بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلیے جماعت اسلامی کا ملک گیر احتجاج کا اعلان

آئی پی پیز بند ہونے کے باوجود بجلی کے بل کم کیوں نہیں ہو رہے، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم


ویب ڈیسک January 09, 2025

لاہور:

جماعت اسلامی نے بجلی کی قیمتوں میں کمی نہ کیے جانے کے خلاف 17 جنوری کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اڑان پاکستان اور اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس بہتر ہونے کی خوشخبری وزیر اعظم تو دے رہے ہیں لیکن پیٹرول و کھانے پینے کی اشیاء کیوں کم نہ ہوئیں، معاشی حالات بد سے بدترین ہوتے چلے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کا مسئلہ جماعت اسلامی نے اٹھایا ہے، دھرنوں و احتجاج سے آئی پی پیز پانچ بند کرنے اور 18 سے بات چیت کا دعویٰ کیا ہے۔ آئی پی پیز بند ہونے کے باوجود بجلی کے بل کم کیوں نہیں ہو رہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ حکومت صنعتکاروں کو تباہ کرکے دو ہزار ارب روپے آئی پی پیز کو دے دیتے ہیں ان کو تو انکم ٹیکس سے بھی مستثنا کر دیا ہے، تنخواہ دار تو انکم ٹیکس دے لیکن آئی پی پیز والے ٹیکس نہیں دیں گے جو ظلم عظیم ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی پارٹی کا ایجنڈا نہیں آئی پی پیز و عوامی مسائل پر بات کرے، فارم 45 والے ہوں یا 47 والے ہوں انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، اسٹیبلشمنٹ میں ہر پارٹی میں ملے ہوئے لوگ مفاد پرست ہوتے ہیں جو عوام کا خون چوستے ہیں، پاکستان چند لوگوں کا نہیں فوج، جرنیلوں، بیوروکریٹ اور جاگیر داروں و ڈیروں کا پاکستان نہیں ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ سولر پر لوگ منتقل ہورہے ہیں بجلی کی پیداوار کا بحران آ رہا ہے شیطانی چکر میں حکمرانوں نے ڈال دیا ہے کہتے ہیں سولر پر ٹیکس لگا دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گنے کی قیمت میں سپورٹ پروگرام دیا جائے، حکومت گنے و گندم کی قیمت مقرر کرے، گنے و گندم کی دو بلین ڈالر کی پیداوار خراب ہو رہی ہے کیونکہ ریٹ نہیں لگا رہے۔ کسان کارڈ تو قرضہ ہے اگر قرضہ نہ دیں گے تو وہ قرضے کی دلدل میں پھنس جائیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان کے تمام طلبہ کی میٹرک سے یونیورسٹی کی تمام تعلیم اخراجات کا تخمینہ کر لیں تو 570 ارب روپے بنتے ہیں، حکومت نے تعلیم کا بوجھ سر سے اتار کر پرائیویٹ سیکٹر کو دے رہے ہیں، تعلیم پر نہیں بلکہ چند لوگوں کی جیب بھرنے کے لیے پیسے خرچ کرتے ہیں۔ سترہ ہزار سکولوں کو پنجاب حکومت نے سر سے اتارنے کی کوشش کی وہ افسوسناک ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ جب ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں کی حمایت کی ہم تب بھی فوجی عدالتوں کے خلاف رہے اور آواز بھی اٹھائی، ملٹری کا کام ملٹری اور حکومت کا حکمرانی ہے وہ اپنا اپنا کام کرے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی کوئی بھی قسم ہو قوم انہیں مسترد کر چکی ہے۔ کراچی کا معاملہ اسٹیبلشمنٹ نے قبضہ مافیا کو بٹھاکر خراب کیا ہے، اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے کہ کراچی کے معاملے کو خراب نہ کریں اور اسے درست سمت چلنے میں مکمل کرے۔ ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی دونوں حکومت میں رہتے ہیں، دونوں ہی مراعات لیتے رہتے ہیں اور نورا کشتی کرتے رہتے ہیں۔

حافظ نعیم نے کہا کہ مئیر اور بلدیاتی انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ رہا ہم نے انتخاب لڑا تو ہماری سیٹیں انتہائی کم نکلیں، پیپلزپارٹی اسٹیبلشمنٹ کے بغیر ہماری کراچی میں سیٹیں چھین نہیں سکتی، 173 جیت گیا 193 والی جماعت ہار گئی جبکہ عدالتیں و ٹربیونلز فیصلے نہیں سناتیں۔ پی ٹی آئی فارم 47 کے مسئلے سے دستبردار ہوچکی ہے، میں تو کہہ رہا ہوں کہ فارم 45 پر عدالتوں سے فیصلہ لے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ حکومت و پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوں، مذاکرات کے معاملے پر لوگوں کا عدم اعتماد تب ہوتا ہے جب تحریری فیصلہ کچھ اور بات چیت الگ ہو، بانی پی ٹی آئی کو رہا ہونا چاہیے آئین و قانون کے مطابق فیصلے ہونے چاہئیں۔

اسرائیلی جارحیت

حافظ نعیم نے کہا کہ فلسطین میں حالات بہت زیادہ مخدوش ہوگئے ہیں، 47ہزار سے زائد مسلمان شہید ہوچکے ہیں، 23 لاکھ فلسطینوں کے کیمپوں پر بمباری کر رہا ہے۔ اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے اور اس کی پشت پناہی امریکا کر رہا ہے، امریکا دہشتگردی کا سب سے بڑا سپورٹر ہے اس کی تاریخ ہی دہشت گردی پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اسرائیل کو لگام ڈالنے کے بجائے مدد دے رہا ہے اور ٹرمپ دھمکی دے رہا ہے کہ اگر یرغمالی رہا نہ ہوئے تو پورا خطہ تباہ کر دے گا، ابھی ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں نہیں آیا تو وہ چیمپیئن بن کر دنیا میں قتل و غارت کرکے استحصال قوموں کا کر رہا ہے۔

خیبر پختونخوا میں بدامنی

حافظ نعیم نے کہا کہ کے پی میں بدامنی پھیل رہی ہے ضرورت اس امر کی ہے افغانستان سے مذاکرات سے حالات بہتر کیے جائیں کیونکہ جنگ سے دونوں ممالک کو کچھ نہیں ملے گا، افغانستان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انکی زمین پاکستان میں دہشت گردی کےلیے استعمال نہ ہو۔ مشرف کا کارنامہ ہے جس نے پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ میں جھونکا اور بلیک واٹر سی آئی اے پاکستان میں گھس گئی۔

انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن فوج و قوم کو نقصان پہنچاتا ہے، نوجوانوں کو سہولتیں دیں اور عوام کو ریلیف دیں۔ لوگوں کو روزگار نہیں دیں گے تو دہشت گردی پھیلے گی۔ فوجی آپریشن بلوچستان، کے پی یا کراچی میں کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ بلوچستان و کے پی میں حکومتی سنجیدگی نظر نہیں آتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں