کراچی:
کاسمیٹکس کے شوقین افراد تعلیم کے ساتھ اپنا شوق بھی پورا کرسکتے ہیں،کورنگی کریک میں قائم نجی یونیورسٹی نے کاسمیٹکس سائنس کے شعبے میں بیچلر پروگرام کا آغاز کردیا۔
کورنگی کریک میں قائم سلیم حبیب یونیورسٹی نے کاسمیٹکس کے شعبے میں 4 سالہ بیچلرز آف سائنسز (بی ایس) پروگرام متعارف کرا دیا ہے جس میں طلبا کو اس شعبے میں تعلیم و تربیت دی جائے گی۔ یہ ڈگری 8 سیمسٹرز پر مشتمل ہے اور اس میں 124 گھنٹے کی تعلیمی مدت شامل ہے۔
اس پروگرام میں طلبا کو کاسمیٹکس، پروڈکٹ ڈویلپمنٹ، فارمولیشن، مارکیٹنگ اور کاروباری انتظام کے بارے میں تعلیم دی جائے گی تاکہ وہ میک اپ اور بیوٹی کی صنعت میں کامیاب کیریئر کے لیے تیار ہو سکیں۔ نئے پروگرام کے تحت طلبا کو کاسمیٹکس سائنس کے بنیادی اصولوں سے لے کر جدید تکنیکوں تک تمام اہم پہلوؤں پر تعلیم دی جائے گی۔
یہ پروگرام نہ صرف میک اپ کی مہارتوں کو نکھارنے کا موقع فراہم کرے گا بلکہ انہیں اس صنعت کی کاروباری، مارکیٹنگ اور سیلز کی تفصیلات سے بھی آگاہ کرےگا۔
فارمیسی کی فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر نور کامل نے ’’ ایکسپریس ‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا یہ 4 سالہ بی ایس پروگرام میک اپ اور بیوٹی کے شوقین افراد کے لیے ایک سنہری موقع ہے تاکہ وہ اپنے شوق کو ایک پیشہ ورانہ کیریئر میں تبدیل کر سکیں۔
پروگرام کوآرڈینیٹر اور چیئرپرسن کاسمیٹک سائنسز ڈاکٹر غزالہ عشرت نے ’’ ایکسپریس ‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کی مدد سے، طلبہ اپنے میک اپ آرٹسٹ بننے کے ساتھ ساتھ بیوٹی انڈسٹری میں مختلف شعبوں میں مہارت حاصل کر سکتے ہیں، ہم کوشش کر کے ہربل اجزاء استعمال کریں گے تا کہ کم لاگت اور بنا کسی نقصان کے طلبہ کی تربیت بھی کریں اور کاسمیٹکس بنانے کا نئا طریقہ متعارف کروائیں۔
4 سالہ بی ایس پروگرام کے آغاز سے اس شعبے میں مزید ترقی اور جدت کی توقع کی جا رہی ہے۔ رواں ماہ کے اختتام تک اس شعبے میں داخلے مکمل کر لیے جائیں گے ، اس پروگرام میں میک اپ کے معروف برانڈز سے بھی اشتراک کیا ہے تا کہ طلبہ کو ابھی سے انڈسٹریل آگاہی دے سکیں۔
طلبہ نے کاسمیٹکس سائنس کی ڈیمو کلاسز لیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اب اپنے شوق کو اپنی پہچان بنا سکتے ہیں اس میں ہمیں جو کیمیکلز نقصان دہ ہیں وہ بھی بتایا جائے گا تا کہ ہم اچھے پروڈکٹس بنائیں۔
طلبہ نے کہا کہ ویسے پاکستان میں بیوٹی کے نام سے گورا رنگ سمجھا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے ،بیوٹی کا مطلب اپنے حسن کو نکھارنا ہے، آج کل ہر میک اپ کے خصوصی بلاگرز ہیں، اس کریئر میں لاتعداد مواقع ہیں جس سے بے روزگاری میں کمی آئے گی اور ملکی حیثیت پر ہی کاسمیٹکس تیار کیے جاسکیں گے۔