اسلام آباد:
کابینہ کمیٹی برائے جبری گم شدگی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ کابینہ کی ہدایت کے مطابق 5 سال سے زائد عرصے سے لاپتا افراد کے خاندانوں کو 50 لاکھ روپے تک کا مالی امدادی پیکج دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے جبری گمشدگیوں کا پہلا اجلاس ہوا، وفاقی کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی میں وزرائے برائے قانون اور دفاع، اٹارنی جنرل اورسیکریٹری داخلہ اور قانون ڈویژن شامل ہیں۔
کمیٹی کو جبری گم شدگیوں سے نمٹنے کے اقدامات اور جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن کے کام کا جائزہ لینے کا اختیار دیا گیا ہے۔
اجلاس کے دوران کمیشن کے زیر جائزہ کیسز کے حقائق اور اعداد و شمار کی تازہ ترین تفصیلات طلب کی گئیں، جس کے مطابق کمیشن کے اعداد و شمار اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے اعداد و شمار میں تضاد پایا گیا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ کمیشن کی طرف سے لیے گئے جائزے میں کئی کیسز بوگس پائے گئے، چند ایسے افراد کو اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے جو قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ملک سے فرار ہو گئے تھے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کابینہ کی ہدایت کے مطابق 5 سال سے زائد عرصے سے لاپتا افراد کے خاندانوں کو 50 لاکھ روپے تک کا مالی امدادی پیکج دیا جائے گا، امدادی پیکیج نادرا کی جانب سے قانونی ورثا کی تصدیق سے مشروط ہوگا۔
کابینہ کمیٹی نے کمیشن کو لاپتا افراد کے حوالے سے تصدیق شدہ حقائق اور اعداد و شمار پر مشتمل جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
کمیٹی کی جانب سے کمیشن کے چیئرپرسن کو شکایت کے طریقہ کار کے لیے عوامی بیداری مہم شروع کرنے اور متاثرہ خاندانوں کے لیے مالی امداد ی پیکیجز کی کارروائی تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔