عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی دباؤ نہیں، رانا ثنا
اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی رہائی کیلئے صرف ان کے اپنے بیانات کے سوا کوئی پریشر نہیں ہے، عمران خان کی بنی گالہ منتقلی کی پیشکش حکومت نے نہیں کی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اردگرد جو لوگ ان سے منسلک ہیں اور ان کے ترجمان ہیں ان کے رویے اس بات کے غماز ہیں کہ وہ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، علیمہ خان کی ان کے سوشل میڈیا آپریٹر سے گفتگو سامنے آئی ہے، علیمہ خان نے کہا ہے بانی پی ٹی آئی کو جیل میں کسی قسم کی سہولت کی بات نہیں کرنی چاہیے اس سے پی ٹی آئی کا بیانیہ متاثر ہوتا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ پراپیگنڈا اس لیے کیا جارہاہے کہ لوگوں کو بتایا جائے کہ جیل میں بانی پی ٹی آئی پر بڑا ظلم ہوا ہے، اندرونی لڑائی اس وقت پی ٹی آئی کے اندر ہے، جس جماعت میں لوگ اس قسم کی گھٹیا لڑائی ہورہی ہو ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے؟
رہنما ن لیگ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا اداروں اور ریاست کے حوالے سے جو موقف ہے وہ سب کے سامنے ہے، پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے 2 سال پہلے ننکانہ صاحب کے واقعے کو چوبیس نومبر کا واقعہ بتایا، فلسطین میں ہوئے مظالم کو ڈی چوک میں ہوئے واقعات بناکر پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج تک کوئی ایک بندہ سامنے نہیں آیا جس نے کہا ہو وہ ڈی چوک میں تھا اور اسے کوئی نقصان ہوا ہے انہوں نے کسی تھانے میں درخواست نہیں دی کہ ان کے ساتھ یہ ہوا ہے چاہے ان کی درخواست پر کوئی کارروائی نہ ہوتی لیکن انہیں درخواست تو دینی تھی۔
رانا ثنا نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہورہے ہیں، امید ہے آنے والے دنوں میں پاکستان مظبوط معاشی ملک بن کر ابھرے گا، پی ٹی آئی چاہتی ہے ملک میں سیاسی استحکام نہ آسکے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے صرف ان کے اپنے بیانات کے سوا کوئی پریشر نہیں ہے، جن جن جگہوں سے وہ توقع کرتے ہیں وہاں سے ابھی تک ایک سادہ بیان بھی نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی میں ہم نے اپنے تمام اتحادیوں کو بھی شامل کیا ہے ہم نے کہا ہے اپنے مطالبات تحریری صورت میں دیں انہوں نے کہا ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائیں ملاقات کے بعد بھی انہوں نے کہا ہماری ملاقات ٹھیک نہیں کروائی گئی صحیح والی ملاقات کرائیں ان کی ملاقات بھی کروا دی جائے گی،بانی پی ٹی آئی کے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ تحریری مطالبات نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تین دن پہلے علیمہ خان صاحبہ نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا ان کے کسی سے کوئی پس پردہ رابطے نہیں ہیں، علی امین گنڈا پور صاحب اگر کوئی بات بتا رہے تو پھر وہ خود سے بتا رہے ہوں گے علی امین گنڈا پور کے رابطے چاروں طرف ہیں عمران خان کی بنی گالہ منتقلی کی کوئی آفر حکومت کی طرف سے نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 190ملین کیس پر فیصلہ کیوں نہیں آرہا، ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کیا عمران خان کو رہائی مل سکتی ہے؟ 190ملین کیس کا فیصلہ لیٹ ہونے پر شبہ ظاہر کیا جارہا ہے یہ مذاکرات کی وجہ سے ہیں، عدلیہ کی اپنی وجوہات ہوسکتی ہیں۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کچھ ایشوز تھے ہم نے گورنر ہاؤس پنجاب میں میٹنگ کی ہے اب پیپلزپارٹی کے کوئی مسائل نہیں، پیپلز پارٹی والے بیانات دے کر اپنا سیاسی فائدہ چاہ رہے ہیں اس حکومت میں جو بھی فیصلے ہوئے ہیں یا ہورہے ہیں ان میں پیپلزپارٹی کی قیادت مکمل طور پر شامل ہے۔