سیلز ٹیکس رجسٹریشن معطل کرنے کی درخواست پر ایف بی آر کو نوٹس جاری

نوٹی فکیشن کو صرف غیر قانونی قرار دینا کیسے کافی ہوگا؟ اگر ساتھ ہدایات نہ ہوں تو یہ کیسے کام کرے گا؟ سندھ ہائی کورٹ


کورٹ رپورٹر January 03, 2025

کراچی:

سندھ ہائی کورٹ نے سیلز ٹیکس رجسٹریشن معطل کرنے سے متعلق درخواست پر ایف بی آر سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائی کورٹ میں ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس رجسٹریشن معطل کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سینئر وکلا رضا ربانی اور انور منصور خان کو معاونت کے لیے روسٹر پر طلب کرلیا۔

جسٹس عبد الرحمان نے ریمارکس دیئے کہ نوٹی فکیشن کو صرف غیر قانونی قرار دینا کیسے کافی ہوگا؟ اگر ساتھ ہدایات نہ ہوں تو یہ کیسے کام کرے گا؟ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ ڈکلیئریشن ریگولر بینچ کا اختیار ہے۔

جسٹس عبد الرحمان نے ریمارکس میں کہا کہ اٹک سیمنٹ والا آرڈر عبوری ہے اگر ڈیکلیریشن کے ساتھ ہدایات جاری کیں تو ہم اپنے اختیارات سے تجاوز کریں گے۔

انور منصور خان ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ مجھے ریگولر بینچ نے آئینی بینچ کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی، آئینی بینچ نے واپس ریگولر بینچ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔

جسٹس عبد الرحمان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میری رائے میں صرف غیر قانونی قرار دینا کافی نہیں ہے۔ انور منصور خان ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ کوئی بھی وکیل اپنی آسانی کے لئے ریگولر یا آئینی بینچ کے سامنے کیس پیش کرسکتا ہے۔

جسٹس عبد الرحمان نے ریمارکس دیئے کہ اگر ایسا ہے تو پھر آئینی بینچ کا کیا فائدہ ہے؟ انور منصور خان نے موقف دیا کہ آئینی ترمیم کے بعد بھی ریگولر بینچ کا دائرہ اختیار موجود ہے۔

رضا ربانی ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا کہ آئینی معاملات کے لئے بہت وقت چاہیے ہوتا ہے، آئینی معاملات کو تیز رفتاری سے نمٹانے کے لئے آئینی بینچز بنائے گئے۔

جسٹس عبد الرحمان نے ریمارکس میں کہا کہ امید ہے یہ مسئلہ جلدی حل ہوگا، دیوانی مقدمات بہت متاثر ہورہے ہے۔

انور منصور خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیف جسٹس کا فیصلہ بہت واضح ہے، ریگولر بینچ کا دائرہ اختیار موجود رہنا چاہیے۔

جسٹس فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے صرف غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی ہے ہم اس نوٹی فکیشن کو معطل نہیں کرسکتے۔ عدالت نے ایف بی آر سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 21 جنوری تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں