بھارتی میڈیا کے دانت کھٹے کرنے والی سندھ فارنسک لیب کو عالمی سطح پر تسلیم کرلیا گیا 

ڈی این اے لیب کی آئی ایس او 17025 سرٹیفیکیشن ہوگئی 


صفدر رضوی January 13, 2025
فوٹو: فائل

کراچی:

بھارتی میڈیا کے دانت کھٹے کرنے والی سندھ فارنسک ڈی این اے لیبارٹری کو عالمی سطح پر تسلیم کرلیا گیا۔

سندھ ڈی این اے لیبارٹری ملک کی پہلی فارنسک لیب کے طور پر سامنے آئی ہے جسے آئی ایس او سرٹیفیکیشن حاصل ہوئی ہے،  یہ لیب سن 2018 میں حکومت سندھ اور آئی سی سی بی ایس کے اشتراک سے جامعہ کراچی میں قائم کی گئی تھی جو اب تک مختلف حادثات و واقعات اور جرائم کے کیسز کے ساڑھے 8 ہزار ڈی این اے کیسز نمٹاچکی ہے۔

اس لیب کو اب پاکستان سائنٹیفک ایکریڈیشن کونسل کی جانب سے ایکریڈیٹ کرلیا گیا ہے اور پاکستان سائینٹیفک ایکریڈیشن کونسل یہ ایکریڈیشن بین الاقوامی ادارے آئی ایس او 17025 کے تحت دیتا ہے جو تھرڈ پارٹی آڈٹ کہلاتا ہے۔

 ڈی این اے لیبارٹری کے انچارج ڈاکٹر اشتیاق احمد نے " ایکسپریس " سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ "پاکستان سائنٹیفک  ایکریڈیشن کونسل کی جانب سے آئی ایس او 17025 کی سرٹیفیکیشن دی گئی ہے بلکہ کارکردگی کے سالانہ آڈٹ کے بعد اس کی تجدید بھی کردی گئی ہے۔‘‘  ان کا کہنا تھا کہ لیب کے قیام میں چیف پولیس سرجن سمیہ سید اور شناخت پروجیکٹ کے ڈائریکٹرعامر حسن کی خدمات و تعاون بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ اس فارنسک لیب کا یہ اعزاز ہے کہ دیا بھیل قتل کیس میں اس لیب کی جانب سے کی گئی تحقیقات نے بھارتی میڈیا کے اس پروپیگنڈے کو زائل کردیا تھا جس میں پاکستان میں ہندو اقلیت کو غیر محفوظ قرار دیا جارہا تھا۔

بھیل برادری سے تعلق رکھنے والی خاتون دیا بھیل کو مذکورہ کمیونٹی کے ہی ایک مبینہ جادوگر کی جانب سے بے دردی سے قتل کیا گیا تھا،  فارنسک لیب کے انچارج ڈاکٹر اشتیاق احمد کے مطابق "اس کیس میں پولیس کے ذریعے یہ معلومات ملی تھیں کہ ممکنہ قاتل نے کچھ روز تک خاتون کی لاش اپنے ایک مخصوص ٹھکانے پر کچھ روز تک رکھی تھی جس کے بعد اس ٹھکانے سے لی گئی مٹی کے نمونے سے خاتون کے بال برآمد ہوئے تھے جس کا ڈی این اے اس کی لاش کے ڈی این اے سے  میچ کرگیا تھا اور ازاں بعد پولیس نے انھی ثبوتوں کی بنیاد پر قاتل کو گرفت میں لے لیا تھا۔‘‘

 یاد رہے کہ کراچی میں پی آئی اے حادثہ کیس ، نوری  آباد ٹریفک حادثہ ، کاکا منا کیس اور دیگر معروف کیسز کو اسی ادارے میں کی گئی ڈی این اے کی تحقیق بنیاد پر نمٹایا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں