راولپنڈی:
جی ایچ کیو حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگیا اور اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی موجودگی میں استغاثہ کے گواہان نے بیانات ریکارڈ کروائے اور شواہد بھی پیش کردیے۔
راولپنڈی 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگیا اورجج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی جہاں استغاثہ کے 4 چشم دیدگواہان نے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا۔
استغاثہ کے گواہان میں راولپنڈی پولیس کے اے ایس ائی ثاقب، کانسٹیبل شکیل، سجاد اور یاسر شامل تھے اور انہوں نے ملزمان سے برآمد ہونے والے اہم ثبوت عدالت میں پیش کر دیے۔
گواہان نے ملزمان سے برآمد اینٹی رائٹ فورس سے چھینا گیا ہیلمٹ اورپٹرول بم عدالت میں پیش کر دیا، شواہد میں شہدا کے مجسموں کے برآمد ٹکڑے، موبائل فون بھی پیش کر دیے گے۔
اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران ملزمان سے برآمد کیے گئے ڈنڈے، جھنڈے، پی ٹی آئی کی ٹوپیاں، تاریں اور ماچسں بھی عدالت میں پیش کیے گئے اورملزم سے برآمد موبائل فون بھی عدالت میں پیشی کے دوران نکل آیا۔
گواہان نے شہادت ریکارڈ کرانے کے دوران کمرہ عدالت میں موجود راجا بشارت سمیت کئی ملزمان کی نشان دہی بھی کی اور پہلے چشم دید گواہ نے بیان میں کہا کہ راجا بشارت نے جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی قیادت کی۔
انہوں نے بتایا کہ راجا بشارت مظاہرین کو اکساتے رہے کہ بانی کی گرفتاری کا بدلہ فوج سے لینا ہے۔
دوران سماعت کمرہ عدالت ملزمان، وکلا، پراسیکیوشن اور میڈیا کے نمائندوں سے کچھا کھچ بھرا رہا اور اس دوران وکلا صفائی اور پراسیکیوشن ٹیم کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
کمرہ عدالت میں موجود ملزمان کے شور کے باعث عدالت نے ساؤنڈ سسٹم کا استعمال کیا اور ملزمان کو وارننگ بھی دی اور گواہان کی شہادت بھی ساؤنڈ سسٹم کے ذریعے ریکارڈ کی گئی۔
گواہان کی شہادت کی ریکارڈنگ کے دوران بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پراستغاثہ کے 5 مزید گواہ طلب کر لیے اور جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ہفتہ 18 جنوری تک ملتوی کر دی۔