نئی لڑائی کی تیاری
تحریک انصاف ایک طرف حکومت سے مذاکرات کر رہی ہے، دوسری طرف حکومت پر ایک نئے حملے کی تیاری بھی ہو رہی ہے، اسی لیے مذاکرات آہستہ آہستہ ناکامی کی طرف جا رہے ہیں۔
دو ہفتے گزر جانے کے بعد بھی تحریک انصاف نے اپنے مطالبات لکھ کر نہیں دیے ہیں۔ آخر کیوں چارٹرآف ڈیمانڈ لکھ کر نہیں دیا جا رہا ہے؟ پہلے چارٹر آف ڈیمانڈ دینے کے لیے وقت مانگا گیا، اب دینے سے انکار کی طرف جا رہے ہیں۔ اب واضع ہورہا ہے کہ مذاکرات ناکام ہو جائیں گے تو آگے کیا ہوا؟
تحریک انصاف کی سول نافرمانی کی تحریک مذاکرات کے ساتھ جاری ہے۔ دنیا بھر میں اوور سیز پاکستانیوں کواپیل کی جا رہی ہے کہ وہ پاکستان میں ترسیلات زر نہ بھیجیں۔ اس سول نافرمانی کی کامیابی یا ناکامی کا بھی اس ماہ کے آخر تک پتہ چل جائے گا۔ لیکن بات صرف سول نافرمانی تک محدود نہیں ہے۔
تحریک انصاف حکومت پر ایک نئے بھر پور حملے کی تیاری کر رہی ہے، اس کے خدو خال سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، اسی لیے چارٹر آف ڈیمانڈ نہیں پیش کیا جا رہا ہے تا کہ مذاکرات کی ناکامی جلد ہو جائے۔اس کے بعد کی تمام حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے اور اس کے اشارے ملنا بھی شروع ہو گئے ہیں۔
شندید یہی ہے کہ تحریک انصاف کو صرف ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کا انتظار ہے۔ جیسے ہی ٹرمپ صدارت کا منصب سنبھال لیں گے اور ان کی ٹیم کو بھی اقتدار منتقل ہو جائے گا، ویسے ہی تحریک انصاف پاکستان کی حکومت پر اپنا نیا حملہ شرو ع کر دے گی۔ اس کے کئی ممکنہ پہلو ہوسکتے ہیں۔ سب سے پہلے ایک بڑی سوشل میڈیا مہم کی تیاری کی جارہی ہے۔ جس میں اسٹبلشمنٹ اور حکومت کے خلاف نفرت انگیز مواد شامل ہے۔
اس مہم کے لیے چندہ بھی جمع کیا گیا ہے اور پی آر کمپنیوں کی خدمات بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔ اس حملے کے دو مقاصد ہوںگے۔پہلا مقصد ٹرمپ اور اس کی ٹیم کو قائل کرنا ہوگا کہ وہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں کہ عمران خان کو رہا کیا جائے اور انھیں اقتدار میں واپس لایا جائے۔ اس سوشل میڈیا مہم کا دوسرا مقصد پاک فوج اور حکومت کے خلاف نفرت پیدا کرنا بھی ہے۔
امریکا میں رچرڈ گرنیل جیسے لوگ پہلے سے موجود ہیں، اگر وہ لوگ اپنا ٹوئٹڑ ہینڈل اور دیگر سوشل میڈیا ہینڈل اس مہم میں استعمال کرنے کی اجازت دے دیںتو مہم میں زیادہ شدت پیدا ہوسکتی ہے ، بہرحال اس مقصد کے لیے خطیر رقم بھی خرچ کرنا پڑے گی۔ایسی سوشل میڈیا مہم پہلے بھی چلائی گئی ہیں۔ ویسے پاکستان کی حکومت اور اسٹبشلمنٹ اب تحریک انصاف کے ایسے حملوں کی عادی ہو چکی ہے، شاید تحریک انصاف بھی ایسے حملے کر کے تھک چکی ہے۔ لیکن اس بار سارا تکیہ ٹرمپ پر ہے، اس لیے زور زیادہ لگایا جا رہا ہے۔
پاکستان میں بھی حالات خراب کرنے کی پلاننگ شروع کی جا رہی ہے۔اسلام آباد پر ایک بار پھر چڑھائی کی تیاری کے بارے میں اطلاعات کررہی ہیں۔ تحریک انصاف کی پلاننگ ہے کہ سوشل میڈیا مہم کے ذریعے حکومت او ر اسٹبلشمنٹ کو اس قدر بیک فٹ پر کر دیا جائے گا کہ وہ اسلام آباد پر تحریک انصاف کی چڑھائی روکنے کی پوزیشن میں ہی نہیں رہے گی۔
یوں طاقت کا استعمال نہیں ہوسکے۔ امریکا سے بیان آجائیں گے کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔ یوں منظر نامہ یہ بنتا ہے کہ ایک طرف امریکی دباؤ ہوگا، سوشل میڈیا مہم ہوگی اور انتظامیہ زمین بوس ہوجائے گی، نتیجتاً اسلام آباد پر چڑھائی کامیابی سے ہمکنار ہوجائے گی ۔ پاکستان کو سری لنکا، بنگلہ دیش اور شام بنا دیا جائے گا۔
پی ٹی آئی نے ایسی پلاننگ اپنی ناکام فائنل کال کے وقت بھی کی تھی۔ اس وقت حکومت پی ٹی آئی کواسلام آباد میں سنگجانی کے مقام پر دھرنے کی اجازت دے رہی تھی لیکن تحریک انصاف ڈی چوک جانے پر بضد تھی۔ کیونکہ ڈی چوک سے پارلیمنٹ ہاوس، سپریم کورٹ بلڈنگ، ایوان وزیراعظم اور ایوان صدر پر قبضہ ممکن ہے۔
سنگجا نی سے ان سب بلڈنگز تک پہنچنا ممکن نہیں ہے۔ لگتا یہی ہے کہ تب بھی پلاننگ اہم بلڈنگ پر قبضہ کرنے کی تھی۔ اب بھی ایسی ہی پلاننگ ہوسکتی ہے۔ تب حکومت نے اچھی حکمت عملی کا مظاہرہ کرکے اس چڑھائی کو ناکام بنا دیا۔ اسی لیے اسٹبلشمنٹ نے اس چڑھائی کو سیاسی دہشت گردی قرار دیا تھا اور پی ٹی آئی کی ’’فائنل کال‘‘ کو ملک کے خلاف ایک سازش قرار دیا تھا۔ اسی لیے ڈی چوک تک جانے بھی نہیں دیا گیا اور فائنل کال ناکام ہوگئی۔ بشریٰ بی بی اور گنڈا پور بھی بھاگ گئے۔ ساری قیادت بھاگ گئی، کارکن پکڑے گئے۔ لاشوں کا جھوٹا بیانیہ بنانے کی بہت کوشش کی گئی لیکن وہ بھی بن نہیں سکا۔
تحریک انصاف کا خیال ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے ان کے لاشوں کے بیانیہ کو کوئی خاص لفٹ نہیں کرائی، اس لیے بیانیہ ناکام ہو گیا۔ خیال یہ ہے کہ اب ٹرمپ کی دفعہ جب ہم نئی ڈیجیٹل لاشیں گرائیں گے اور دوبارہ بیانیہ بنائیں گے تو ٹرمپ انتظامیہ ساتھ کھڑی ہو جائے گی۔ اول تو کوئی روک نہیں سکے گا۔ اگر روکے گا تو اس کا امریکا بھر پور جواب دے گا۔ ٹرمپ کے لوگ پاکستان کے خلاف ایکشن شروع کر دیں گے۔
اس نئے اسکرپٹ پر کام شروع ہے۔ تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ بیرون ملک بھی تیاری کی جا رہی ہے اور ملک کے اندر بھی مذاکرات کی ناکامی کا ماحول بنانا شروع کر دیا گیا ہے۔اسی لیے چارٹر آف ڈیمانڈ نہیں دیا جا رہا ہے۔ ناکامی کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔ دوسری طرف بھی اس نئے حملے کو ناکام کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
شاید یہ تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان آخری معرکہ ہوگا۔ اگر تحریک انصاف ناکام ہو گئی، ٹرمپ ان کے لیے کچھ نہ کر سکا اور ساری پلاننگ ناکام ہو گئی تو پھر شاید ملک میں سیاسی استحکام آجائے گا۔ لیکن جب تک ٹرمپ سے امیدیں ہیں، استحکام نظر نہیں آرہا ۔ بلکہ ایک اور لڑائی کی صف بندی نظر آرہی ہے۔