8 فروری کا الیکشن ملک میں سیاسی انقلاب تھا، شاہد خاقان
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ شاہد خاقان نے کہا کہ 8 فروری کا الیکشن ملک میں سیاسی انقلاب تھا جس میں لوگوں نے انتخابی نشان دیکھا نہ جلسہ دیکھا۔
تھنک فیسٹ میں ’’پاکستان میں ہمیشہ سیاست مسائل کا شکار کیوں رہتی ہے‘‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر میاں صاحب 8 فروری کو کہتے ہم الیکشن ہار گئے ہیں تو آج ملک اس دوراہے پر نہ ہوتا، سیاست دانوں کو ملک ںچانے کے لیے بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان بھی 2018 میں اپنی طاقت سے نہیں جیتا اس حقیقت کو ماننا چاہئے، اس لیے ہمیں ماضی بھلا کر اگے بڑھنا چاہئے، ملک کے بڑوں کو مل کر حل نکالنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کا اپنا فیصلہ ہے انہوں نے اس الیکشن کو قبول کیا ہے، اس کے اچھے یا برے اثرات قبول کرنے پڑیں گے، ہمیں دیکھنا ہوگا ہم یہاں تک کیسے پہنچے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے نوے ایسے امیدوار تھے جن کو میں جانتا ہوں وہ پی ٹی ائی کے ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑنا چاہتے تھے، آج بانی پی ٹی ائی کی مقبولیت انکی وجہ سے نہیں بلکہ باقی جماعتوں کی ناکامی کی وجہ سے ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہماری حکومت کو فوج نے توڑا تھا جوڈیشری ساتھ ملی ہوئی تھی لیکن پھر بھی ہم نے ملک چلایا، میں فوج کی نیت پر شک نہیں کر رہا، آپ نے جو کرنا ہے آئین کے اندر رہ کر کرنا ہے، اس سے باہر جاتے ہیں تو مشکل ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو یہ کہتا ہے مجھے کام کرنے نہیں دیا گیا اسے چاہئے کہ استعفیٰ دے اور گھر چلا جائے، معیشت ٹھیک ہوگی تو ملک بھی ٹھیک ہو جائے گا، اج کا ںوجوان معاشی حل چاہتا ہے، سیاست کی بدقسمتی ہے جب اپ سیاست چھوڑتے ہیں دوستی یاری سوشل لائف ختم ہو جاتی ہے، میں ہارا نہیں تھا مجھے ہروایا گیا لیکن میں نے کوئی شکایت نہیں کی۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ آئین اچھا ہے یا برا ہے اس پر عمل کرنا چاہئے، اگر کسی کو آئین پسند نہیں تو مل کر اسے تبدیل کر لیں لیکن توڑیں نہیں۔ ہمیں الزامات کا کھیل ختم کرنا ہوگا، کوئی پارٹی، کوئی شخص اور کوئی ادارہ اس الزام سے خارج نہیں۔