پشاور:
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں امن معاہدے کے بعد راستوں کی بندش میں نرمی آج سے شروع ہوگی اور قافلوں کی صورت میں پولیس کی نگرانی میں مسافروں اور اشیائے خوردونوش کی ترسیل کی جائے گی جبکہ وفاق نے صوبے کو ایف سی کی 10 پلاٹونز کی خدمات بھی فراہم کردی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیریسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کا فیصلہ نافذالعمل ہوگا، جس کے تحت اسلحے کی آزادانہ نمائش، خریدنے اور استعمال پر پابندی ہوگی اور بنکرز ختم کردیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کرم میں امن کے قیام کے لیے معاہدے کے بعد پہلی بار سڑک کے ذریعے آمد و رفت کے لیے آج سے راستوں کی بندش میں نرمی کی جا رہی ہے، قافلوں کی صورت میں مسافر اور اشیائے خوردونوش ترسیل کی جائے گی اور پولیس کی نگرانی میں قافلے بھجوائے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات نے کہا کہ آج سے کرم سڑک پر جانے والے کانوائے کے سفری اور حفاظتی انتظامات مکمل ہیں، اپیکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں علاقے کو اسلحے اور بنکرز سے پاک کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مطابق اسلحہ جمع کرنے کے لیے دونوں فریق 15 دنوں کے اندر اندر مربوط لائحہ عمل دیں گے اور اس پر اپیکس کمیٹی کا فیصلہ نافذالعمل ہوگا۔
امن معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلحے کی آزادانہ نمائش اور استعمال پر پابندی ہوگی اوراسلحہ خریدنے کے لیے چندہ جمع کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے مطابق فریقین کے ہر قسم کے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی، علاقے میں پہلے سے موجود بنکرز ایک مہینے کے اندر اندر ختم کیے جائیں گے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ بنکرز کی مسماری کے بعد جو بھی فریق لشکر کشی کرے گا اس کو دہشت گرد قرار دے کر اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق کرم امن معاہدہ کے بعد وفاق نے صوبہ کو ایف سی کی 10پلاٹونز کی خدمات فراہم کردی ہیں، کرم کے راستوں کی حفاظت کی غرض سے 400 پولیس اہلکاروں کی بھرتی کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے این او سی بھی جاری کردیا گیا ہے اور بھرتی چند روز میں شروع ہوگی۔
مزید بتایا گیا کہ ایف سی پلاٹونز کوکرم کے راستوں کی حفاظت کی ذمہ داری دی جائے گی، ایف سی اہلکار کرم آنے اور جانے والے قافلوں کے تحفظ کے لیے پولیس کی معاونت بھی کریں گے۔
امن معاہدے کے بعد کرم کی صورت حال کو پرامن بنانے کے لیے امن کمیٹیاں بھی قائم کی جا رہی ہیں، امن کمیٹیوں میں جرگہ مشران اور سابق اراکین اسمبلی سمیت عمائدین شامل ہوں گے۔