مقامی سوچر اینکر، پاکستانی طبی ماہرین کی اختراع

ہڈی اور جوڑکی سرجریز میں 70 ہزار روپے کا مستعمل آلہ صرف پچاس روپے میں تیار کرلیا گیا


نوید جان January 02, 2025

صحت کے شعبے میں آئے روزنت نئی تحقیقات اور ایجادات کے نتیجے میں مختلف طبی آلات سامنے آرہے ہیں، جن سے علاج معالجے میں آسانیاں پیدا ہورہی ہیں۔

یہ تمام تحقیقات ترقی یافتہ ممالک میں ہو رہی ہیں، وہاں کے شہری ان سہولیات سے فوری استفادہ کرتے ہیں۔ اس پس منظر میں پاکستان جیسے ترقی پذیر اورپس ماندہ ملک میں اگر ایسی کوئی نئی چیزسامنے آجاتی ہے تو اسے بہت بڑی کامیابی تصورکیا جاتا ہے۔

 ایسی ہی ایک کامیابی خیبرپختون خوا کے معالجین اورطبی ماہرین کے حصے میں بھی آئی ہے، کیوں کہ پشاورجنرل ہسپتال نے مریضوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے انقلابی اقدام کرتے ہوئے ہڈی اور جوڑ کی سرجریز میں استعمال کے لیے 70 ہزار روپے والا غیر ملکی سوچر اینکر (suture anchor) اب صرف پچاس روپے کی لاگت سے مقامی طور پر ڈیزائن کر لیا ہے، جسے سرجری کے دوران فراہم کیا جا رہا ہے۔

مقامی طور پر تیارکردہ یہ سوچراینکر 50 روپے سے کم لاگت میں تیارکیا گیا ہے۔ یہ سوچراینکر 16 سے 18 گیج کی سرکلیج وائر سے تیارکیا گیا، جسے اب تک 20 مریضوں پر دوران سرجریز کامیابی سے استعمال کیا جاچکا ہے۔

ہسپتال ترجمان رومیسا احمد کے مطابق پشاورجنرل ہسپتال کے شعبہ ہڈی و جوڑ کے سربراہ ڈاکٹر خلیق الرحمان کی سربراہی میںجدید سوچر اینکر ڈیزائن کیاگیا ہے، جو ہڈی اور جوڑ کی سرجریز کے دوران فراہم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سوچر اینکر خاص طور پر ان سرجریوں میں استعمال ہوتا ہے جن میں نرم بافتوں (ٹینڈنز اور لیگا مینٹس) کو ہڈی سے دوبارہ جوڑنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

پشاور جنرل ہسپتال کے شعبہ آرتھوپیڈک کے سربراہ اورماہر ڈاکٹرخلیق الرحمان نے اس کامیابی کونہ صرف ’پی جی ایچ‘ کے لیے بلکہ پاکستان کے پورے ہڈی و جوڑ کے شعبے کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایجاد ہمارے مقامی طبی ماہرین کی اس صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ عالمی معیار پر پورا اترتے ہوئے ہمارے مریضوں کو درپیش اقتصادی چیلنجز کا حل فراہم کر سکتے ہیں۔

مقامی طور پر تیار کردہ سوچر اینکر مقامی صحت کے نظام میں قابلِ ذکر ترقی کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاورجنرل ہسپتال، 250 بستروں پر مشتمل ایک جدید ترین طبی سہولیات سے آراستہ، معیاری طبی خدمات کی شاندار مثال ہے۔ یہ ہسپتال جدید ترین ٹیکنالوجی اور جدید طبی سہولیات سے آراستہ ہے، جہاں مریضوں کو تمام طبی اور جراحی خدمات مہیا کی جا رہی ہیں۔

ان کے بقول، ’’یہاں پیشہ ورانہ طور پر تربیت یافتہ اور تجربہ کار عملہ موجود ہے جو مریضوں کی متنوع ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بہترین علاج فراہم کرتا ہے۔ ہسپتال کی ایمرجنسی خدمات چوبیس گھنٹے فعال ہیں، جو جدید تشخیصی آلات اور فوری طبی رسپانس نظام سے لیس ہیں۔ ہسپتال میں جدید ماڈیولر آپریشن تھیٹرز، اعلیٰ ٹیکنالوجی سے آراستہ ڈائیلاسزیونٹ، جدید اینڈوسکوپی سوٹ اور اعلیٰ معیار کے کیتھ لیبز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ہسپتال کا انتہائی معیاری انتہائی نگہداشت یونٹ کورونری کیئر یونٹ (سی سی یو) اور مخصوص کارڈیک سرجری یونٹ چوبیس گھنٹے نگرانی میں رہتے ہیں تاکہ مریضوں کی حفاظت اور دیکھ بھال کے بلند ترین معیارکو یقینی بنایا جا سکے۔

ان اہم شعبوں کو بایومیٹرک سیکیورٹی کے ذریعے محفوظ بنایاگیا ہے تاکہ سخت کنٹرول اور رازداری کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’پی جی ایچ‘ نے سی ای او ڈاکٹر ملک جاوید اقبال کی قیادت میں صرف دوسال کے عرصے میں خیبرپختون خوا میں معیاری صحت کے لیے ایک مستند مقام حاصل کرلیا ہے۔ ہسپتال نے کالج آف فزیشنزاینڈ سرجنز پاکستان، ہیلتھ کیئرکمیشن اورپوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ سے اہم سرٹیفیکیشنز حاصل کر کے اپنی کامیابیوں کا مظاہرہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ ہسپتال کے شعبہ ہڈی و جوڑ کے سربراہ اورماہر ڈاکٹرخلیق الرحمان ایک قابل آرتھوپیڈک سرجن ہیں جنہیں آرتھوپیڈکس اور ٹراما کے شعبوں میں 28 سال کا تجربہ حاصل ہے۔ ان کا وسیع تجربہ اورجدت پسند ذہنیت نہ صرف انہیں اپنے شعبے میں ایک رہنما بناتی ہے بلکہ طبی تکنیکوں کو آگے بڑھانے میں ایک سرخیل بھی ثابت کرتی ہے۔ ان کی بے شمارکامیابیوں میں سے ایک اہم کارنامہ ’پی جی ایچ اینکر‘ کے نام سے ایک جدید ترین سْچراینکر کی تخلیق اور اس کا کامیاب استعمال ہے۔ یہ انقلابی ایجاد اب تک 20 کلینیکل کیسز میں کامیابی سے استعمال کی جاچکی ہے، جو اس کی افادیت کوظاہر کرتی ہے۔

اپنے کیریئر کے دوران ڈاکٹر خلیق الرحمٰن نے آرتھوپیڈکس کے میدان میں کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں، جوان کی قیادت اور مہارت کواجاگر کرتی ہیں۔ وہ پشاورہیلتھ کیئر پرائیویٹ لمیٹڈ کے بانی اراکین میں سے ایک ہیں۔ وہ اس وقت پی جی ایچ میں آرتھوپیڈکس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، جہاں وہ نوجوان سرجنز کی رہنمائی کرتے ہیں۔

ڈاکٹرخلیق الرحمٰن کو لیمب ٹراما، جوائنٹ ریپلیسمنٹ سرجریز اور آرتھرو سکوپک پروسیجرز میں خصوصی دلچسپی ہے۔ ان کی جدت اورعمدگی کے عزم کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیاگیا ہے، جس کا مظہر ان کے تحقیقی مقالات کی اشاعت ہے۔ ان کے کیریئر کی ایک اہم جھلک 1999 میں آئرلینڈ میں ہونے والے اے او کورس کے دوران بہترین کلینیشن ایوارڈ جیتنا تھا، جو ان کی شاندارکلینیکل مہارتوں اور مریضوں کی دیکھ بھال کے عزم کا اعتراف ہے۔ ڈاکٹرخلیق الرحمٰن کاکام آرتھوپیڈکس کے شعبے میں جراحی کی مہارت، تحقیقاتی جدت اور قیادت کا بہترین امتزاج ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جوڑوں کے درد سے مراد جسم کے کسی بھی جوڑ میں تکلیف، درد اور سوزش ہے۔ جوڑوں کا درد ایک عام شکایت ہے، بعض اوقات، جوڑوں کا درد کسی بیماری یا چوٹ کانتیجہ ہوتا ہے۔ جوڑوں کے دردکی ایک عام وجہ گٹھیا، آرتھرائٹس بھی ہے تاہم یہ دوسرے حالات یا عوامل کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

جوڑوں کے درد کی سب سے عام وجہ گٹھیا ہے، گٹھیا کی دو اہم شکلیں اوسٹیوارتھرائٹس (او اے) اورریماٹائڈ آرتھرائٹس (آر اے) ہیں، او اے 40 سال سے زیادہ عمر کے افراد میں زیادہ عام ہے، یہ آہستہ آہستہ شدید ہوتا رہتا ہے۔ اواے کی وجہ سے جوڑوں کا دردکارٹلیج کے خراب ہونے سے ہوتا ہے جوجوڑوں کے لیے کشن اور جھٹکا جاذب کا کام کرتا ہے۔ گٹھیا کی دوسری شکل آر اے ہے، یہ عام طور پرخواتین کومتاثرکرتا ہے، یہ وقت کے ساتھ ساتھ جوڑ کو خراب اورکم زورکرسکتا ہے۔

آر اے جوڑوں میں درد، سوزش اور مائع کی تشکیل کاسبب بنتا ہے کیونکہ جسم کا قوت مدافعتی نظام اس جھلی پرحملہ کرتا ہے جو جوڑکو جڑا رکھتی ہے۔ جوڑوں کا درد ہلکا سا پریشان کرنے سے لے کرآپ کوکم زور کرنے تک ہوسکتا ہے۔ یہ چند ہفتوں (شدید) یاکئی ہفتوں یا مہینوں (دائمی) تک چل سکتا ہے۔ یہاں تک کہ جوڑوں میں قلیل مدتی درد اورسوجن آپ کے معیار زندگی کو متاثرکرسکتی ہے۔ یہ درد ہڈیوں میں موجودکارٹیلیج، مرمری ہڈیوں میں فریکچر ہو جانے یا ٹوٹ جانے کے باعث ہوتا ہے۔

یہ درد مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ اس کے سبب جوڑوں میں درد، سوجن، جوڑوں میں پانی کا بھر جانا اور قوتِ مدافعت کا کمزور ہو جانا شامل ہے۔ جوڑوں کے درد کی وجہ جو بھی ہو ، آپ عام طور پر اسے دوائیوں ، جسمانی تھراپی یا متبادل علاج سے کنٹرول کرسکتے ہیںجب کہ ہمارے طبی ماہرین کی کاوشوں سے اب اس کا فوری اور سستا علاج ممکن ہوچکا ہے ۔ 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں