شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنے والے کی 25 سال قید کی سزا کالعدم قرار

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ جاری کردیا


ویب ڈیسک January 02, 2025

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنے والے شخص کی 25 سال قید کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شادی سے انکار پر 24 سالہ لڑکی کے قتل پر سزا پانے والے مجرم شہزاد کی سزا کے خلاف اپیل پر8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کا 25 سال قید بامشقت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کا پورا فیصلہ 25 سال سزا دینے کی وضاحت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ٹرائل کورٹ 45 روز میں کیس کی وجوہات پر مبنی دوبارہ فیصلہ کرے۔ قتل عمد کے ملزم کو سزائے موت کیوں نہیں دی گئی ٹرائل کورٹ فیصلے کی وجوہات لکھے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مدعی کے مطابق شہزاد 5 ماہ تک سونیا کا پیچھا کرتا رہا اور پھر رشتہ بھیجا۔ وکیل کے مطابق شادی سے انکار پر شہزاد نے سونیا اور اُس کے والد کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ 30 نومبر 2020 کو سونیا کو صبح ساڑھے 9 بجے سر میں گولی مار کر قتل کیا گیا۔ جائے وقوع سے ملنے والی گولی کا خول ملزم سے برآمد ہونے والے پستول سے میچ کرگیا۔ درخواست گزار کے وکیل اور اسٹیٹ کونسل 25 سال قید سے متعلق پوچھنے پر کوئی قابل جواز پیش نہ کر سکے۔  

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ٹرائل کورٹ نے فیصلے میں قتل کے مقصد، گواہوں کی شہادت اور جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کو تسلیم کیا۔ ٹرائل کورٹ حتمی پیراگراف میں 25 سال قید بامشقت کی سزا دینے کا جواز پیش نہیں کر سکی۔ ملزم کو دی جانے والی سزا کی واضح وجوہات بیان کرنا ٹرائل کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سیکشن 302 سی کے تحت 25 سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ 302 سی کے تحت سزا صرف ان کیسز میں دی جا سکتی ہے جہاں قصاص کی سزا نہ دی جا سکتی ہو۔ سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر کیس دوبارہ فیصلے کیلئے ریمانڈ بیک کیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں