کوئٹہ: کوئلہ کان میں دھماکا،  4 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں، 8 کی تلاش کیلئے آپریشن جاری

کوئلہ کان بیٹھنے سے 12 کان کن 4 ہزار فٹ گہرائی میں پھنس گئے، 4 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، چیف مائنز انسپکٹر

تھر کی 9300 مربع کلو میٹر اراضی میں کوئلہ موجود ہے فوٹو: فائل

کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے، 4 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، مزید مزدروں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق 8 کانکنوں کے بچنے کا امکان بہت کم رہ گیا جب کہ  امدادی کارروائیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔

چیف مائنز انسپکٹر نے کہا کہ کوئلہ کان بیٹھنے سے 12کانکن 4 ہزار فٹ گہرائی میں پھنس گئے تھے، اب تک 12میں سے 4 کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئیں ،ریسکیو ٹیموں کا کان میں موجود باقی 8 مزدوروں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن جاری۔

چیف مائنز انسپکٹر نے کہا کہ ریسکیو ٹیموں نے کان سے 3600 فٹ تک ملبہ نکال کر راستہ کلیئر کردیا، امید ہے ریسکیو ٹیمیں جلد اندر پھنسے کانکنوں تک پہنچ جائیں گے،کوئلہ کان بیٹھنے سے 12کانکن 4ہزار فٹ گہرائی میں پھنس گئے تھے۔

بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں اکثر حادثات ہوتے ہیں جہاں کان کے مالکان حفاظتی طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور مزدور خطرناک حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں، گزشتہ سال 46 حادثات میں 82 کان کن جاں بحق ہوئے۔

گزشتہ سال جون میں سنجدی کے علاقے میں کوئلے کی کان کے اندر گیس بھرنے سے کم از کم 11 افراد جاں بحق ہوئے۔

2023 میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی ایک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ کوئلہ کانوں میں حفاظتی معیارات پر شاذ و نادر ہی عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

 

Load Next Story

@media only screen and (min-width: 1024px) { div#google_ads_iframe_\/11952262\/express-sports-story-1_0__container__ { margin-bottom: 15px; } } @media only screen and (max-width: 600px) { .sidebar-social-icons.widget-spacing { display: none; } }