فافن کی عام انتخابات 2024 سے متعلق عذرداریوں پر ایک اور رپورٹ جاری

فافن نے پی ٹی آئی، مسلم لیگ(ن)، پی پی پی اور دیگر جماعتوں کے کامیاب امیدواروں کے خلاف درخواستوں کی تفصیلات جاری کردیں


ویب ڈیسک January 02, 2025
فافن نے عذرداریوں پر تفصیلات جاری کیں—فوٹو: فائل

اسلام آباد:

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک ( فافن ) کی عام انتخابات 2024 سے متعلق دائرعذرداریوں پر جاری ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دائر ہونے والی انتخابی عذر داریوں میں سے الیکشن ٹربیونلز کی جانب سے 100 سے زائد مقدمات کو نمٹایا جا چکا ہے، جن میں سے 97 کو مسترد جبکہ 3 کو منظور کیا گیا۔

فافن نے رپورٹ میں کہا کہ ٹریکنگ میں معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ سال 2024 میں 16 نومبر سے 31 دسمبر کے دوران الیکشن ٹربیونلز نے 51 انتخابی عذرداریوں پر فیصلے کیے، اس کے نتیجے میں مجموعی طور پر نمٹائی جانے والی الیکشن پٹیشنز کی تعداد 101 ہوگئی جوکہ تمام دائر شدہ پٹیشنز کا 27 فیصد ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ فافن 23 ٹربیونلز میں مجموعی طور پر دائر 377 پٹیشنز میں سے 370 کی ٹریکنگ کرسکا ہے، اگرچہ ایسی پٹیشنز کو 180 دن میں نمٹائے جانے کا قانونی تقاضا پورا نہیں کیا جاسکا تاہم ٹربیونلز نے انہیں نمٹانے کا عمل تیز کردیا ہے۔

فافن نے کہا کہ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا اب بھی بلوچستان کے مقابلے میں پیچھے ہیں جہاں ٹربیونلز نے مجموعی طور پر دائر51 میں سے 41 پٹیشنز کا فیصلہ کردیا ہے۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ سندھ میں 5 ٹربیونلز نے 83 میں سے 16 اور خیبرپختونخوا میں 6 ٹربیونلز نے 42 میں سے 9 پٹیشنز پر فیصلے کیے، یہ شرح  20 فیصد بنتی ہے، پنجاب میں ٹربیونلز نے 191 میں سے 35 پٹیشنز کا فیصلہ سنایا ہے جوکہ 18 فیصد نتیجہ ہے۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اب تک  صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں سے متعلق ایسی عذرداریوں میں سے ایک تہائی اور قومی اسمبلی حلقوں کی 20 فیصد عذرداریوں کو نمٹایا جاسکا ہے۔

صوبائی حلقوں سے متعلق مجموعی طور پر 78 پٹیشنز پر فیصلہ کیا جاچکا ہے، ان میں 34 بلوچستان اسمبلی کی، 25 پنجاب اسمبلی کی، 12 سندھ اسمبلی اور 7 خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقوں کی ہیں۔

فافن نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے حلقوں سے متعلق نمٹائی جانے والی 23 پٹیشنز میں سے 10 پنجاب سے ، 7 بلوچستان ، 4 سندھ اور دو خیبر پختونخوا سے تھیں۔

مجموعی طور پر مٹائی جانے والی 101 پٹیشنز میں سے 97 کو ٹربیونلز نے مسترد کردیا، تین منظور ہوئیں اور ایک کو پٹیشنر کی وفات کے باعث ہٹا دیا گیا، مسترد کی جانے والی 97 پٹیشنز میں سے 43 کو ناقابل سماعت ہونے کی بنیاد پر، 9 کو واپس لیے جانے اور 12 کو عدم پیروی کی بنیاد پر اور ایک کو فیس ضابطے کی عدم پیروی پر نمٹایا گیا۔

ٹربیونلز نے 20 پٹیشنز کو سماعت کے بعد باقاعدہ مسترد کردیا ہے، باقی ماندہ 11 پٹیشنز کو نمٹائے جانے کی وجوہات کا علم ہونا ابھی باقی ہے۔

فافن نے بتایا کہ جو پٹیشنز مسترد ہوئیں ان میں سے 32 کو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے دائر کیا، 13 مسلم لیگ ن اور 13 آزاد امیدواروں نے دائر کیا تھا، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے حمایت یافتہ 11 امیدواروں کی اور جمیعت علمائے اسلام کے 8 امیدواروں کی پٹیشنز کو مسترد کیا گیا، نیشنل پارٹی کے 4، عوامی نیشنل پارٹی کے 3، جمہوری وطن پارٹی اور پختونخوا عوامی ملی پارٹی کے دو،دو اور بی اے پی ، بی این پی ، بی این پی اے، جی ڈی اے، ہزار ہ پارٹی، حق دو تحریک، جماعت اسلامی، ٹی ایل پی اور خادمین سندھ کے ایک ایک امیدوار کی پٹیشنز مسترد ہوئیں۔

فافن کے مطابق جو پٹیشنز دائر ہوئیں ان میں مسلم لیگ (ن) کے جیتے ہوئے 32 امیدواروں، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 20 جیتے امیدواروں، پیپلز پارٹی کے 13 جیتے ہوئے امیدواروں، 10،10 ایم کیو ایم اور غیر حمایت یافتہ آزاد جیتے ہوئے امیدواروں کے خلاف دائر ہوئی تھیں ۔

جمعیت علمائے اسلام کے 7، نیشنل پارٹی کے 2  جیتے ہوئے امیدواروں کے خلاف پٹیشنز دائر ہوئیں۔

فافن کے مطابق کم از کم 21 اپیلز سپریم کورٹ میں دائر ہیں جو کہ ان ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف دائر ہوئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں