وزیراعلی مریم نوازشریف نے پنجاب میں زراعت، شمسی توانائی اور صنعتی انقلاب کے لئے بڑے فیصلے کرتے ہوئے 28فروری تک 10ہزار ٹریکٹرز، مارچ تک مزید 2 ہزارسپرسیڈرز رعایتی قیمت پر کسانوں کو دینے کی ہدایت کردی جب کہ شہریوں کو مفت شمسی توانائی دینے کی اسکیم میں مزید تیزی اور وسعت لانے کا فیصلہ کیا گیا۔
سینئیر صوبائی وزیرمریم اورنگزیب کی زیرصدارت زراعت، توانائی، صنعت کی وزارتوں اور ذیلی محکموں کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس ہوا، سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے تحت 6ماہ کے دوران وزارتوں اور محکموں کی کارکردگی کے جائزے کے سلسلے میں یہ چھٹا اجلاس تھا۔
اجلاس میں ترقی اور منصوبہ بندی کے چئیرمین نبیل احمد اعوان،آصف طفیل اوردیگر محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کی، تمام وزارتوں اور محکموں نے چھ ماہ کے دوران وزیراعلی کے شروع کردہ منصوبوں پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔
رپوٹ کے مطابق وزیراعلی نے پنجاب کے شہریوں کو مفت شمسی توانائی دینے کی سکیم میں مزید تیزی اور وسعت لانے کا فیصلہ کیا، س کے علاوہ سرکاری عمارتوں کی شمسی توانائی پر منتقلی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبے کو جون تک مکمل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں مالٹے، کنوں جیسے سڑس پھلوں کی بحالی اور ترقی کابڑا پروگرام شروع کرنے، پنجاب میں مثالی زرعی مال قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس سلسلے میں کسانوں کو برپیداوار بڑھانے، برآمدات میں اضافے کی سہولیات دی جائیں گی،
رپورٹ کے مطابق شمسی توانائی کے فروغ کے لئے چھ ارب کے اضافی فنڈ دینے کابھی فیصلہ کیا گیا، حکومت نے کوڑے کرکٹ سے بجلی بنانے کے فنڈکے قیام کا عمل مارچ تک مکمل کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں پنجاب اسمبلی، انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سمیت دیگر محکموں اور وزارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے پروگرام کا جائزہ لیا گیا۔
5 ہزار سے زائد کسان وزیراعلی کسان کارڈلے چکے ہیں، خریف کی فصل کے لیے تیاری بھی مکمل کرلی گئی، زراعت کی ترقی اور تمام پہلوﺅں میں جدت لانے کے لئے یونیورسٹیوں کے ذریعے تحقیق کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا،
وزیراعلی مریم نوازشریف نے مارچ تک پنجاب میں’ گارمنٹس سٹیز‘منصوبہ مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی۔
رپورٹ کے مطابق نارروال میں300ایکڑ کے انڈسٹریل اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے قیام ، زمین کے حصول اورقصورمیں ٹیکنالوجی یونیوسٹی کے قیام کی فزیبلٹی تیار کرنے کی ہدایت کی گئی، بائیو گیس دوگنا بڑھانے اور اس سے کھاد کے کارخانے لگانے کے منصوبے پر مشارت مکمل کرلی گئی۔
زرعی ترقی اورجدید فارمنگ کے طریقے کسانوں کو سکھانے کے لئے ہر ڈویژن میں مانیٹرنگ کا نظام بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور زرعی نگرانی کے لئے انسپیکٹر کے دفتر کا قیام اوربھرتیوں کے عمل کوتیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔
جدید مشینری اور طریقوں سے زراعت کی ترقی، شمسی توانائی کے فروغ اور فنی مہارتیں سکھانے کا جامع منصوبہ تیارکرلیا گیا۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ 10 سالوں کے مقابلے میں وزیراعلی مریم نوازشریف نے زرعی شعبے کے لئے سب سے بڑے منصوبے دیے، زراعت کی ترقی کے لئے سکیموں پر عمل درآمد پراب تک 28ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، گرین ٹریکٹر اسکیم کے تحت ساڑھے چار ہزار ٹریکٹرزپنجاب کے کسانوں کو دئیے جاچکے ہیں۔
اس میں کہا گیا کہ پہلے مرحلے میں فیصل آباد ،گوجرانوالہ،سرگودھا اور لاہورڈویژنز میں سپرسیڈرزفراہم کیے جاچکے، وسطی پنجاب میں اجالا پروگرام کے حوالے سے پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
بریفنگ کے مطابق 1200بغیر بجلی دیہات میں 404 غریب افراد کو ایک کلو واٹ کے ہائبرڈ سولرسسٹم فراہم کئے جا چکے ہیں، گجرکالونی میں بائیو گیس پلانٹ پر کام جاری ہے، کاربن کریڈٹ کے لیے ماہرین کی بھرتی پر بھی غور کیا گیا، محکمہ زراعت میں 29 اسکیمیں جاری ہیں جب کہ 8 نئی اسکیمیں شروع کی گئیں۔
اس میں بتایا گیا کہ محکمہ توانائی میں 30اسکیمیں،24جاری اسکیمیں جبکہ 6 نئی شروع کی گئیں، محکمہ انڈسٹری میں 32اسکیمیں،18جاری،4نئی شروع کی گئیں،ٹیکنیکل یونیورسٹیز کے قیام کے بارے میں معاملات زیر غور آئے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زراعت، توانائی اور صنعت کی ترقی وزیراعلی مریم نوازشریف کا ایجنڈا ہے، پنجاب میں زرعی وصنعتی انقلاب سے خوش حالی لانے کا مریم نوازشریف کا خواب تیزی سے حقیقت بن رہا ہے، کسان کی خوش حالی پنجاب اور پاکستان کی خوش حالی ہے جس کی بنیاد مریم نواز نے رکھ دی ہے۔