پشاور:
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے الزام عائد کیا ہے کہ مریم نواز اور خواجہ آصف مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے خواجہ آصف اور مریم نواز کے بیان کے حوالے سے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے حکومت کے مختلف دعوے آرہے ہیں، خواجہ آصف اور مریم نواز جس طرح بات کر رہے ہیں، ان کی کوشش ہے کہ ہر ممکن طریقے سے مذاکرات کو ناکام بنایا جائے، پھر کہا جاتا ہے کہ عمران خان ٹویٹ کر رہے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ ہم مظلوم پارٹی ہیں، ہمارے ساتھ ظلم ہوا ہے، 26 نومبر کو ہمیں اپنے بنیادی حق سے روکا گیا، نہتے شہریوں پر گولیاں چلائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے جو رویہ رکھا گیا، اس حوالے سے بھی ہم مظلوم ہیں، ہمارے لوگوں کو ملٹری کورٹس میں سزائیں دی گئیں جبکہ سویلین کو کسی صورت ملٹری کورٹس سے سزائیں نہیں ہو سکتیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ اس سب کے باوجود بانی پی ٹی آئی پر الزام لگایا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود ہمارے جو تحفظات اور مطالبات تھے، ان میں کمی کی تاکہ ملک آگے بڑھے، ملک جن حالات میں چل رہا ہے، سرحدوں کی جو صورت حال ہے اور ملکی معیشت کے جو حالات ہیں، اُس سے صرف مایویسی پھیلی ہوئی ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی خاطر ایک قدم آگے بڑھنے کی کوشش کی، میں واضح کرنا چاہتا ہوں، نہ ہم کسی خوف میں مبتلا ہیں، نہ ہم کسی سے ڈر رہے ہیں، اگر ہم نے اپنے تحفظات کو پیچھے کیا ہے تو صرف پاکستان کی خاطر۔
اسد قیصر نے کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ عمران خان سے ہماری ملاقات کرائی جائے گی، حکومت کی جانب سے اب مختلف حیلے بہانے کیے جا رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں ملک میں آئین کی حکمرانی ہو، ملک میں آزاد عدلیہ ہو، ملک میں سول سپرمیسی ہو اور مضبوط پارلیمنٹ ہو، ملک کو حقیقی معنوں میں عوام کی مرضی کے مطابق چلایا جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم ہر صورت میں اپنے مؤقف پر قائم ہیں، بانی پی ٹی آئی اس وقت پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا میں بڑا لیڈر بن کر ابھر رہا ہے، جیل میں بانی پی ٹی آئی جو صعوبتیں اور مشکلات برداشت کر رہے ہیں وہ ملک کیلیے ہی کررہے ہیں اور پوری قوم اُن کے ساتھ ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے ہماری کمٹمنٹ ہے، اس لیے اعتماد سے بات کر رہے ہیں، مریم نواز اور خواجہ آصف جو باتیں کر رہے ہیں، اس پر انتہائی افسوس ہے، ہم جو کچھ کر رہے ہیں، پاکستان کے لیے کر رہے ہیں۔