سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو اتحادیوں سے مشاورت کرنا چاہیئے، دریائے سندھ نے نئی نہروں کے قیام کی مخالفت کرتے ہیں، سندھ کے ساتھ زیادتی ہوئی تو ایک ایک سندھی باہر آئے گا۔
احتساب عدالت میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آغا سراج درانی نے کہا کہ جو متعلقہ جج تھیں، وہ ریٹائرڈ ہوچکی ہیں، ہماری درخواست پر فیصلہ نہیں ہوسکا، جو نئے جج آئیں گے وہ فیصلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 برسوں سے میڈیا ٹرائل چل رہا ہے، ہر بار مقدمات میں باعزت بری ہوئے ہیں، ہم ہمیشہ مقدمات کا سامنا کرتے ہیں، سیاسی بنیادوں پر مقدمات کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی مزاحمت کرتی ہے جس کی وجہ سے ہمارے خلاف مقدمات درج ہوتے ہیں، پارٹی قیادت نے یہی سکھایا ہے کہ مقدمات کا سامنا کریں، کیس چلتا ہے تو جھوٹ اور سچ سب سامنے آجاتا ہے۔
آغا سراج درانی نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اتحادیوں سے مشاورت کرنا چاہیے، آصف زرداری نے پارلیمنٹ کو بااختیار بنایا۔
انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ نے نئی نہروں کے قیام کی مخالفت کرتے ہیں، سندھ کے ساتھ زیادتی ہوئی تو ایک ایک سندھی باہر آئے گا، چاہتے ہیں ملک آئین کے مطابق چلے، صوبے میں رہنے والے تمام طلبا کے برابر حقوق ہیں۔
قبل ازیں احتساب عدالت کے روبرو سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی و دیگر کیخلاف آمدن سے شاید اثاثہ جات کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔
متعلقہ جج کی رخصت کے باعث سماعت لنک عدالت میں ہوئی، لنک جج نے ریمارکس دیے کہ عدالت عالیہ نیا جج تعینات کرے یا دوبارہ سماعت کی ہدایت دی جائے۔
عدالت نے ریفرنس کی سماعت بغیر کسی کارروائی 13 فروری تک ملتوی کردی۔
آغا سراج درانی و دیگر نے احتساب عدالت کے دائرہ اختیار کیخلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔