’’پی آئی اے کے اثاثوں کی فروخت میں مشکلات پیش آ رہی ہیں‘‘
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کے سیاحتی مرکز میں واقع ہے جس کا شمار دنیا کی مہنگی ترین ایک فیصد جگہوں میں ہوتا ہے اس کو بیچنے میں بھی مشکلات آ رہی ہیں.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مہنگی بجلی کے منصوبے ختم کرنے کے لیے حکومت نے بڑے فیصلے کیے ہیں، حکومت نے دیامر بھاشا ڈیم سے بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے.
اس کے علاوہ 5067 میگاواٹ کے تین سی پیک منصوبے آزاد پتن پاور پراجیکٹ، کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجکٹ اور گوادر کول پاور پلانٹ ختم کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے، ان منصوبوں کی کل لاگت 5.1 ارب ڈالر ہے، حکومت نے مستقبل کے منصوبوں کے لیے کم لاگت بجلی کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے، مستقبل کے بجلی منصوبے صرف ضروریات اور لاگت کی بنیاد پر منظور ہوں گے.
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہاکہ جس طرح پی آئی کی فروخت میں کئی رکاوٹیں ہیں اسی طرح پی آئی اے کے اثاثوں کی فروخت میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں، بجلی کی قیمتوں میں گزشتہ دو تین سالوں میں جتنا اضافہ ہوا ہے، اس کے بعد حکومت پر بہت زیادہ دباؤ ہے کہ کسی طریقے سے بجلی کی قیمتوںمیں کمی کی جائے.
اس ضمن میںمختلف تجاویز بھی سامنے آتی رہیں لیکن ان کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا، حکومت نے اب کچھ ایسے فیصلے لیے ہیں، جن سے وہ توقع کر رہی ہے کہ عوام پر بجلی کے بلوں کا بوجھ کم ہو سکے، میرے لیے حیرانی کی بات یہ ہے کہ وزیر توانائی اویس لغاری نے انکشاف کیا ہے کہ اربوں ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والے دیامیر بھاشا ڈیم سے حکومت پاکستان بجلی پیدا نہیں کرے گی کیونکہ عوام اس کو افورڈ نہیں کر سکیں گے۔