برطانوی دور میں تعمیر ہونیوالی لاہور کی پہلی عمارت ’’پونچھ ہاؤس‘‘ کی بحالی کا 80 فیصد کام مکمل

پونچھ ہاؤس لاہور میں تحریک آزادی کے ہیرو بھگت سنگھ کے نام سے گیلری قائم کردی گئی


آصف محمود January 03, 2025
فوٹو؛ ایکسپریس نیوز

لاہور:

برطانوی دور میں تعمیر ہونیوالی لاہور کی پہلی عمارت پونچھ ہاؤس کی بحالی کا 80 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے اور اس کے ایک حصے میں تحریک آزادی کے ہیرو سردار بھگت سنگھ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے خصوصی گیلری بھی قائم کردی گئی ہے۔

پونچھ ہاؤس فن تعمیر کا ایک شاہکار ہے اور اس کی تاریخی اورثقافتی اہمیت ہے۔ محکمہ انڈسٹریز پنجاب نے اس عمارت کی بحالی اورآرائش وتزئین کا کام 2023 میں شروع کیا تھا ۔

پنجاب آرکیالوجی کے سابق ڈائریکٹر اور اس منصوبے کے چیف کنزرویٹر ملک مقصود احمد نے ایکسپریس نیوز کو بتایا '' پونچھ ہاؤس کی ناصرف ایک تاریخی اہمیت ہے بلکہ یہ ثقافتی اور فن تعمیر کے لحاظ سے بھی ایک امتیازی حیثیت کی عمارت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ عمارت سرکاری دفتر کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہے ، اس کے دروازے، کھڑکیاں، روشن دان ٹوٹ چکے تھے جبکہ دیواروں پر بنے نقش ونگار رنگ و روغن اور چونے کی پرتوں میں چھپ چکے تھے۔

انہوں نےبتایا کہ سیکرٹری انڈسٹریز ڈاکٹراحسان بھٹہ نے اس اہم عمارت کی بحالی اور کنزرویشن کا ارادہ کیا اور سال 2023 میں بحالی کے منصوبے پر کام شروع ہوا، ایک سال تین ماہ کے دوران تقریباً 80 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے۔

عمارت کے 72 دروزاے جو بند کئے جاچکے تھے ان کو دوبارہ کھولا گیا ہے۔ روشن دان اور کھڑکیاں بحال کرکے ان کی مرمت کی گئی ہے ۔ اس مقصد کے لئے سب سے پہلے ڈرائنگ تیارکی گئی، جو شواہد ملے تھے ان کی مدد سے ڈیزائن بنائے گئے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پرانے دروازے ،کھڑکیاں تو کباڑخانے میں پھینک دیے گئے تھے ان کی مرمت کی گئی اور 98 فیصد وہی پرانی دیودار کی لکڑی استعمال کی گئی ہے جو اتنے برسوں بعد بھی اپنی اصل حالت میں تھی۔

ملک مقصود احمد کے مطابق عمارت کی مختلف دیواروں پر فریسکوپینٹنگز بھی ملی ہیں جبکہ شیشہ گری کا کام بھی نظرآتا ہے۔ یہ تمام چیزیں اصل حالت میں بحال کی گئی ہیں خاص طور پر لکڑی کی سیڑ ھیاں اور چھتیں اصل حالت میں بحال کی گئی ہیں، سال 2012 میں آگ لگنے سے پونچھ ہاؤس کی کھڑکیو ں،دروازوں سمیت کئی حصوں کو نقصان پہنچا تھا وہ تمام حصے اصل حالت میں بحال کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ دو سے تین ماہ میں بحالی اور کنزرویشن کاکام مکمل ہوجائیگا اور اس عمارت کو سیاحوں کے لئے کھول دیا جائیگا۔

ملک مقصود احمد نے بتایا 1849 میں سکھ مہاراجہ دلیپ سنگھ کے عہد کے آخری ایام میں لارڈ ہنری لارنس نے یہ عمارت اپنی رہائش گاہ کے لئے تعمیرکروائی تھی۔ لارڈ ہنری لارنس ،دلیپ سنگھ کے نگران اور سکھ آرمی کے سربراہ بھی تھے۔ برطانوی دور میں لاہور میں بننے والی یہ پہلی عمارت تھی، اس عمارت کے بعد لارڈ ہاؤس تعمیر کیا گیا جہاں آج چیف سیکرٹری پنجاب کا آفس ہے۔

پونچھ ہاؤس کی عمارت کا رقبہ 211 کنال ہے تاہم آج زیادہ تر رقبے پر مختلف عمارتیں اور سرکاری ملازمین کی کالونی بن چکی ہے۔ ریونیو ریکارڈ کے مطابق یہ جگہ راجہ جگت سنگھ کی ملکیت تھی ۔ یہ دومنزلہ عمارت مشرقی اورمغربی فن تعمیرکا شاہکار ہے۔ قیام پاکستان کے بعد 1950 سے 1985 تک یہ عمارت انڈسٹری میوزیم اورلائبریری کے طور پر استعمال کی جاتی رہی ،بعد ازاں یہاں سیکرٹری جنگلات سمیت مختلف سرکاری محکموں کے دفاتربنائے گئے جن میں سے کئی محکموں کے دفاتر اب بھی موجود ہیں۔

سن 1931 میں پونچھ ہاؤس اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سرمیرڈیتھ پلوڈن کی رہائش گاہ تھی،اسی عمارت میں تحریک آزادی کے ہیروبھگت سنگھ اوران کے ساتھیوں کے خلاف بغاوت کیس کا فائنل ٹرائل ہوا تھا۔

سیکرٹری انڈسٹریزپنجاب ڈاکٹراحسان بھٹہ نے بتایا کہ پونچھ ہاؤس کے ایک بڑے ہال میں سرداربھگت سنگھ گیلری قائم کی گئی ہے، یہ تحریک آزادی کے ہیرو سردار بھگت سنگھ کی جدوجہد اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کی ایک کوشش ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس پراجیکٹ کے لئے انتہائی محدود فنڈز تھے جبکہ کمشنر اورچیف سیکرٹری سے انہوں نے تقریباً 71 ملاقاتیں کیں جس کے بعد چیف سیکرٹری نے پونچھ ہاؤس کی بحالی کی منظوری دی۔

انہوں نے بتایا اس کمرے میں سردار بھگت سنگھ،سکھ دیو اور راج گرو کے کیس کا فائنل ٹرائل ہوا اور انہیں پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔ اس حوالے سے یہ کمرہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ بھگت سنگھ اور ان کے ساتھیوں کو اسمبلی میں دستی بم پھینکنے کے جرم میں سزائے موت سنائی اور 23 مارچ 1931کو انہیں تختہ دار پر چڑھا دیا گیا تھا۔

بھگت سنگھ گیلری میں ان کی مختلف تصاویر سمیت عدالتی ٹرائل کے فیصلوں کی نقول، پھانسی کے حکم نامے کی نقل، مختلف اخبارات کے تراشے، بھگت سنگھ کی فیملی کی تصاویر سمیت دیگر دستاویزات سجائی گئی ہیں۔

احسان بھٹہ نے بتایا کہ زیادہ تر دستاویزات ٌپنجاب آرکائیو کے پاس موجود تھیں جبکہ کچھ تصاویر بھگت سنگھ کے آبائی گھر گاؤں کے نمبردار جماعت علی ورك نے فراہم کی ہیں جنہوں نے بھگت سے سنگھ کے آبائی گھر کو بھی میوزیم کی شکل تبدیل کیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ محکمہ سیاحت کے ساتھ ایک ایم او یو سائن کیا گیا ہے جس کے تحت تاریخی عمارتوں اور ورثے میں دلچسپی رکھنے والے سیاحوں کو ڈبل ڈیکربس کے ذریعے یہاں کی سیرکروائی جائیگی، اس کے علاوہ بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے آنیوالے سکھ یاتری بھی اس جگہ کو دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

بھگت سنگھ 28 ستمبر 1907 میں تحصیل جڑانوالہ کے گاؤں بنگہ میں پیداہوئے ، ان کا تعلق جٹ خاندان سے تھا۔ 1921 میں نیشنل کالج لاہور میں داخلہ لیا۔ 1927 میں لاہور میں دسہرہ بم کیس میں گرفتار ہوئے، ضمانت پر رہائی کے بعد انہوں نے نوجوان بھارت سبھا نامی پارٹی بنائی اورانقلاب پسندوں میں شامل ہوگئے۔

دہلی میں مرکزی اسمبلی کے اجلاس کے دوران انہوں نے اپنے ساتھیوں سمیت دھواں پیداکرنیوالے بم پھینکے ،وہ گرفتار ہوئے اورا نہیں عمرقید کی سزا دی سنائی گئی، بعد ازاں ان پر ایک پولیس سارجنٹ کی ہلاکت کا مقدمہ بھی درج ہوا۔

بھگت سنگھ اور ان کے ساتھ کو لاہور کی سنٹرل جیل میں رات کے وقت پھانسی دی گئی اور لاہور میں احتجاج کے خوف سے بھگت سنگھ اوران کے ساتھیوں کی آخری رسومات قصور کے گنڈا سنگھ والا بارڈر کے قریب دریائے ستلج کنارے اداکی گئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں