LOS ANGELES:
امریکا کے مشہور شہر لاس اینجلس کے قریب واقع جنگلات میں لگی آگ بے قابو ہوگئی ہے، جس کے نتیجے میں اب تک دو افراد ہلاک، سیکڑوں عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور کیلیفورنیا کے گورنر ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے 70 ہزار شہریوں کو اپنے گھروں سے محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لاس اینجلس کے قریب جنگلات میں لگنے والی آگ سے پہاڑی علاقے بھی متاثر ہوگئے ہیں جبکہ فائرفائٹرز کی جانب سے آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
لاس اینجلس کاؤنٹی کے فائر چیف انتھونی میرون نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ایک ہزار سے زائد عمارات متاثر ہوگئی ہیں۔
بدترین آگ کے نتیجے میں لاس اینجلس کے مشرق میں ساحلی قصبے سانتا مونیکا اور مالیگو کے درمیان واقع خوب صورت مناظر اور فلمی صنعت کی جنت کہلانے والے علاقے میں 5 ہزار ایکڑ اراضی تباہ ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آگ کی دوسری لہر ایٹون کے علاقے میں پھیلی جہاں دو ہزار ایکڑ کا علاقہ متاثر ہوا اور یہاں دو افراد ہلاک ہوگئے تاہم حکام نے مزید تفصیلات سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
لاس اینجلس کے ہی تیسرے مقام سان فرنانڈو ویلی میں سیلمار میں بھی جنگلات میں آگ لگی جو 500 ایکڑ تک پھیلی ہوئی ہے تاہم حکام کے مطابق تینوں مقامات پر آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا۔
حکام نے بتایا کہ آگ پھیلنے سے بڑی تعداد میں شہری زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں علاقہ چھوڑنے کے احکامات نہیں ملے تھے جبکہ تیز آندھی کا سلسلہ بھی جاری رہنے کا امکان ظاہر کیاگیا ہے۔
لاس اینجلس سٹی فائر چیف کرسٹین کراؤلی نے بتایا کہ ہم مکمل طور پر خطرے سے باہر نہیں ہیں کیونکہ پورے شہر اور کاؤنٹی میں گرد آلود ہوائیں چل رہی ہیں۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیوین نیوزوم نے ہنگامی حالت نافذ کردی ہے اور لاس اینجلس کی انتظامیہ کے سیکڑوں اسکولوں کو بند کردیا ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق لاس اینجلس کاؤنٹی میں تقریباً ایک لاکھ 88 ہزار گھر اور کاروبار بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔
صدر جوبائیڈن نے بیان میں کہا کہ انہیں جنگلات میں لگنے والی آگ کی صورت حال سے آگاہ کیا جا رہا ہے اور وفاق کی جانب سے مدد کی پیش کش بھی کردی ہے۔