حکومت کے ساتھ  مذاکرات کے  تیسرے سیشن میں جائیں گے، بیرسٹر گوہر

اسٹیبلشمنٹ سمیت دیگر کی طرف سے نہیں کہا گیا تھا کہ عمران خان کو رہا یا کسی اور جگہ منقتل کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی

امیدواروں کو کھلے عام ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، بیرسٹر گوہر خان

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کو یہی کہیں گے کہ ہم تیسرے سیشن میں جائیں گے۔

اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی ائی نے کہہ دیا ہے کہ کہ بے شک اپنے مطالبات تحریری طور پر حکومت کو دے دیں، پی ٹی آئی مذاکرات کی ٹیبل پر اپنے تحریری مطالبات دے دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ رعایت دی ہے کہ اگر مذاکراتی کمیٹی کی ان سے ملاقات نہیں ہوتی تو بھی ہم حکومتی کمیٹی سے ایک ملاقات کر لیں، اگر آئندہ مذاکراتی کمیٹی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرنے دی جاتی تو پھر دیکھیں گے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پانی پی ٹی ائی نے کہا ہے کہ کسی دوست ملک سے اگر کوئی دعوت نامہ آیا تو ہم اسے قبول کریں گے، پانی پی ٹی ائی نے یہ بھی اجازت دی ہے کہ اگر کسی دوست ملک کا سربراہ پاکستان ائے اور حکومت کی جانب سے ہمیں دعوت دی جائے تو ہم اسے بھی قبول کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی امریکا کو ایبسولیوٹلی ناٹ کہا، کوئی بھی پاکستان سے کوئی غلط کام کروائے گا تو ان سب کو ایبسولوٹلی ناٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے 2 مطالبات ہیں، ان کو تحریری طور پر دینے کی کوئی ضرورت نہیں، ہم نہیں چاہتے کہ اس کو جواز بنایا جائے، جہاں تک ڈیل کا تعلق ہے تو اس کا تاثر خان صاحب بھی زائل کر چکے ہیں اور ہم بھی کہہ چکے اور سب انکار کر چکے یہ کسی ڈیل کے لیے نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہ رہے ہیں کہ ملک اور قوم کے لیے ہم بیٹھیں، ہم ایک مخصوص مقصد کے لیے بیٹھیں کہ آپ کمیشن بنا لیں اور کارکنوں کی رہائی ہونی چاہیے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی ائی کی 20 جنوری تک رہائی سے متعلق بات کی گئی، کئی مرتبہ تردید کی ہے، ہمارا رابطہ ضرور قائم ہوا تھا، بڑا اچھا رابطہ اسٹیبلش ہو گیا تھا لیکن بات آگے چلی نہیں تھی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مذاکرات باقاعدہ شروع نہیں ہوئے تھے، حکومتی نمائندوں، اسٹیبلشمنٹ یا محسن نقوی کی طرف سے ہمیں کبھی بھی نہیں کہا گیا تھا کہ رہائی کریں گے یا کسی جگہ منقتل کریں گے، اس موقع تک تو ہم پہنچے ہی نہیں تھے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میری طرف سے ایسا کوئی پیغام نہیں آیا تھا، میرا خیال ہے کہ علی امین  گنڈا پور کی جانب سے بھی ایسا کوئی پیغام نہیں آیا، ہمارے جب بھی مذاکرات ہوئے، میں اور گنڈا پور اکھٹے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی اسٹیج پر کسی بھی آفر کی طرف بڑھے ہی نہیں تھے میں تو کہہ رہا ہوں ابھی رابطہ اسٹیبلش ہوا تھا اور مذاکرات کے لیے ایک دن بھی بیٹھے نہیں تھے، مذاکراتی کمیٹی کو یہی کہیں گے کہ ہم تیسرے سیشن میں جائیں گے

Load Next Story

@media only screen and (max-width: 1024px) { div#google_ads_iframe_\/11952262\/express-sports-story-1_0__container__ { margin-bottom: 15px; } }