خاص حد تک ملازمت کرنے والے ملازمین کو پری میچور ریٹائرمنٹ کا آپشن دیا جائے گا، وزیر قانون

ہمارا صوبہ جل رہا ہے ہمین بات کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا، سینیٹ اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضی کا شکوہ


ویب ڈیسک January 15, 2025
اگر کسی نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی اسے نشانِ عبرت بننا چاہیے، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد:

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ  کاروبار کرنا حکومتوں کا کام نہیں، خسارے میں چلنے والے اداروں کی وجہ سے قومی خزانے کو سینکڑوں ارب کا خسارہ برداشت کرنا پڑرہا ہے، ایک خاص حد تک ملازمت کرچکنے والے ملازمین کو پری میچور ریٹائرمنٹ کی آپشن دی جائے گی۔

سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چئیرمین سیدال خان کی زیر صدارت شروع ہوا، سینیٹ اجلاس شروع ہوتے ہی سینیٹر کامران مرتضی بات کرنے کے لیے اٹھ گئے اور کہا کہ  ہمارا صوبہ جل رہا ہے ہمین بات کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پہلے ایجنڈا ہو جائے پھر بات کرلیتے ہیں، سینیٹ اجلاس میں حاجی ہدایت کے سوال پر اعظم مزید تارڑ  نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مالی غبن پر ایکشن کیا گیا، پچھلے پانچ سالوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 14کروڑ سے زائد کا غبن ہوا، تقریبا 7کروڑ سے زائد رقم واپس کروالی گئی۔

اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ  12 یا 14سو ارب روپے تقسیم کے دوران 14کروڑ کا غبن اتنا بڑا مسئلہ نہیں، اس میں کاہلی یا سستی بھی ہوئی ہے ، اتنی بڑی رقم کے مقابلے میں 14کروڑ کی رقم کا تناسب انتہائی کم ہے۔

 وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ  ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بہارہ کہو گرین انکلیو کا منصوبہ 2009مین شروع ہوا ، یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے، جلد اس منصوبے کو شروع کرنے جارہے ہیں، اس منصوبے کے لیے نجی کمپنی کو کچی زمین کی خریداری کے لیے فی کنال 19لاکھ 50ہزار مقرر کی گئی تھی۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ صرف میسرز گرین والوں کو ہی کیوں خریداری کے لیے کہا گیا، اس معاملے کو کمیٹی کو بھجوادیا جائے کیونکہ سالوں سے معمولی التوا کا شکار ہے۔

ریاض حسین پیرزادہ  نے کہا کہ میرے پاس تمام رپورٹس موجود ہیں، جو انفارمیشن کسی ممبر کو چاہیے وہ دے سکتا ہوں، اب کام نزدیک ہے کمیٹی کو معاملہ نہ بھجوایا جائے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ  کاروبار کرنا حکومتوں کا کام نہیں، خسارے میں چلنے اداروں کی وجہ سے قومی خزانے کو سینکڑوں ارب کا خسارہ برداشت کرنا پڑرہا ہے، بینک جب پرائیویٹائز ہوئے وہ آج بہترین کام کررہے ہیں، ایک خاص حد تک ملازمت کرچکنے والے ملازمین کو پری میچور ریٹائرمنٹ کی آپشن دی جائے گی، تین وزارتیں بند ہوگئی ہیں، باقی کچھ وزارتوں کے حوالے سے کام جاری ہے، کسی ملازم کو اچانک فارغ نہیں کیا جائیگا۔

سینیٹرعون عباس  نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ملازم صبح نوکری پر آئے اور شام کو کہا جائے صبح آپ نا آئیں، کتنے محکموں کو ضم کیا جارہا ہے، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا کیا ہوگا، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ملازمین کیا بنے گا۔

اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ رائٹ سائزنگ وقت کی ضرورت ہے، کاروبار کرنا حکومت کا کام  نہیں، حکومت کا کام ماحول فراہم کرنا ہے، ہماری گردشی قرضے بڑھ رہے ہیں، خساروں کو ختم کرکے معیشت کو کھڑا کرنا ہے، سول ایوی ایشن کو وزارت دفاع میں ضم کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ملازمین جواپنی ملازمت کے آخری 5 سالوں میں ہیں، ان کو ریٹائر کردیا جائے گا، سرکاری ملازمین جن کے محکمے بند ہوں گے ان کو پیکجز دیئے جائیں گے، ان محکموں میں کام کرنے والے پاکستانی ہیں لیکن ریاست سب سے پہلے ہے، ہمارا مقصد کسی کو بےروزگارکرنا نہیں ہے،  کام کرنے والے ملازمین کو نئے کنٹریکٹراپنے ساتھ رکھیں گے، کسی کو قانون کے خلاف نوکری سے نہیں نکالا جائے گا۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ کیا اگر رائٹ سائزنگ ہورہی ہے تو بتایا جائے جو نئی بھرتیاں ہورہی ہیں ان کا کیا اسٹیٹس ہوگا، پی آئی اے کو اس لئے کوئی خرید نہیں رہا کہ اس میں ملازمین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سرپلس پول کیلئے تین کمیٹیاں کام کررہی ہیں، اسٹیٹ اون انٹرپرائزز کے حوالے سے بھی ایک کمیٹی بھی قائم کررہی ہے، ایک قانونی کمیٹی بھی کام کررہی ہے، ہم بڑی نیک نیتی سے یہ کام کررہی ہے، پی آئی اے میں ہاں ہم نے دیر کی، پائلٹس کے بارے میں بیان دے کر مقابلے میں ممالک نے پی آئی اے کو نقصان پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جہاز لیز پر دے رکھے ہیں، ہم میں سے ہر کسی نے غلطیاں  کی ہیں، سرپلس پول کے حوالے سے ایک میکانزم کام کررہا ہے۔

دنیا چاند پر پہنچ گئی، ہم انٹرنیٹ کا مسئلہ حل نہیں کرسکے،محمد اسلم ابڑو

سینیٹر محمد اسلم ابڑو نے کہا کہ  وزارت نے جواب دیا ہے کہ انٹڑنیٹ کا مسئلہ ٹیکنیکل ہے، دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور ہم ایک سال میں بھی یہ مسئلہ حل نہیں کرسکے، انٹرنیٹ کے تعطل کا مسئلہ کمیٹی میں بھیجا جائے۔

وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا کہ  پی ٹی اے انٹرنیٹ کی سپیڈ کو دیکھتا ہے، پی ٹی اے نے ملک میں دو سال میں اپنی فریکوئنسی کو ڈبل کیا ہے، پانچ ماہ کے دوران آئی ٹی ایکسپورٹ میں 33فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ واحد انڈسٹری ہے جس نے ٹریڈ سرپلس بھی شو کیا ہے، پاکستان میں انٹرنیٹ کے صارفین کی تعداڈمیں 25 فیصد ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موبائل براڈبینڈ پر زیادہ ترمسائل ہوئے ہیں، ہم انٹرنیٹ سے متعلق کاروباروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، پاشا نے تین کمپنیوں کا بتایا جہاں  پوارا پاکستان 274میگاہرٹز پر کام کررہا ہے، 8 سب میرین کیبلز ہیں جن میں سے ایک اپنی زندگی پوری کرچکی ہے، دنیا کی سب سے بڑی سب میرین کیبل پاکستان آچکی ہے، امید ہے انٹرنیٹ کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔

سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 274 میگاہرٹز کا سپیکٹرم موبایل کمپنیوں نے تیس سال میں حاصل کیا ہے، اگر ہم نے ڈیٹا دینا اور اس کے استعمال پر پابندی لگانی ہے تو کیا فائدہ ہے، نیا جو سپیکٹرم آیا ہے تو کیا اس پر رائے لی گئی ہے کہ سرمایہ کاری کرے گا، اس پر قدغن لگانے کا حکومت کاکیا پلان ہے۔

وزیر آئی ثی شزہ فاطمہ نے کہا کہ  پچھلے دوتین سالوں میں موبائل سیکٹر میں اس طرح سے ترقی نہیں ہوسکی، پی ٹی اے نے امریکی بیسڈ کنسلٹنٹس میرا کو ہائر کیا ہوا ہے، دنیا میں چیزیں بدل رہی ہیں، آج گلوبل لینڈ اسکیپ میں اسپیکٹرم کو ریونیو گیدرنگ کے طور پر نہیں دءکھا جاتا، کچھ ملکوں میں لوگ اسپیکٹرم فری دے رہے ہیں، ہم کنسلٹنٹس کی رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام یہ خود لے کر آئے ہیں، آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھ رہی ہیں،  ہمارے دور میں جو گروتھ کی امید تھی وہ دس بلین تھی،  بتایا جائے یہ ایکسپورٹ اس امید کے برابر ہے یا نہیں۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ کوئی دستاویز لادیں جس میں انہوں نے بتایا ہو کہ آئی ٹی ایکسپورت دس بلین ڈالر تک جائے گی،  ایس ٹی زیڈ اے کے نام پر تمام فائدے ہاوسنگ سوسائٹیاں لے رہی تھیں، یہ قانون جس طرح بناگیا تھا وہ پراپرٹی کا کاروبار بن چکا تھا۔

سینیٹر قرۃ العین مری نے کہا کہ کسی ائیرپورٹ پر چھی ڈے کئیر سنٹر نہیں ہے، اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ میں نے کہا ہے ائیرپورٹس پر ڈے کئیر سنٹرز کو جلد ازجلد آپریشنل کیا جائے، ہم بڑی بارز میں بھی ڈے کئیر سینٹرز لے کر آرہے ہیں۔

کرم میں آگ لگی تھی، صوبے کا وزیراعلی قیدی نمبر آٹھ سو چور کے لیے نکلا ہوا تھا۔،ایمل ولی

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان نے پی ٹی آئی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں آگ لگی ہوئی تھی اور صوبے کا وزیراعلی قیدی نمبر آٹھ سو چور کے لیے نکلا ہوا تھا۔

سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چئیرمین سیدال خان کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پختونخوا بارود کا ڈھیر بناہوا ہے، پختونخوا کو جان بوجھ کر دوبارہ بارود کا ڈھیر بنایا جارہا ہے، پختونوں کا مسئلہ پچاس سال پرانا ہے، ریاست نے ہمارے لئے یہ مسئلہ بنایا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا ضرورت پڑی تھی ضیاء الحق امریکی پیٹروڈالرزکے بدلے پختونخواہ کی سرزمین بیچنے کی، ہم نے قندھار کے طالبان کو سپورٹ کرکے افغانستان کو پانچواں صوبہ بنالیا، پاکستان امریکی ڈالرز کے عوض طالبان کو سپورٹ کرتا رہا، میاں نوازشریف، اور پیپلزپارٹی طالبان کو سپورٹ کررے رہے۔

انہوں نے کہا کہ مشرف صاحب نے امریکہ سے ڈالر لے کر طالبان کو مزید سپورٹ کیا، ملامنصور پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر تھا، ملاہیبت اللہ کو کچلاک میں بٹھا کر طالبان کا لیڈر بنادیا، ملا فضل اللہ کو سوات میں ریڈیو چینل ملتا ہے، ڈمہ ڈولہ کے بعد ہماری پالیسی بدلتی ہے، ڈمہ ڈولہ کے بعد طالبان پاکستان پر حملہ آور ہوئے۔

ایمل ولی نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے اس ملک کیلئے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیں، آج بھی ہرادارہ  طالبان کے حامیوں سے بھرا پڑا ہے، اے پی ایس جیسا سانحہ کبھی اس ملک میں نہیں ہوا، اے پی ایس سانحہ کے بعد تمام لوگ اکٹھے ہوئے، آنیوالی حکومت نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک وزیراعلی اور جرنیل دہشتگردوں کو لاکر دوبارہ پختونخوا میں لاکر بٹھاتا ہے، کرم میں آگ لگتی ہو اور اس صوبے کا وزیراعلی قیدی نمبر آٹھ سو چور کے لیے نکلا ہوا ہے، آپ کی غلطیاں اس قوم کو معذور کرگئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرٹھ اینڈ ری کنسلئیشن کمیشن بنایا جائے،پاکستان کے ہربندے کو دہشتگردی کیخلاف ایک بیانیہ بنایا جائے۔

لوگوں کو اغوا کیا جارہا ہے اور الزام اداروں پر لگتا ہے، کامران مرتضٰی

سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ بلوچستان میں حالات انتہائی خراب ہوچکے ہیں، لوگوں کو اغوا کیا جارہا ہے اور الزام اداروں پر لگتا ہے۔

سینیٹر اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے خود بلوچستان، کراچی جاکر میتنگز کی ہیں، مسنگ پرسنز کے حوالے سے کمیشن ترتیب دے دیا گیا ہے، مسنگ پرسنز کے لواحقین کیلئے کمپنسیشن پیکیج دیا گیا ہے، ہماری قانونی ذمہ داری طے شدہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرداخلہ کو آپ کے تحفظات پہنچائیں گے، یہ معاملہ وزیراعظم صاحب اور ہم سب کیلئے ایک چیلنج ہے، یہ ریاست قانون کے طابع چلے گی، اگر کسی کی کو حراست میں رکھنا مقصود ہے تو وہ آئین کے طابع ہونا چاہئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں