اسلام آباد:
رہنما مسلم لیگ (ن) دانیال چوہدری کا کہنا ہے قانون ہے کہ آپ نے جیل میں ایک مخصوص وقت گزار لیا ہو 9 مئی سے دیکھا جائے تو ان کی سزاکی مدت تقریباً پوری ہو گئی تھی، یہ اسی سلسلے کی کڑی ہے کہ ان کو ریلیف ملا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ اس طرح معاف نہیں ہوا ان کو سزا ہوئی، سزا کے بعد انھوں نے اس پورے پراسیس کو جو پہلے اندر رہے ہیں فیس کیا ہے، اس کے بعد یہ ٹائم تقریباً پورا ہو چکا تھا، اس کے بعد ان کو یہ ریلیف ملا ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں۔
رہنما تحریک انصاف فیصل چوہدری نے کہاکہ سوشل میڈیا کی اپنی جگہ رائے ہوتی ہے کیا یہ وقاص اکرم شیخ کی طرف سے آئی ہے، سلمان اکرم راجہ کی طرف سے آئی ہے یا مسٹر گوہر نے کی ہے اس پر تحریک انصاف کا اس معاملے پر ایک موقف ہے۔
ہم سویلیزکے ملٹری کورٹس کے ٹرائل کیخلاف ہیں، ہمارے لیے معافی کا جو معاملہ ہے اس لیے اہمیت کا حامل نہیں ہے کہ ہم سویلینز کا سویلین کورٹس سے ہی ٹرائل چاہتے ہیں چاہے جرم کتنا بھی سنگین ہو۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیر(ر) وقار مسعود نے کہا کہ جب آپ چیف آف آرمی اسٹاف کو اپیل کرتے ہیں تو معافی کی پرویژن ہے،ماضی میں چلے جائیں تو پی ٹی آئی نے 9 مئی پر ایسا بیانیہ بنا دیا کہ لوگ بھول گئے کہ انھوں نے کیا کیا تھا۔
دنیا کی مذہب اقوام میں اس پر بہت سخت سزائیں ہیں، انھوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ملٹری کورٹس میں ان کا ٹرائل جائز تھا صاف ظاہر کہ اس کے بعد ہی آپ اپیل کرتے ہیں، ان کی اپیل پر فراخدلی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور ان کو رہا کر دیا گیا ہے۔
ماہر قانون رانا احسان احمد نے کہا ملٹری کورٹس کا جو بھی پراسیس ہے آرمی ایکٹ کے اندر ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل جو ہے وہ سزا دیتا ہے اور اس کو آرمی چیف سیکشن 120 کے نیچے کنفرم کرتا ہے جو آرمی ایکٹ ہے تو آپ اس کے خلاف اپیل فائل کریں یا آپ اس کے بعد پارڈن کر دیں اور اگر آپ پارڈن اپلائی کرتے ہیں تو فیڈرل گورنمنٹ اور آرمی چیف کا یہ لیگل پروروگیٹیو ہے کہ وہ سیکشن 143کے نیچے جا کر آرمی ایکٹ کے نیچے ان کو سزائیں پارڈن کر دیں۔