غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں سے آبادی میں 6 فیصد کمی آئی، رپورٹ

فلسطین کے سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس نے آبادی کے حوالے سے تمام اعداد وشمار جاری کردیے ہیں


ویب ڈیسک January 02, 2025
غزہ میں گزشتہ 15 ماہ سے جنگ جاری ہے—فوٹو: انادولو بشکریہ الجزیرہ

GAZA:

فلسطینی حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے 15 ماہ قبل مسلط کی گئی جنگ کے نتیجے میں محصور غزہ کی آبادی 6 فیصد تک گرگئی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس (پی سی بی ایس) نے رپورٹ میں بتایا کہ ایک لاکھ سے زائد فلسطینیوں نے غزہ سے ہجرت کرلی ہے جبکہ تصور کیا جا رہا ہے 55 ہزار افراد کی شہادت ہوئی ہے۔

وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بیورو نے بتایا کہ غزہ میں جب سے جنگ شروع ہوئی اس وقت سے اب تک تقریباً 45 ہزار 500 سے زائد فسلطینی شہید ہوگئے ہیں، جن میں سے نصف خواتین اور بچے ہیں اور مزید 11 ہزار لاپتا ہے۔

پی سی بی ایس نے کہا کہ جنگ کے دوران غزہ کی آبادی میں تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار نفوس کی کمی ہوئی ہے اور 2.1 ملین رہ گئی ہے، جن میں سے زیادہ تر یا موجودہ آبادی کی مجموعی تعداد کا 47 فیصد 18 سال سے کم عمر بچوں پر مشتمل ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے غزہ میں ہر جان دار شے کو وحشیانہ انداز میں نشانہ بنایا ہے، شہریوں، عمارات اور انفرااسٹرکچر تباہ کردیا گیا اور سول رجسٹر سے پورے پورے خاندان مٹا دیے گئے۔

مزید بتایا گیا کہ بحرانی حد تک انسانی اور ڈھانچہ جاتی نقصانات ہوئے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا کہ پی سی بی ایس کے اعداد وشمار من گھڑت، بڑھا چڑھا کر اور ہیرا پھیری پر مبنی ہے۔

انسانی حقوق کے دنیا کے بڑے اداروں نے اسرائیل کوغزہ میں ان وحشیانہ کارروائیوں کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اس عمل کو نسل کشی سے تعبیر کرلیا ہے اور اپنے مؤقف میں غزہ میں ہونے والے انسانوں کی شہادتیں اور ڈھانچے کی تباہی اور جنگ زدہ شہریوں تک انسانی امداد سمیت بنیادی ضروریات سے متعلق اشیا کی فراہمی بھی روکنے کا ذکر کیا۔

پی سی بی ایس نے کہا کہ غزہ میں اس وقت 22 فیصد آبادی خوراک کی انتہائی قلت کے باعث بحرانی سطح پر بدترین حالات میں زندگی گزار رہی ہے، ان میں سے 3 ہزار 500 بچوں کو غذائی قلت کے باعث جان کے خطرے سے دوچار ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ میں تقریباً 60 ہزار حاملہ خواتین بھی صحت کے حوالے سے بدترین حالات کا سامنا کر رہی ہیں کیونکہ خطے کا صحت کا نظام تباہ ہوچکا ہے اور طبی سہولیات تک رسائی بھی نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں