لڑکیوں کی کم عمری میں شادی پر بنی فلم ’سلمیٰ‘ ریلیز

 پاکستان میں ایک کروڑ 90 لاکھ خواتین ایسی ہیں جن کی نوعمری میں شادی ہوئی


ویب ڈیسک January 09, 2025

کم عمری، نابالغ عمر میں شادی نہ صرف لڑکیوں سے ان کا بچپن، خوشیاں، اور خواب چھین لیتی ہے بلکہ ان کی زندگی کو بھی شدید متاثر کرتی ہے۔

 اقوام متحدہ کے جنسی و تولیدی صحت کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے پاکستان میں اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے ایک مختصر فلم ’سلمیٰ‘ بنائی ہے، جو ان لاکھوں لڑکیوں کی کہانی بیان کرتی ہے جن کی زندگیاں کم عمری کی شادیوں کی وجہ سے تاریک ہوگئیں۔

فلم ’سلمیٰ، خاموش چیخ‘ دیہی علاقے کی ایک کم عمر لڑکی کی کہانی ہے، جس کے خواب قبل از وقت شادی نے مار دیے جاتے ہیں۔ یہ لڑکی ازدواجی زندگی کی ذمہ داریوں، صحت کے مسائل، سماجی دباؤ اور بدنامی سے لڑتے ہوئے اپنی زندگی سنوارنے کی جدوجہد کرتی ہے۔

یہ فلم 16 منٹ دورانیے کی ہے، جسے محسن علی اور رابعہ قادر نے تحریر کیا اور ابرار الحسن اور حنا امان نے پروڈیوس کیا ہے۔ فلم کی ہدایت کاری محسن علی نے کی ہے اور سلمیٰ کا مرکزی کردار چائلڈ اسٹار مرحبا نور نے نبھایا ہے۔

فلم میں خاص طور پر کم عمری کے حمل کے دوران لڑکیوں کو درپیش جسمانی، ذہنی مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے، جیسے خون کی کمی، زچگی کی پیچیدگیاں، اور حتیٰ کہ موت کا خطرہ۔

یونیسف کے مطابق دنیا بھر میں 20 فیصد لڑکیوں کی شادی نوعمری میں ہوجاتی ہے، اور اس وقت 65 کروڑ خواتین ایسی ہیں جو 18 سال کی عمر سے پہلے بیاہی گئیں۔ جنوبی ایشیا میں یہ شرح سب سے زیادہ ہے، جہاں 40 فیصد لڑکیوں کی شادی نوعمری میں ہوجاتی ہے۔

 پاکستان میں ایک کروڑ 90 لاکھ خواتین ایسی ہیں جن کی نوعمری میں شادی ہوئی، جن میں سے ایک تہائی لڑکیاں 18 سال کی عمر سے پہلے اور 54 فیصد اس عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی حاملہ ہوجاتی ہیں۔ نتیجتاً، ماں اور بچے دونوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

’یو این ایف پی اے’ کے مطابق کم عمری کی شادی لڑکیوں میں بچے کی قبل از وقت پیدائش، فسچولا، اور جنسی بیماریوں جیسے خطرات کو بڑھاتی ہے، جو ان کی موت کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ دوسری جانب ان کی تعلیم و تربیت بھی رُک جاتی ہے جو ان کی معاشرتی زندگی کو متاثر کرتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں