بنگلا دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے خود ساختہ جلاوطن سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی گرفتاری کے لیے ایک اور وارنٹ جاری کردیے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ کی گرفتاری کا دوسرا وارنٹ شہریوں کے لاپتا ہونے میں ان کے ملوث ہونے کے الزامات پر جاری کیا گیا ہے۔
ملک سطح پر قائم انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) کے چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے کہا کہ دوسرا وارنٹ ان کے دور حکومت میں جبری گمشدگیوں سے متعلق ہے۔
رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی سیکیورٹی اہلکاروں نے مبینہ طور پر 500 سے زائد افراد کو اغوا کیا تھا جن میں سے کچھ کو برسوں سے خفیہ جیلوں میں رکھا گیا۔
حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد سے متاثرین نے اپنے اوپر جانے والی سختیوں کے دردناک واقعات سنائے۔
تاج الاسلام نے صحافیوں کو بتایا ٹریبونل نے شیخ حسینہ، ان کے فوجی مشیر، فوجیوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سمیت 11 دیگر افراد کے خلاف وارنٹ جاری کیے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بنگلا دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے حکومت مخالف مظاہرین کو قتل اور تشدد کے الزامات پر شیخ حسینہ کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے تھے۔
سابق وزیراعظم حسینہ واجد اورعوامی لیگ پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف قتل، تشدد اور جبری گمشدگی کے 60 سے زیادہ مقدمات درج ہیں۔
ان شکایات پر انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل نے سماعت کا آغاز کیا تھا اور آج پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر شیخ حسینہ واجد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
رائٹرز کے بقول وارنٹِ گرفتاری جاری ہونے پر عوامی لیگ کے رہنما فوری طور پر تبصرہ کے لیے دستیاب نہیں تھے کیونکہ اکثر سینئر رہنما یا تو گرفتار یا پھر روپوش ہیں۔
تاہم شیخ حسینہ کے بیٹے، سجیب واجد نے گزشتہ ماہ رائٹرز کو بتایا تھا کہ ان کی والدہ بنگلا دیش میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں کیوں کہ میری والدہ نے کچھ غلط نہیں کیا۔
یاد رہے کہ مہینوں پر مشتمل ملک گیر طلبا تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد 5 اگست کو اپنی حکومت کے معزولی کے روز ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہوگئی تھیں اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔
حکومت مخالف اس طلبا تحریک میں 700 سے زائد افراد ہلاک اور ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری شیخ حسینہ واجد، ان کے وزرا اور رہنماؤں پر عائد کی جا رہی ہے۔
شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی معزولی کے بعد فوج نے ملکی امور چلانے کے لیے ایک عبوری کابینہ تشکیل دی ہے جس کے سربراہ نوبیل انعام یافتہ بینکار محمد یونس ہیں۔
اس کابینہ میں محمد یونس کے علاوہ ریٹارئرڈ فوجی، طلبا تحریک کے سرکردہ رہنما اور دیگر جماعتوں کے ارکان شامل ہیں تاہم شیخ حسینہ واجد کی جماعت کا کوئی رکن شامل نہیں ہے۔