ٹویٹر کے بعد کیا ٹک ٹاک بھی ایلون مسک کی ملکیت بننے والا ہے؟

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے

چینی حکام ایلون مسک کو ٹِک ٹاک فروخت کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

بلومبرگ کے مطابق اگرچہ چین ویڈیو ایپ سے متعلق امریکی آپریشنز مالک کمپنی بائٹ ڈانس کے ماتحت رہنے کو ترجیح دیتا ہے لیکن 19 جنوری ممکنہ پابندی کے پیش نظر چینی حکام پلیٹ فارم کو فروخت کرنے پر غور کررہے ہیں۔


بلومبرگ کے ساتھ بات کرنے والے ذرائع نے انکشاف کیا کہ چینی حکام ٹک ٹاک سے متعلقہ منصوبوں پر بات چیت کر رہے ہیں کہ منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اس حوالے سے کیسے کام کیا جائے۔

بحث میں مختلف موضوعات میں ایکس کا ٹک ٹاک حاصل کرنا اور چینی حکام کے ساتھ مل کر کاروبار چلانے کا طریقہ کار بھی شامل ہے۔ کیونکہ توقع کی جارہی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ رواں ماہ کے آخر میں وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے کے بعد ایلون مسک کو اپنی انتظامیہ میں شامل کریں گے۔

ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کے امریکا میں 170 ملین سے زیادہ صارفین ہیں اور یہ ایکس کیلئے ٹک ٹاک کو حاصل کرنے دلچسپ کا باعث ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں ایلون مسک نے اے آئی کمپنی xAI کی بھی بنیاد رکھی ہے جو ٹک ٹاک کے ڈیٹا سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

بلومبرگ نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ ایلون مسک، ٹِک ٹِک، بائٹ ڈانس اور کسی بھی اہلکار نے حتمی طور پر اس طرح کے معاہدے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی ہے۔

ایکس کے نمائندوں نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب اب تک نہیں دیا ہے جبکہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے بھی اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

Load Next Story