اسلام آباد:
انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے ڈی چوک پر احتجاج کے دوران گرفتار ساڑھے تین سو سے زائد مظاہرین کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔
ملزمان کے وکلا انصر کیانی، سردار مصروف، قمر عنایت راجا، آغا سید فیصل و دیگر عدالت میں پیش ہوئے، پراسیکیوٹر راجہ نوید بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جج نے ریمارکس دیے کہ ضمانتیں لگی ہوئی ہیں آپ یہ کریں ایک ہی وکیل بحث کر لے، وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اس میں افغانی اور پاکستانی ہیں، جج نے ریمارکس دیے کہ آپ افغانیوں کی حد تک ان کے نام بتا دیں ان کو الگ کر دیتے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ سب افغانی لیگل طور پر پاکستان میں رہ رہے ہیں سب کے کاغذات بھی لگے ہیں، لیگل افغانیوں نے پناہ کے لئے اپلائی کیا ہوا اور وہ اس قسم کی سرگرمیوں میں شامل نہیں ہوتے، سب افغانیوں کو گھروں سے،کراچی کمپنی اور ترنول سے اٹھایا گیا ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ یہ ٹوٹل کتنے لوگ ہیں، وکیل نے جواب دیا کہ یہ 146 لوگ ہیں،
جج نے پوچھا کیا ان سب پر برآمدگیاں ڈالی گئی ہیں،وکیل نے بتایا کہ سب پر مشکوک برآمدگیاں ڈالی گئیں، کوئی ویڈیو اور کوئی پرائیوٹ گواہ نہیں۔
وکیل انصر کیانی نے کہا کہ 14 مقدمات میں ضمانتیں لگی ہوئی ہیں اور ان کے تفتیشی ابھی تک نہیں پہنچے،پراسیکیوٹر راجہ نوید نے جواب دیا کہ ریکارڈ کچھ دیر تک پہنچ جائیگا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ نہ آیا تو میں ڈی آئی جی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لوں گا، صبح سے بجلی نہیں تھی میں نے انکو بلایا کہ بجلی بحال کرو۔
پراسیکیوٹر زاہد آصف نے کہا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے شناخت پریڈ پر جیل بھیجا گیا کسی بےگناہ کو گرفتار نہیں کیا،اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ تھی اسکے باوجود سیاسی جماعت نے احتجاج کیا، ہر دو تین ماہ بعد ایک سیاسی جماعت اسلام آباد پر چڑھائی کی ترغیب دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران ملزمان سے برآمدگیاں کی گئیں، انہوں نے استدعا کی تمام ملزمان کی بعدازگرفتاری درخواست ضمانتیں مسترد کی جائیں۔
اس کے ساتھ ہی انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے ڈی چوک پر احتجاج کے دوران گرفتار ساڑھے تین سو سے زائد مظاہرین کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
قبل ازیں اسلام آباد انسداد دہشت گردی عدالت میں جوڈیشل کمپلیکس میں صبح سے بجلی کا طویل بریک ڈاؤن ہوا، آج انسداد دہشتگردی عدالت میں پی ٹی آئی کی تین سو سے زائد بعدازگرفتاری درخواست ضمانتیں زیر سماعت ہیں، بجلی نہ ہونے کے باعث جوڈیشل کمپلیکس تاریکی میں ڈوب گیا۔
جوڈیشل کمپلیکس میں بجلی بحال ہوئی جس کے بعد 3 سو سے زائد ضمانتوں پر سماعت شروع کردی۔