اسلام آباد:
نایب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ ایک چائے کے کپ پر سخت فیصلے کیے گئے جس کیوجہ سے 35 سے 40 ہزار ٹی ٹی پی کے لوگ پاکستان داخل ہوئے۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی سفارتی تنہائی ختم ہو گئی جبکہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2024 ہمارے لیے اہم سال تھا، الیکشن کے بعد مسلم لیگ ن کو عوام نے مینڈیٹ دیا، وزیراعظم شہبازشریف منتخب ہوئے، بہت سے چیلنجز درپیش تھے، کہا جاتا تھا کہ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہے، ہمارے دور میں تمام شعبوں میں کام شروع ہوا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 40 سے 45 ہزار ٹی ٹی پی کے افراد واپس پاکستان آئے اور ساتھ ہی انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کس نے چائے کے پیالے پر ان کے بارڈرز کھلوائیں اور کس نے ٹی ٹی پی کے افراد کو آزاد کیا؟
نائب وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ اپریل میں ہماری دعوت پر پاکستان آئے، بڑی کامیاب میٹنگز ہوئیں ،ملٹی لیٹرل اور گلوبل ایشوز پر بات چیت ہوئی، ایران کا اعلیٰ وفد بھی پاکستان تشریف لایا، ورلڈ اکنامک فورم سعودی عرب میں ہوا، پاکستان نے ورلڈاکنامک فورم میں شرکت کی۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ 67ارب سالانہ یوکے اور17ارب یورپی یونین ممالک سےریونیو آتا تھا، 84ارب روپے سالانہ اتنے سال تک نقصان ہوا، یہ کوئی چھوٹا نقصان نہیں ہوا ، کوئی اس ملک میں ہے جو احتساب کرے یا کسی سے پوچھے۔