ٹانگیں ہونے کے باوجود چمگادڑیں کیوں نہیں چل سکتیں؟

ان چمگادڑوں میں ویمپائر چمگادڑ ایک قابل ذکر استثنا ہیں

اگرچہ چمگادڑوں کے پاؤں ہوتے ہیں لیکن آپ نے کبھی انہیں عام جانوروں کی طرح چلتے ہوئے نہیں دیکھا ہوگا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے جسم پرواز کے لیے بنے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی ٹانگیں وقت کے ساتھ ساتھ کمزور اور چھوٹی ہوگئی ہیں جو چلنے کے قابل نہیں رہیں۔

مزید برآں ان کے گھٹنوں کے جوڑ بھی پیچھے کی طرف مُڑے ہوئے ہیں اور ان کے بازو کی ساخت بھی زمین پر ان کا چلنا مشکل بنادیتا ہے۔

اگر چلنے کی کبھی واقعی ضرورت پیش آ بھی جاتی ہے توزیادہ تر چمگادڑیں بنیادی طور پر زمین پر عجیب طریقے سے رینگتے ہوئے چلتی ہیں ۔

تاہم باقی نسلوں کی چمگادڑوں کو قدرت نے صرف اڑان کیلئے تیار کیا ہے جس کی وجہ سے چلنے کی صلاحیت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

ان کی پچھلی ٹانگیں چھوٹی اور پتلی ہوتی ہیں، ہڈیاں اتنی مضبوط نہیں ہوتیں کہ وہ چلنے کے لیے ان کے وزن کو سہارا دے سکیں۔

علاوہ ازیں زیادہ تر چمگادڑوں کے گھٹنوں کے جوڑ پیچھے کی طرف ہوتے ہیں جس سے چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔

بڑے پروں کی جھلی جو پرواز کی اجازت دیتی ہے وہ زمینی نقل و حرکت کے لیے موزوں نہیں ہے۔

تاہم ویمپائر چمگادڑ ایک قابل ذکر استثناء ہیں۔ ان چمگادڑوں نے زمین پر اپنے شکار تک رسائی حاصل کرنے کے لیے زمین پر چلنے اور یہاں تک کہ مختصر فاصلے تک دوڑنے کے لیے خود کو ڈھال لیا ہے۔

Load Next Story

@media only screen and (min-width: 1024px) { div#google_ads_iframe_\/11952262\/express-sports-story-1_0__container__ { margin-bottom: 15px; } } @media only screen and (max-width: 600px) { .sidebar-social-icons.widget-spacing { display: none; } }