شام کی عبوری حکومت کا سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 400 فیصد اضافے کا اعلان

تنخواہوں میں اس اضافے سے باصلاحیت اور ماہر ملازمین کی کارکردگی پر بھی مثبت اثر پڑے گا، وزیرخزانہ


ویب ڈیسک January 05, 2025
شامی وزیرخزانہ نے فنڈنگ کے وسائل کا بھی بتایا—فوٹو: رائٹرز

DAMASCUS,:

شام کی عبوری حکومت کے وزیر خزانہ محمد عبازید نے کہاہے کہ وزارتوں کی صلاحیت میں اضافہ اور احتساب کے لیے ری اسٹرکچرنگ مکمل کرنے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ اگلے ماہ سے سرکاری ملازمین کی تنخوا میں 400 فیصد اضافہ کردیا جائے گا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق شام کی وزارت خزانہ کے اس اعلان سے قومی خزانہ کو 127 ملین ڈالر اضافی بوجھ پڑنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اس کے لیے فنڈنگ ریاستی وسائل، علاقائی امداد، نئی سرمایہ کاری اور بیرون ملک ضبط ہونے والے شام کے اثاثوں کی بحالی کی کوششوں کے ذریعے کی جائے گی۔

وزیرخزانہ محمد عبازید نے کہا کہ ملک کی معاشی حقیقت کے حل کے لیے یہ ہنگامی اقدام ہے اور رواں ماہ کی تنخواہیں بھی اسی ہفتے ادا کردی جائیں گی۔

بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ کرنے کے بعد عبوری طور پر قائم ہونے والی حکومت کا یہ فیصلہ 13 سالہ خانہ جنگی کے شکار ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام میں سرکاری ملازمین کی تنخواہی بشارالاسد کے دور میں ماہانہ 25 ڈالر تھی، ملک کی اکثر آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ تنخواہوں میں اضافے کے بعد 1.3 ملین رجسٹرڈ سرکاری ملازمین میں موجود ان جعلی ملازمین کو سراغ لگانے کے لیے جائزہ لیا جائے گا جو خزانہ سے فنڈز وصول کر رہے ہیں۔

شام کے وزارت خزانہ نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اس اضافے سے باصلاحیت اور ماہر ملازمین کی کارکردگی پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔

خیال رہے کہ شام کو کرنسی کے مسائل کا سامنا ہے جہاں مرکزی بینک میں موجود اثاثے مقامی کرنسی میں موجود ہیں اور مقامی کرنسی کی قدر ختم ہوچکی ہے،

وزیرخزانہ محمد عبازید نے نئے حکومت نے خطے اور عرب ممالک سے تعاون حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جلد ہی سرمایہ کاری کے آغاز سے بھی قومی خزانے کو فائدہ ہوگا اور ہمیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے سہولت بھی میسر ہوگی۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ مرکزی بینک میں موجود اثاثے اگلے چند ماہ تک اخراجات کے لیے کافی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں