فزیو تھراپی کی تعلیم کے حوالے سے رپورٹ
حال ہی میں ایکسپریس ٹریبیون نے ڈاکٹر آف فزیو تھراپیسٹ کی تعلیم کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں میڈیکل کے اہم شعبے فزیو تھراپی کی تعلیم کو کنٹرول کرنے کے لیے وفاقی حکومت کی سطح پر کوئی سرکاری ادارہ موجود نہیں۔ فی الحال ہائر ایجوکیشن کمیشن فزیو تھراپی کی تعلیم اور نصاب کی نگرانی کرتا ہے۔
تاہم سندھ میں 2023 میں صوبائی محکمہ صحت سندھ کے تحت سندھ فزیو تھراپی کونسل قائم کی گئی جس کی منظوری سندھ اسمبلی نے دے دی ہے۔ قائم کی جانے والی کونسل سندھ میں فزیو تھراپیسٹ ڈگری حاصل کرنے والوں کو رجسٹر ڈ کرے گی۔
فزیوتھراپی کی تعلیم مکمل کرنے والی ڈاکٹر حرا نے بتایا حکومت کی جانب سے پانچ سالہ ڈگری کورس کرنے کے بعد بھی فزیوتھراپسٹ کو دوران ہاوس جاب ماہانہ معاوضہ نہیں ملتا جبکہ ایم بی بی ایس کے بعد ڈاکٹر کو ہاوس جاب کے دوران ماہانہ معاوضہ دیا جاتا ہے۔
جناح اسپتال کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر نوشین نے بتایا کہ پہلے کالج میں ہر سال 54 طلبا کو داخلے دیے جاتے ہیں۔ لیکن اس سال نشستوں کی تعداد بڑھا کر 64 کردی گئی ہے۔ ڈاکٹر آف فزیکل تھراپی پہلے 4 سالہ ڈگری پروگرام ہوا جوکہ اب 5 سالہ پروگرام کردیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نجی اسپتالوں میں فزیو تھراپی کی مختلف فیس مرض کے مطابق لی جاتی ہے، جو یومیہ 2 ہزار روپے سے لے کر 10 ہزار روپے یا اس سے زائد ہے۔ اس کے علاوہ آج کل گھروں پر بھی فزیو تھراپی سروسز فراہم کی جاتی ہیں۔ فزیو تھراپسٹ متاثرہ مریض کو یومیہ 1500 سے 4 ہزار روپے میں اپنی خدمات فراہم کرتا ہے۔
سندھ فزیو تھراپی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر دبیر احمد نے بتایا کہ سندھ میں پہلی بار 31 جولائی 2023 کو محکمہ صحت کے ایک نوٖٹیفیکشن کے مطابق مجھے سندھ فزیوتھراپی کونسل کے قیام کی ذمہ درای سونپی گئی، انہوں نے بتایا کہ سندھ فزیوتھراپی کونسل کے خدوخال تیار کیے جارہے ہیں، کونسل ابھی تک سندھ میں فعال نہیں تاہم اس پر کام جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں فزیو تھراپی کی تعلیم کا ضابطہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کے تحت آتا ہے۔ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (JPMC) اور اسکول آف فزیوتھراپی، کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج، میو ہسپتال لاہور جیسے اہم اداروں نے ملک میں پی ٹی کی تعلیم میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
عرق النساء کے درد میں مبتلا ایک 62 سالہ خاتون کہکشاں نے بتایا کہ انہیں گزشتہ 4 سال سے عرق النساء کی تکلیف ہے اور ہفتے میں وہ دو دن فزیو تھراپی کرانا ان کے لیے ضروری ہے۔ نجی اسپتالوں میں یا گھر پر فزیو تھراپی کرانا مالی مشکلات کی وجہ سے ان کے لیے ناممکن ہے۔ اس لیے وہ سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد سے فزیو تھراپی کراتی ہیں لیکن اسپتال میں فزیو تھراپی کرانے والے مریضوں کا رش بہت زیادہ ہوتا ہے اور اسپتال میں مشینوں کی بہت کمی ہے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں فزیو تھراپی کی مشینوں میں اضافہ کیا جائے۔
صوبائی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں فزیو تھراپی کے شعبہ میں موجود سہولیات کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔