت ہلکا تھا۔ دانیال کو احساس ہی نہیں ہوا کہ اس نے کوئی مشینی بازو اپنے بائیں بازو سے جوڑرکھا ہے۔

اب عملی تجربہ شروع ہوا۔ سب سے پہلے دانیال نے یہ خیال کیا کہ اس کا بایاں ہاتھ حرکت کر رہا ہے۔ عصبی خلیوں نے سیکنڈ کے بھی ہزارویں حصے میں یہ خیال بائیں ہاتھ کے عضلات تک پہنچا دیا اور ان میں حرکت نے جنم لیا۔ اس حرکت سے ان کے کناروں پہ لگے مقناطیسوں میں بھی حرکت پیدا ہوئی اور انھوں نے اپنی شعاعیں خارج کر دیں۔ دانیال کے مشینی بازو میں لگے ایک سو چالیس الیکٹرونکس آلات نے ان مقناطیسی شعاعوں کو بخوبی دبوچ لیا۔ اس کے بعد تجربے کے آخری مرحلے کا آغاز ہوا۔

اس مشینی بازو میں ایک چھوٹا سا کمپیوٹری نظام فٹ تھا۔ الیکٹرونکس آلات نے ان مقناطیسی شعاعوں کو اس کی طرف منتقل کر دیا۔ کمپیوٹری نظام کے الگورتھموں کو یہ احکامات دئیے گئے تھے کہ وہ مقناطیسی شعاعوں کو پکڑ کر انھیں سمجھیں اور پھر ان کو کنٹرول سگنل میں بدل کر مشینی ہاتھ کو منتقل کر دیں۔ اس طرح اگر دانیال نے یہ خیال کیا تھا کہ وہ میز پہ پڑا پانی کا گلاس اٹھا لے تو یہ خیال سارے مراحل سے گذر کر تب عملی شکل اختیار کر گیا جب مشینی ہاتھ نے گلاس اٹھا لیا۔

ان سارے مرحلوں سے گذرتے ہوئے دانیال کو کوئی تگ ودو نہیں کرنا پڑی، بس اس کو یہ خیال کرنا پڑا کہ وہ میز پہ رکھا گلاس اٹھا رہا ہے۔ باقی کام عصبی خلیوں ، عضلات، مقناطیسوں اور مشینی ہاتھ کے میکنزم نے ہی انجام دئیے۔ آج دانیال یہ مشینی ہاتھ پہن کر روزمرہ ایسے کئی کام انجام دے رہا ہے جنھیں پہلے کرنا کٹھن مرحلہ بن گیا تھا۔ وہ بہت خوش ہے کیونکہ اس کی زندگی اب آسان ہو گئی۔

پروفیسر کرسچن کیپریانی مسّرت کے عالم میں کہتے ہیں کہ مشینی ہاتھ میں نصب کمپیوٹری نظام کے الگورتھموں نے بہت جلد مقناطیسوں نے آنے والی شعاعوں کے نمونوں یا پیٹرن کو سمجھنا سیکھ لیا۔ اس باعث مشینی ہاتھ بہ آسانی دانیال کے سوچے تمام کام کرنے لگا۔ اب وہ مشینی ہاتھ کا نظام مزید بہتر کرنے کے لیے تجربات کر رہے ہیں۔

یہ تجربہ انسان پہ یہ سچائی اجاگر کرتا ہے کہ اس کے تمام اعضا اللہ تعالی کی کتنی بڑی نعمت ہیں۔ انسان کسی عضو ، مثلاً ہاتھ سے محروم ہو جائے تو زندگی میں دشواریاں جنم لیتی ہیں۔

یہ داستان ہمیں سبق دیتی ہے کہ خدا تعالی نے انسانی جسمانی نظام نہایت پیچیدہ اور دقیق بنایا ہے۔ اس کی حفاظت کیجیے اور خواہ مخواہ خطرات مول لینے سے گریز کیجیے ورنہ معذوری زندگی گذارنا اجیرن بنا سکتی ہے۔گو یہ تجربہ یہ سچائی بھی سامنے لے آیا کہ اب طبی سائنس معذروں کا بہت بڑا سہارا بن رہی ہے۔مگر اس شعبے میں مغربی سائنس داں ہی پیش پیش ہیں۔ عالم اسلام میں طبی سائنس کی تحقیق نہ ہونے کے برابر ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں