پی پی حکومت سے اختلاف کرتے ہوئے اس مرتبہ زیادہ جارحانہ موقف اختیار کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے تحفظات اس مرتبہ بہت خطرناک ہیں کیونکہ وہ ممکنہ طور پر اپنی اتحادی حکومت بنانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ پی پی نئے اتحاد بنانے کے امکان پر غور کرے گی اور اپنی حکومت بنانے پر بھی غور کرے گی۔
گزشتہ دنوں پی پی نے ن لیگ پر شدید تنقید کی تھی اور حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دی تھی۔پیپلز پارٹی ماضی میں بے شمار بار اپنے تحفظات درج کر چکی ہے جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا کیونکہ یہ ایک کھلا راز تھا کہ وہ اس وقت تک پی ایم ایل این کو نہیں چھوڑیں گے جب تک اس اتحاد کے پیچھے موجود قوتیں ایسا نہیں کرتیں۔اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے حکومت کے پاس اس احتجاج کو برداشت کرنے کی صلاحیت بہت کم ہے ۔
پی پی پی رہنما نے دعویٰ کیا کہ حکومت پر سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں اور اگلے دو ماہ اس کی بقا کے لیے بہت اہم ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی کسی بھی طرح سے جیت کے منظر نامے میں ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے ندیم افضل چن نے کہا کہ ہمیں پی ٹی آئی کی طرف سے اتحاد کے نئے اشارے مل رہے ہیں۔نئے اتحادوں کی تشکیل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پارٹی کی آئندہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اس پر غور کیا جائے گا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پی ایم ایل این کی قیادت والی حکومت کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں، جہاں پی پی پی علیحدگی پر غور کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پارٹی کے سی ای سی کو کرنا ہے۔سیاسی جماعتیں مذاکرات کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھیں۔میری رائے میں حکومت کہیں نہیں جا رہی اور کوئی بین الاقوامی دباؤ نہیں آئے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ طاقتور حلقے ن لیگ کے ساتھ ایک پیج پر ہیں اور جب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا حکومت کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ن لیگ کیساتھ ہونیوالے حالیہ مفاہمت پر عملدرآمد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے پی پی کے ساتھ اپنی وابستگی کو پورا کرنے کے لیے 20 جنوری تک کا وقت مانگا ہے۔
حال ہی میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے بھی ایک تقریب میں کہا تھا کہ پاکستان کو درپیش مسائل کا واحد حل چیئرمین پی پی پی بلاول کو پاکستان کا وزیراعظم بنانا ہے۔ ن لیگی رہنماؤں نے بھی کھل کر پی ٹی آئی کے ساتھ منسلک ہونے کی مخالفت کی ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے کسی بھی سیاسی نرمی کا مطلب پی ایم ایل این حکومت کا خاتمہ ہے۔ تاہم جاننے والوں نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی دباؤ کے باوجود پی ٹی آئی اور اس کے بانی کو آخری دم تک کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔