اڑان، شہباز شریف کا معاشی پروگرام

جب شہباز شریف نے حکومت سنبھالی تو ڈالر کی اڑان کسی کے قابو میں نہیں آرہی تھی۔


مزمل سہروردی January 02, 2025
[email protected]

وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے اپنی باقی مدت اور اگلے الیکشن سے پہلے کا ایک معاشی پلان پیش کیا ہے۔ اس کو اڑان پاکستان کا نام دیا گیا ہے۔ اس منصوبہ کے تحت حکومت نے اپنے لیے کچھ معاشی اہداف مقرر کیے ہیں اور عوام سے وعدہ کیا ہے کہ اگر انھیں مدت پوری کرنے کا موقع ملا تو وہ پاکستان کی معیشت کے یہ اہداف حاصل کر لیں گے۔

اڑان کی اس تقریب میں چاروں صوبوں کی حکومتیں موجود تھیں۔ تحریک انصاف کی کے پی حکومت کی نمایندگی ان کے وزیر خزانہ مزمل اسلم کر رہے تھے۔ مجھے یہ بات اچھی لگی کہ تحریک انصاف کی نمایندگی موجود تھی۔ وفاقی حکومت نے انھیں بلایا اور وہ آئے۔ یہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہے کہ سب مل کر کام کریں۔ جب تک سب مل کر کام نہیں کریں گے معاشی ترقی ممکن نہیں۔

اس سے پہلے میاں شہباز شریف کی جانب سے اڑان کے پروگرام میں رکھے گئے اہداف کی بات کی جائے، ہمیں اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ شہباز شریف کی حکومت کی معاشی میدان میں اب تک کی کارکردگی کیا ہے۔ ویسے تو تعریف وہ جو دشمن بھی کرے۔اب تو بانی تحریک انصاف بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ شہباز شریف کی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچا لیا ہے۔

اس لیے جب ہم میاں شہباز شریف کی حکومت کی معاشی میدان میں کارکردگی کا جائزہ لیں گے تو سب سے پہلے یہی بات کی جائے گی کہ انھوں نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے۔ جب پوری دنیا سمیت تحریک انصاف ڈیفالٹ کی تاریخیں دے رہے تھے تب شہباز شریف نے ملک کو ڈیفالٹ کے بحران سے بچایا۔ ایسے میں جب دنیا ہماری ڈیفالٹ کی تاریخیں دے رہی تھی۔ آئی ایم ایف بھی پاکستان کے ساتھ کام کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھا رہا تھا، اس کی شرائط سخت سے سخت ہوتی جا رہی تھیں۔

معاشی تجزیہ نگاروں کا خیال تھا کہ اگر حکومت آئی ایم ایف سے ڈیل کرے گی تو بھی مر جائے گی کیونکہ شرائط اتنی سخت ہیں کہ عوام ناراض ہو جائیں گے۔ اوراگر نہیں کرے گی تو ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔ دشمن بھی اس صورتحال کا فائدہ اٹھانے کے لیے بے تاب تھا اور ملک کے اندر بھی لوگ اس صورتحال کا فائدہ اٹھانے کے لیے تیار تھے۔ لیکن شہباز شریف کی حکومت نے ایک طرف آئی ایم ایف سے ڈیل بھی کی دوسری طرف لوگوں کا خیال بھی رکھا۔

جب شہباز شریف نے حکومت سنبھالی تو ڈالر کی اڑان کسی کے قابو میں نہیں آرہی تھی۔ لیکن شہباز شریف کے سخت معاشی ڈسپلن کی وجہ سے ان کے اس دور حکومت میں ڈالر کی شرح نہ صرف مستحکم رہی ہے بلکہ روپے کی قدر میں بھی استحکام دیکھنے میں آیا ہے۔ پہلے لوگ ڈالر کہاں تک جائے گا، کی بات کرتے تھے۔ اب سب کو پتہ ہے کہ ڈالر نیچے ہی جانا ہے۔ اس کے اوپر جانے کا کوئی امکان نہیں۔ اس کی وجہ سے ملک میں کافی حد تک معاشی استحکام آیا ہے۔

اسی کے ساتھ افراط زر میں کمی نے بھی ملک کو کافی حد تک معاشی استحکام دیا ہے۔ جب یہ حکومت آئی تو ملک کا افرا ط زر جس کو عرف عام میں مہنگائی کی شرح بھی کہتے ہیں 32فیصد تک پہنچ چکی تھی۔ جس کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا طوفان تھا، قیمتیں اوپر جا رہی تھیں۔ لیکن اب وہی افراط زر پانچ فیصد تک آگیا ہے۔ اس کی وجہ سے شرح سود مسلسل نیچے آرہی ہے۔ وہ بھی 23فیصد سے 13فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

اسٹاک مسلسل اوپر جا رہا ہے۔ آئی ٹی کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔اس کے باوجود کہ ملک میں انٹرنیٹ کے مسائل ہیں۔ ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم ہوا ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ سب ٹھیک ہو گیا ہے۔ لیکن پھر بھی ملک میں معاشی استحکام آیا ہے۔ مزید کام کی ضرورت ہے، اسی لیے اڑان پاکستان کا پروگرام دیا گیا ہے۔

آج بھی پاکستان میں ترقی کی شرح کم ہے۔ ہم بہت کم رفتار سے ترقی کر رہے ہیں۔ اڑان پاکستان میں 2028میں ترقی کی شرح چھ فیصد رکھی گئی ہے۔ یہ کوئی ناممکن کام نہیں۔ لیکن جن ممالک نے ترقی کی ہے انھوں نے چھ فیصد کی رفتار سے کئی سال ترقی کی ہے۔ برآمدات بڑھانے کے ہدف رکھے گئے ہیں۔ 60ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف رکھا گیا ہے۔

شہبازشریف نے اڑان پاکستان کی تقریب میں ملک کی ٹیکس کی شرح کے حوالے سے بھی گفتگو کی ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ٹیکس کی شرح میں کم از کم دس سے پندرہ فیصد کمی کی جائے۔ اس لیے ہمیں سمجھنا ہوگا کہ جیسے جیسے پاکستان معاشی طور پر ترقی کرے گا ملک میں ٹیکس کی شرح کم ہوگی۔ جب سب ٹیکس دیں گے تو جو دے رہے ہیں ان پر بوجھ کم ہوگا۔

اڑان سے کم از کم یہ تو طے ہوا کہ اس حکومت کے پاس کوئی معاشی ایجنڈا موجود ہے۔ انھیں معلوم ہے کہ انھوں نے کیا کرنا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کی معاشی ترقی کے لیے ملک میں سیاسی استحکام کو ناگزیر قرار دیا ہے۔ اسی لیے میثاق معیشت کی پھردعوت دی گئی ہے۔ لیکن شاید شہباز شریف کے سیاسی مخالفین کو ان سے سب سے بڑا خطرہ یہی ہے کہ وہ ملک کو معاشی طور پر ترقی دے دیں گے اور ان کی سیاست ختم ہو جائے۔

سیاسی عدم استحکام رکھا ہی اس لیے جا رہا ہے کہ شہباز شریف کو کام کرنے سے روکا جائے۔ شہباز شریف نے جہاں ملک میں سیاسی استحکام کو ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیا وہاں اسٹبلشمنٹ کے ساتھ بہترین تعلقات کو بھی اہم قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ آج بہترین ورکنگ ریلیشن شپ ہے جس کی وجہ سے ملک میں معاشی استحکام آیا ہے۔ اگر یہ تعلقات ایسے ہی بہتر رہے تو پاکستان کی ترقی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ملک میں معاشی ترقی ہوگی تو خوشحالی ہوگی۔اس لیے معاشی ترقی کے لیے پاکستان میں سیاسی استحکام لانا ہوگا۔ عوام دباؤ ڈالیں گے تولوگ سڑکوں کی سیاست ختم کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں