دہشتگردوں کو ہفتہ وار 4 کروڑ ڈالر دینا پاگل پن ہے؛ ایلون مسک طالبان کی امریکی امداد پر برہم

امریکا کے ٹیکس دہندہ کی رقوم سے دہشت گردوں کی مدد کرنا حیران کن ہے

امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رفیقِ خاص اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ایلون مسک یہ جان کر حیرت زدہ رہ گئے ہیں کہ امریکی حکومت طالبان کی مالی مدد کر رہی ہے۔

حالیہ امریکی صدارتی الیکشن میں حکمراں جماعت کی کملا ہیرس کو شکست دینے والے ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھائیں گے۔

ٹرمپ نے ٹیسلا اور ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک کو اپنی کابینہ میں حکومتی کارکردگی اور اخراجات جانچنے کے محکمے (ڈوج) کا سربراہ نامزد کیا ہے۔

ایلون مسک نے اپنی ایک ٹوئٹ میں ریپبلکن قانون ساز کا خط شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’تصور کریں، حکومت ہمارے ٹیکس سے ان دہشت گردوں (طالبان) کو ہر ہفتے 4 کروڑ ڈالر دے رہی ہے۔

ایلون مسک نے پوچھا کہ کیا ہم واقعی ان کی مالی امداد کر رہے ہیں۔ دہشت گردوں (طالبان حکومت کو) کروڑوں ڈالرز کی امداد دینا مکمل پاگل پن ہے۔

یاد رہے کہ ایک سینئر ریپبلکن قانون ساز نے  2 جنوری 2025 کو ڈونلڈ ٹرمپ کے نام لکھے گئے اپنے خط میں زور دیا تھا کہ وہ افغانستان کو امریکی امداد روک دیں۔

اپنے خط میں ٹم برچیٹ نے ان خدشات کا حوالہ دیا تھا کہ غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کی جانب سے افغان طالبان کو تقریباً ایک کروڑ ڈالر کی غیر ملکی امداد کی رقم ’ ٹیکس’ کی شکل میں ادا کی گئی ہے۔

قبل ازیں امریکی ادارے نے قانون ساز اسمبلی کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا تھا کہ افغانستان کو سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک امریکا بن چکا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی امریکی قانون ساز نے اپنی حکومت پر زور دیتے آئے ہیں کہ افغانستان کو دی جانے والی امدادی رقوم کی نگرانی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

 

Load Next Story

@media only screen and (max-width: 1024px) { div#google_ads_iframe_\/11952262\/express-sports-story-1_0__container__ { margin-bottom: 15px; } }