پاکستان میں سست انٹرنیٹ کے مسائل حل ہوپائیں گے؟

پاکستان میں صارفین اکثر انٹرنیٹ کی سست روی کی وجہ سے مسائل کا شکار رہتے ہیں


کاشف حسین January 09, 2025

ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک انقلاب برپا کردیا ہے، تیز رفتار اور بلاتعطل انٹرنیٹ کی فراہمی انسان کی بنیادی ضرورت کا درجہ حاصل کرچکی ہے جو معاشی و معاشرتی فوائد کا ذریعہ بن رہی ہے۔

ایک ایسے وقت میں جبکہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار زیر بحث ہے اور صارفین اکثر انٹرنیٹ کی سست روی کی وجہ سے مسائل کا شکار رہتے ہیں، اسٹار لنک کی پاکستان آمد کا چرچا عام ہے۔ یقیناً ڈیجیٹل عہد میں پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کےلیے یہ سہولت ایک بہت بڑی پیش رفت ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت پاکستان اور متعلقہ سرکاری محکمے اس سروس کو محفوظ طریقے سے پاکستانی صارفین تک پہنچانے کےلیے سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں۔ 

اسٹار لنک، جو ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ پروجیکٹ ہے، پاکستان میں اپنی خدمات کے آغاز کےلیے مختلف مراحل سے گزر رہا ہے۔ اسٹار لنک نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں اپنی رجسٹریشن مکمل کرلی ہے۔ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی، شزا فاطمہ خواجہ کے مطابق، کمپنی کی رجسٹریشن کے بعد ریگولیٹری فریم ورک کی تیاری جاری ہے۔ حکام غیر ملکی ماہرین سے مشاورت کر رہے ہیں تاکہ نان اسٹیشنری اور نان جیورسڈکشنل لو ارتھ آربٹ سیٹلائٹس کے حوالے سے جامع پالیسی تیار کی جا سکے۔ یہ پالیسی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سیٹلائٹس مقامی فریکوئنسیز میں خلل نہ ڈالیں۔

خوش آئند امر یہ ہے کہ خود اسٹار لنک پاکستان کی مارکیٹ کو اہم مارکیٹس میں شمار کررہی ہے اور اسٹار لنک نے پاکستان کو ان ملکوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے جہاں جلد ہی اسٹار لنک کی خدمات دستیاب ہوں گی۔ اسٹار لنک کی خدمات کے بارے میں ایک سوال سب سے زیادہ کیا جارہا ہے کہ کیا اس کی قیمت عام صارف کی قوت خرید میں ہوگی یا نہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹار لنک کی سروسز سستی نہیں ہیں، اور اس کا آنا پاکستان میں ڈیجیٹل تقسیم کو مزید گہرا کرسکتا ہے، جہاں کچھ خاص لوگ اس سے استفادہ اٹھا سکیں گے اور دوسروں کو وہی سست رفتار انٹرنیٹ سروسز پر انحصار کرنا پڑے گا۔ اسٹار لنک کا مقصد دور دراز اور دیہی علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کرنا ہے جہاں روایتی انٹرنیٹ سروسز دستیاب نہیں یا ان کی رفتار سست ہے۔ تاہم، اس کی بلند قیمت کے باعث یہ خدمات ہر انفرادی صارف کی پہنچ میں نہیں ہوں گی۔ جن ملکوں میں اس وقت اسٹارلنک کی سروس دستیاب ہے وہاں کی لاگت دیکھتے ہوئے کہنا مشکل نہیں کہ روایتی انٹرنیٹ سروسز کے مقابلے میں اسٹار لنک کی خدمات کئی گنا مہنگی ہوسکتی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سہولت عام صارف کی پہنچ سے دور ہوگی۔

صارفین کےلیے متوقع ماہانہ فیس 99 امریکی ڈالر (تقریباً 27,000 پاکستانی روپے) ہوسکتی ہے، جبکہ انٹرنیٹ کی فراہمی کےلیے استعمال ہونے والی ڈش اور راؤٹر کی قیمت 549 امریکی ڈالر (تقریباً 150,000 پاکستانی روپے) ہوسکتی ہے۔


اسٹار لنک کی خدمات سے پاکستان میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کے کاروبار پر کیا اثر ہوگا؟

اسٹار لنک کی آمد سے مقامی انٹرنیٹ فراہم کنندگان کو مسابقت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں ان کی سروسز محدود یا غیر معیاری ہیں۔ تاہم، اسٹار لنک کی بلند قیمت اور ریگولیٹری تقاضوں کے باعث اس کا فوری اثر محدود ہوسکتا ہے۔ مزید یہ کہ، حکومت کی جانب سے ریگولیٹری فریم ورک کی تیاری اور منظوری کے بعد ہی اسٹار لنک کی خدمات کا آغاز ممکن ہوگا، اس دوران مقامی کمپنیوں کو اپنی سروسز بہتر بنانے کا موقع ملے گا۔


اسٹار لنک کی خدمات کن ممالک میں دستیاب ہیں اور کون سے طبقات اس سے مستفید ہو رہے ہیں؟

اسٹار لنک کی خدمات دنیا کے 100 سے زائد ممالک اور خطوں میں دستیاب ہیں۔ ان ممالک میں امریکا، کینیڈا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا، اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر اسٹار لنک نے انفرادی صارفین کو ہدف بنایا، خاص طور پر وہ لوگ جو دیہی یا دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں جہاں روایتی براڈ بینڈ انٹرنیٹ دستیاب نہیں یا محدود ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں، اسٹار لنک نے کاروباری اداروں، تعلیمی اداروں، اور حکومتی ایجنسیوں کو بھی اپنی خدمات فراہم کرنا شروع کی ہیں۔

صارفین کےلیے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ پاکستان میں دستیاب براڈ بینڈ انٹرنیٹ اور دیگر خدمات کے مقابلے میں اسٹار لنک کی رفتار کتنی زیادہ ہوگی؟ 

اس کےلیے ہمیں پاکستان میں انٹرنیٹ کی موجودہ رفتار کا جائزہ لینا ہوگا۔ بدقسمتی سے پاکستان انٹرنیٹ کی رفتار کے لحاظ سے دنیا میں پست ترین رفتار کے حامل ملکوں میں شامل ہے۔ عالمی درجہ بندی میں انٹرنیٹ اسپیڈ کے لحاظ سے پاکستان 198 ویں نمبر پر آتا ہے جو فلسطین، بھوٹان، گھانا، عراق، ایران، لبنان، اور لیبیا جیسے ممالک سے بھی نیچے ہے۔ فکسڈ براڈ بینڈ میں پاکستان کی اوسط براڈ بینڈ اسپیڈ تقریباً 10 سے 20 ایم بی پی ایس کے درمیان ہے، جو عالمی اوسط 78.62 سے کافی کم ہے۔ اسی طرح پاکستان میں موبائل انٹرنیٹ کی اوسط ڈاؤن لوڈ اسپیڈ بھی لگ بھگ 20ایم بی پی ایس ہے۔

پاکستان میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ کا اسٹارلنک سے موازنہ کیا جائے تو یقیناً اسٹار لنک پاکستان میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ کے لحاظ سے ایک انقلاب برپا کرنے جارہا ہے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق، اسٹار لنک کی انٹرنیٹ سروس کی رفتار اور کارکردگی قابل ذکر ہے۔ کچھ صارفین نے 150 میگابٹ فی سیکنڈ (Mbps) تک کی ڈاؤن لوڈ رفتار کی اطلاع دی ہے، جبکہ کچھ حالیہ رپورٹس میں 264 Mbps تک کی رفتار کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ 

اسٹار لنک کی ڈاؤن لوڈ اسپیڈ عام طور پر 50 Mbps سے 250 Mbps کے درمیان ہوتی ہے تاہم کچھ رپورٹس میں 300 Mbps تک کی رفتار کا ذکر بھی کیا گیا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں صارفین کی تعداد کم ہے۔ اپ لوڈ اسپیڈ عام طور پر 10 Mbps سے 20 Mbps کے درمیان ہوتی ہے۔ اسٹار لنک کی لیٹنسی 20-40 ملی سیکنڈ (ms) ہے، جو روایتی براڈ بینڈ کے قریب ہے تاہم، یہ فائبر آپٹک کنکشن (5-10 ms) کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

اس کے مقابلے میں پاکستان میں اس وقت روایتی براڈ بینڈ انٹرنیٹ (DSL یا فائبر) کی رفتار عام طور پر 10 Mbps سے 100 Mbps کے درمیان ہوتی ہے۔ اچھے معیار کے فائبر آپٹک کنکشن 200 Mbps تک کی رفتار فراہم کرتے ہیں، لیکن یہ محدود علاقوں میں دستیاب ہیں۔پاکستان میں اپ لوڈ اسپیڈ عام طور پر ڈاؤن لوڈ سے کم ہوتی ہے جو اکثر ایک سے 20ایم بی پی ایس پائی جاتی ہے جبکہ روایتی براڈ بینڈ کنکشنز کی لیٹنسی 30-50 ms کے درمیان ہوتی ہے، جو اسٹار لنک کے قریب ہے۔

اسٹار لنک کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ سہولت سے پاکستان کے دور دراز خاص کر دیہی علاقوں کو فائدہ ہوگا جہاں انٹرنیٹ کی اوسط رفتار پانچ سے دس ایم بی پی ایس کو اسٹار لنک کے زریعے 50سے 100ایم بی پی ایس تک بڑھانا ممکن ہوگا، یہ رفتار دیہی اور دور دراز علاقوں تک انٹرنیٹ کی مدد سے ویڈیو کانفرنس کے معیار کو بہتر بنائے گی جس سے صحت، تعلیم، زراعت اور اسٹریمنگ کی خدمات کو بہتر بناکر سماجی ترقی کے عمل کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔

اسٹار لنک کی آمد پاکستان کی ابھرتی ہوئی گیمنگ انڈسٹری کےلیے امکانات کا ایک نیا جہاں متعارف کرانے کا سبب بنے گی جہاں اسٹار لنک کی بہترین (کم) لیٹنسی گیمر کی کارکردگی کو نمایاں طور پر بہتر بنانے میں معاون ہوگی۔

اسٹار لنک پر 4K ویڈیوز آسانی سے دیکھی جاسکتی ہیں، جبکہ روایتی براڈ بینڈ کے ساتھ HD یا Full HD اسٹریمنگ ممکن ہے، لیکن 4K میں بفرنگ کا سامنا ہوسکتا ہے۔ یہ سہولت پاکستانی انٹرٹیمنٹ انڈسٹری کی ترقی کا باعث بنے گی اور پاکستان میں بننے والا اعلیٰ معیار کا مواد صارفین تک پہنچانے کے ساتھ کھیلوں کے میچز، ٹی وی شوز اور بین الاقوامی مواد تک رسائی بہتر ہوگی۔

اسٹار لنک، جو سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کرتا ہے، کےلیے واضح اور براہ راست آسمان تک رسائی ضروری ہے، کیونکہ اس کا نظام سیٹلائٹ اور گراؤنڈ اسٹیشنز کے درمیان لائن آف سائٹ (line of sight) پر انحصار کرتا ہے۔ گنجان آباد شہروں میں بلند عمارتیں اور بے ہنگم تعمیرات اسٹار لنک کی کارکردگی پر مختلف طریقوں سے اثر ڈال سکتی ہیں۔

اسٹار لنک کی تیز رفتار سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی سہولت کے فوائد کا جائزہ لیا وہیں ضروری ہے کہ ان چیلنجز کا بھی ذکر کیا جائے جو اس سہولت کے حصول میں رکاوٹ بن سکتے ہیں یا مضمرات جو پاکستان کی داخلی سیکیورٹی کےلیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

اسٹارلنک کی خدمات کی راہ میں شہری انفرااسٹرکچر مثلا بلند عمارتیں، پل اور دیگر ساختوں کے باعث سیٹلائٹ ڈش اور سیٹلائٹس کے درمیان سگنل میں رکاوٹ آسکتی ہے۔ یہ رکاوٹیں سگنل کی طاقت کو کم کرسکتی ہیں یا انٹرنیٹ کنکشن مکمل طور پر منقطع ہوسکتا ہے۔ بے ترتیب تعمیرات اور تنگ گلیاں سیٹلائٹ ڈش کےلیے مناسب جگہ کی کمی پیدا کرسکتی ہیں، جہاں یہ آسمان کے وسیع حصے کو دیکھ سکے۔ زیادہ صارفین کی تعداد ایک محدود علاقے میں سگنل کی تقسیم پر دباؤ ڈال سکتی ہے، جس سے رفتار اور خدمات کے معیار میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ موسمی اثرات بھی خلل کا باعث بن سکتے ہیں جن میں شہری علاقوں میں فضائی آلودگی اور دھند بھی شامل ہے جو سیٹلائٹ سگنل پر اثر انداز ہوکر پہلے سے موجود رکاوٹوں کو مزید بڑھا دیتی ہے۔

ان مسائل اور رکاوٹوں کے باعث سگنل کی طاقت کم ہوسکتی ہے، جس سے ڈاؤن لوڈ اور اپ لوڈ کی رفتار متاثر ہوسکتی ہے۔ عمارتوں کے درمیان سگنل مکمل طور پر بلاک ہونے سے انٹرنیٹ بار بار منقطع ہوسکتا ہے۔ رکاوٹوں کے باعث سگنل دوبارہ کنیکٹ ہونے میں وقت لگ سکتا ہے، جو لیٹنسی میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے۔

بلند عمارتوں اور بے ہنگم تعمیرات اسٹار لنک کی خدمات کےلیے چیلنج ضرور پیش کرتی ہیں، لیکن جدید ٹیکنالوجی اور سیٹلائٹ کانسٹیلیشن ان مسائل کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ شہری صارفین کو مناسب جگہوں پر ڈش نصب کرنے اور اسٹار لنک کے تکنیکی سپورٹ سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ دنیا بھر میں، ان مسائل کا حل ٹیکنالوجی کے ذریعے نکالا جارہا ہے، جو پاکستان جیسے ممالک میں بھی کارآمد ہوسکتا ہے۔


کیا اسٹار لنک کے ذریعے سیٹلائٹ کنیکٹیوٹی پاکستان میں سیکیورٹی خدشات میں اضافہ کرسکتی ہے؟

پاکستان میں اسٹار لنک کی ممکنہ آمد کے حوالے سے کچھ سیکیورٹی اور ریگولیٹری تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ سیٹلائٹس مقامی فریکوئنسیز میں خلل ڈال سکتی ہیں، جس وجہ سے ایک جامع پالیسی تیار کی جا رہی ہے جو تمام پہلوؤں کا احاطہ کرے۔ غیر ملکی سیٹلائٹ نیٹ ورکس کے ذریعے ڈیٹا کی ترسیل سے قومی سلامتی کے خدشات بھی پیدا ہوسکتے ہیں، کیونکہ اس سے حکومتی نگرانی اور کنٹرول میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

قومی سلامتی کو ممکنہ خدشات کا تدارک کرنے کےلیے جامع ریگولیٹری فریم ورک کی تشکیل ناگزیر ہے اور ان دنوں حکومت پاکستان اور متعلقہ ادارے غیرملکی ماہرین کی مشاورت سے ایک ایسا ہی مضبوط ریگولیٹری فریم ورک تشکیل دینے کی تیاریاں کررہے ہیں جس کی مدد سے ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدودں کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی دنیا میں آنے والی اس اہم تبدیلی سے زیادہ سے زیادہ معاشی و سماجی ثمرات سمیٹے جاسکیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں