تشدد اورہلاکتوں کے ذمے دارحکومت اورسیاسی قائدین ہیںمفتی نعیم
بلور سے ریلوے چلی نہیںقیمت لگانے کاموقع جانے نہ دیا،ہودبھائی،ٹودی پوائنٹ میں گفتگو
عالم دین مفتی نعیم نے کہاہے کہ یوم عشق رسولؐ کے موقع پرتشدد اورہلاکتوں کی ذمے داری حکومت اور سیاسی جماعتوں کی قیادت پر عائد ہوتی ہے ۔
پروگرام ٹودی پوائنٹ میں اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ حکمران امریکا کوناراض نہیں کرسکتے تھے عوام کوایک روز کی چھٹی دے کراحتجاج کی کال دی اورخود غائب ہوگئے۔ اگرنبی سے محبت میں کرنا تھا تو پھر سیاسی پرچم نظرنہ آتے سب پاکستان کے پرچم تلے اکٹھے ہوتے ۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ روز ہوتی ہے، بھتہ خوری کی وجہ سے لوگ مررہے ہیں ۔یوم عشق رسولؐ کے روز اگر لوگ مرگئے تو میڈیا کیوں اس کوضرورت سے زیادہ اچھا ل رہا ہے۔
مفتی حنیف قریشی نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں اتنا پرامن اور کامیاب احتجاج کبھی نہیں ہوا اگرچند شرپسندوں نے شرانگیزحرکت کی ہے تواس کی مذمت کرتے ہیں ۔ہماری عادت بن چکی ہے کہ ہم نیگیٹوباتیں زیادہ اچھالتے ہیں، یہ بھی دیکھا جائے کہ نبی سے محبت میں کروڑوں لوگ باہرنکلے کسی کو زبردستی احتجاج پرمجبور نہیں کیاگیا۔ جانی نقصان پرافسوس ہے۔صحافی سلیم صافی نے کہاکہ اگر یہ سارا احتجاج پیغمبرؐکیلیے ہورہا تھا تو پھرصدر وزیراعظم، نواز شریف، عمران خان اوردیگرایک صف میں کیوں نہیں کھڑے تھے۔ جب پتہ ہے کہ ملک میں تشدد پسند لوگ بھی موجودہیں تو پھراس طرح کی کال دینے کی کیا ضرورت تھی ۔
میڈیاکاکام توخلاف قانون بات کو ہی خبرکے طور پرچلانا ہے اور وہ اس نے کیا۔تجزیہ کار پرویزہود بھائی نے کہاکہ وفاقی وزیرریلوے غلام احمد بلور سے ریلوے تو چلی نہیں لیکن انھوں نے فلم بنانے والے کے سرکی قیمت لگانے کا موقع ضائع نہیں کیا ۔دوسرے ملکوں میں بھی احتجاج کیاگیا لیکن کہیں بھی حکومت کی طرف سے چھٹی کا اعلان نہیں کیاگیا ۔شدید ردعمل سے تو یہ پتہ چلتاہے کہ پاکستان میں ریاست ناکام ہوچکی ہے۔
پروگرام ٹودی پوائنٹ میں اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ حکمران امریکا کوناراض نہیں کرسکتے تھے عوام کوایک روز کی چھٹی دے کراحتجاج کی کال دی اورخود غائب ہوگئے۔ اگرنبی سے محبت میں کرنا تھا تو پھر سیاسی پرچم نظرنہ آتے سب پاکستان کے پرچم تلے اکٹھے ہوتے ۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ روز ہوتی ہے، بھتہ خوری کی وجہ سے لوگ مررہے ہیں ۔یوم عشق رسولؐ کے روز اگر لوگ مرگئے تو میڈیا کیوں اس کوضرورت سے زیادہ اچھا ل رہا ہے۔
مفتی حنیف قریشی نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں اتنا پرامن اور کامیاب احتجاج کبھی نہیں ہوا اگرچند شرپسندوں نے شرانگیزحرکت کی ہے تواس کی مذمت کرتے ہیں ۔ہماری عادت بن چکی ہے کہ ہم نیگیٹوباتیں زیادہ اچھالتے ہیں، یہ بھی دیکھا جائے کہ نبی سے محبت میں کروڑوں لوگ باہرنکلے کسی کو زبردستی احتجاج پرمجبور نہیں کیاگیا۔ جانی نقصان پرافسوس ہے۔صحافی سلیم صافی نے کہاکہ اگر یہ سارا احتجاج پیغمبرؐکیلیے ہورہا تھا تو پھرصدر وزیراعظم، نواز شریف، عمران خان اوردیگرایک صف میں کیوں نہیں کھڑے تھے۔ جب پتہ ہے کہ ملک میں تشدد پسند لوگ بھی موجودہیں تو پھراس طرح کی کال دینے کی کیا ضرورت تھی ۔
میڈیاکاکام توخلاف قانون بات کو ہی خبرکے طور پرچلانا ہے اور وہ اس نے کیا۔تجزیہ کار پرویزہود بھائی نے کہاکہ وفاقی وزیرریلوے غلام احمد بلور سے ریلوے تو چلی نہیں لیکن انھوں نے فلم بنانے والے کے سرکی قیمت لگانے کا موقع ضائع نہیں کیا ۔دوسرے ملکوں میں بھی احتجاج کیاگیا لیکن کہیں بھی حکومت کی طرف سے چھٹی کا اعلان نہیں کیاگیا ۔شدید ردعمل سے تو یہ پتہ چلتاہے کہ پاکستان میں ریاست ناکام ہوچکی ہے۔