10 وزارتوں کے 40 محکمے ختم، 28 پرائیویٹائز، وزارت دفاع اور عدلیہ میں بھی ڈاؤن سائزنگ ہوگی، وزیرخزانہ

حکومتی وزارتوں اور محکموں میں ڈیڑھ لاکھ سرکاری پوسٹیں ختم کرنے کا اعلان


شہباز رانا January 08, 2025

وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے رائٹ سائزنگ کے تحت حکومتی وزارتوں اور محکموں میں 60 فیصد خالی پوسٹیں جن کی تعداد ڈیڑھ لاکھ ہے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے حکومتی حجم کوکم کرنے کیلیے10وزارتوں کے65 محکموں کا جائزہ لیا جائے گا ،ان میں 40 محکموں یا اداروں کو ختم کردیا جائے گا،28 محکمے اور ادارے یا تو ختم ، پرائیویٹائز یا صوبوں کو ٹرانسفرکردیے جائیں گے، وزارت دفاع اور عدلیہ میں بھی ڈاؤن سائزنگ ہوگی۔

منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 43 وزارتوں اور400 اداروں کا جائزہ لے رہے ہیں جن کا موجودہ بجٹ میں خرچہ 876 ارب روپے ہے، مرحلہ وار غیرضروری اداروں کو ختم کیا جائے گا۔

پہلے مرحلہ میںکیپٹل ایڈمنسٹریشن ڈویژن کو ختم کردیا گیا ہے ۔ وزارت امور کشمیرو جی بی، سیفران،اطلاعات ونشریات اور ثقافتی ورثہ کو ضم کریں گے۔ دوسرے مرحلے میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، کامرس ڈویژن، ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے60ذیلی اداروں میں سے25کو ختم، 20 میں کمی اور9 کو ضم کیا جائے گا۔مالی، سویپرز،مکینک، پلمبنگ کی پوسٹوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا تاکہ کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، کنٹین جیسی پوسٹوں کو کم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ گریڈ 17 سے22 کی پوسٹوں کو ختم کرنے کیلئے سول سرونٹس ایکٹ 1973ء میں ترمیم کی ضرورت ہوگی۔کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی اس کیلئے ڈرافٹ کی منظوری دے چکی ہے ۔وزارت خزانہ تمام حکومتی اداروں اور محکموں کے کیش بیلنس کی براہ راست نگرانی کرے گی ۔آئی ایم ایف پروگرام کے تحت جون تک رائٹ سائزنگ کا کام مکمل ہو جائے گا۔ حکومت رائٹ سائزنگ کرکے سرکاری اداروں کی استعداد کار بڑھانا چاہ رہی ہے ۔وزیرخزانہ نے کہا حکومت کا کام پالیسی دینا، نجی شعبے کا کام نوکریاں دینا ہے، کوشش ہے مرحلہ وارغیرضروری اداروں کو ختم کیا جائے۔

انہوں نے کہا رائٹ سائزنگ کیلئے طویل وقت سے مختلف اداروں کے ساتھ کام ہورہا ہے۔ وزیراعظم نے پچھلے سال جون میں رائٹ سائزنگ کیلئے کمیٹی بنائی تھی،وفاقی حکومت کے اخراجات کا حجم کم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔معیشت کو دستاویزی شکل دینے کیلئے ٹیکنالوجی کوترقی دے رہے ہیں۔ ایف بی آر میں اصلاحات کاعمل آگے بڑھارہے ہیں، اُڑان پاکستان پروگرام پائیدارترقی کے حصول کیلئے معاون ہوگا، الحمداللہ معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے۔ہماری کوشش ہے حکومتی اخراجات کو کم کریں اور معیشت کو پائیدار ترقی کی جانب لیکر جائیں، ٹیکس نظام میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات دسمبر سے جاری ہیں، معاشی ترقی کیلئے نجی شعبے کو کردار نبھانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے چھ سے سات ماہ کے دوران میکرو اکنامک استحکام پر توجہ دی گئی ہے،موجودہ وقت میں معاشی طور پر ہم بڑے مثبت مقام پر ہیں،بنیادی طور پر اکانومی کا ڈی این اے تبدیل کرنا ہے ،ملکی معیشت کو برآمدات پر مبنی گروتھ کی طرف لے جانا ہے، مکمل طور پر ڈیجٹلائزیشن اور فیس لیس ٹیکنالوجی پر کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کل کراچی میں ٹیکنالوجی سے متعلق افتتاح کریں گے، میں چاہتا ہوں پلان سے زیادہ کارگردگی شیئر کی جائے۔ ٹیکس کے ساتھ ساتھ اپنے اخراجات کم کرنا ناگزیر ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ سال جون میں وزیراعظم نے ایک کمیٹی بنائی تھی ،اس میں ایم این ایز اور ہائی لیول قیادت موجود ہے۔ کمیٹی کے ٹی او آرز کے مطابق اخراجات کم کرنے پر فوکس کرنا تھا، اداروں کی افادیت اور اثر کو دیکھنا تھا، اس پیمانے پر رائٹ سائزنگ کی جانی تھی،کمیٹی کو 43 وزارتوں پر نظر ثانی کرنے کے اختیارات تھے، ان وزارتوں پر وفاقی حکومت کا 900 ارب کا خرچہ ہے، سب اکٹھا کرنے کی کوشش میں سب کچھ رہ جاتا ہے۔ اس لیے مرحلہ وار دیکھا گیا ہے۔

ہر فیز میں پانچ وزارتوں اور ماتحت اداروں کو آگے لایا گیا ہے ۔ماتحت اداروں کی کلیدی قیادت کو بھی کمیٹی میں لے کر آئے ہیں، ہر ادارے کو سنا گیا اور کہا گیا اپنی کارگردگی ٹی او آرز کے مطابق بتائیں،ایک ایک وزارت کے ساتھ کئی کئی گھنٹوں کی مشاورت ہوئی اور اس کے بعد فیصلہ سازی ہوئی،60فیصد خالی ریگولر پوسٹوں کو ختم کرنے کی وزیراعظم اور کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔اب ان فیصلوں پر عملدرآمد کا مرحلہ شروع کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھ، سات ماہ میں ملکی معیشت کو مستحکم کرنے پر ہماری توجہ رہی، پاکستان کی معیشت بہتر حالت میں ہے، ہمارے سارے اہداف درست سمت میں جا رہے ہیں، پائیدار نمو کیلئے ایک بنیاد رکھ دی گئی ہے، کوشش ہے کہ بوم اینڈ بسٹ سائیکل سے ہم نکل جائیں، اب برآمدات پر مبنی نمو کی طرف ہماری توجہ مبذول ہے ،ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا عمل جاری ہے، ٹیکسیشن کے نظام پر کام ہو رہا ہے، ایف بی آر میں اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن اور ٹیکنالوجی ٹرانسفارمیشن کا عمل جاری ہے، کسٹم میں فیس لیس انٹرایکشن کا نظام لاگو ہو چکا ہے، وزیراعظم کل اس کا افتتاح کرینگے۔

وزیر خزانہ نے کہا ہم وفاقی حکومت کا حجم کم کرنا چاہتے ہیں، ان اقدامات کے نتیجہ میں بجٹ پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے، ہماری قرضوں کی ادائیگی میں بہتری آئی ہے، پہلی مرتبہ پنشن اصلاحات پر عملدرآمد کا آغاز ہو چکا ہے جس سے بتدریج بہتری آئے گی۔

اس موقع پر کابینہ کمیٹی برائے رائٹ سائزنگ کے رکن بلال اظہر کیانی نے کہا کہ کئی وفاقی اداروں کا حجم زیادہ ہے، اس سارے عمل کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اخراجات کو کم کیا جا سکے، رائٹ سائزنگ کا مقصد حکومت کی کارکردگی اور فعالیت میں اضافہ کرنا ہے، وزیراعظم اس سارے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ڈاؤن سائزنگ کیلئے گریڈ ایک سے22 کی تمام پوسٹوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں