امریکا؛ ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کو خواتین کے مقابلوں میں شرکت سے روکنے کا بل منظور

نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے "ٹرانس جینڈر کے پاگل پن" کو ختم کرنے کا عزم کیا ہے

مرد کے طور پر پیدا ہونے والے جنس کی تبدیلی کا آپریشن کے بعد بھی خواتین کے کھیلوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے

امریکی ایوان نمائندگان نے ایک بل منظور کیا ہے جو جنس تبدیل کروا کر لڑکی بننے والے کھلاڑیوں کو خواتین کے ساتھ کھیلوں میں حصہ لینے سے سختی سے روک دے گا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس میں اکثریت رکھنے والی ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن کی جانب سے پیش کیے گئے بل کے حق میں 218 ارکان نے ووٹ دیے۔

بل میں جنس کی تعریف پیدائش کے وقت کسی شخص کی تولیدی حیاتیات اور جینیات کی بنیاد پر ہونے والی شناخت کے طور پر کی گئی ہے۔

پیدائشی مرد کی شناخت رکھنے والا بعد میں جنس کی تبدیلی کا آپریشن کروالے اور لڑکی بن جائے تو اسے خواتین کے ساتھ کھیلوں کے مقابلے میں بطور خاتون کھلاڑی کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن نے حالیہ صدارتی الیکشن میں ٹرانس جینڈر کے مسائل خاص طور پر نوجوانوں اور کھیلوں میں حصہ لینے سے متعلق ان کی LGBTQ پالیسی پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی الیکشن مہم جوبائیڈن حکومت کی متنازع ٹرانس جینڈر پالیسی پر کہا تھا کہ وہ حکومت میں آکر ٹرانس جینڈر کے پاگل پن کو ختم کردیں گے۔ 

موجودہ حکمراں جماعت ڈیموکریٹ کے بھی دو ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا تاہم اس بل کو سینیٹ سے بھی منظور ہونا ہوگا۔

تاہم سینیٹ میں ریپبلکن کو بل کی منظوری کے لیے 60 ووٹوں کی ضرورت ہوگی جس کے لیے مخالف جماعت کی حمایت حاصل کرنا ہوگی جو کہ مشکل نظر آتا ہے۔

اگر یہ بل سینیٹ سے منظور ہوگیا تو وفاق سے گرانٹ لینے والے کسی بھی اسکول یا یونیورسٹی میں خواتین ٹیموں میں موجود ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو باہر کردیا جائے گا۔

ہاؤس کے اسپیکر مائیک جانسن نے ایک بیان میں کہا کہ ریپبلکن ارکان ایک بار پھر خواتین کے حقوق کے لیے کھڑے ہوئے جن کا فائدہ ٹرانس جینڈر اُٹھا رہے ہیں۔

تاہم ڈیموکریٹس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بل ٹرانس جینڈر نوجوانوں کو عزت اور احترام سے محروم کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔

 

Load Next Story