بینک طلبہ کی سہولت کے لیے لیپ ٹاپ لیزنگ اسکیم متعارف کرائیں، وفاقی وزیر

اڑان پاکستان کو کامیاب بنانے کے لیےکمرشل بینکوں کے صدور فوری طور پراسپیشل ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ ونڈو قائم کریں، احسن اقبال


ویب ڈیسک January 15, 2025
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے اسٹیٹ بینک میں بینکوں کے صدور کو تجویز دی—فوٹو: فائل

کراچی:

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اڑان پاکستان کو کامیاب بنانے کے لیے تمام کمرشل بینکوں کے صدور فوری طور پر اسپیشل ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ ونڈو قائم کریں اور آٹو لیزنگ کی طرز پر طلبہ کی سہولت کے لیے لیپ ٹاپ لیزنگ اسکیم متعارف کرائیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں تمام بینکوں کے سی ای اوز اور صدور کے ساتھ منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ 22 برسوں میں ہم 100 سال کے ہوجائیں گے، دنیا بدل رہی ہے ہم تیز ترقی کا اچھا کیس ثابت ہوں گے اور اس کے لیے ہمیں اڑان پاکستان کے ساتھ منسلک ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوالٹی ہیومن ریسورس پاکستان کا بڑا مسئلہ ہے، افرادی قوت کے لیے اسٹیٹ بینک اور بینک اسکالر شپ اسکیم متعارف کرائیں، افرادی قوت برآمد کرکے ترسیلات میں اضافہ چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 30 ارب ڈالر ایکسپورٹ کو بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جانا ہے خواہ کتنا بھی وقت لگے، جی ڈی پی نمو کو برآمدی نمو کے ساتھ منسلک کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کھربوں مالیت کے معدنی ذخائر ہیں مگر اس سے فائدہ اٹھانے میں ہم ناکام ہوئے، بلیو اکانومی اور مائننگ میں ثابت قدمی کے ساتھ دیرپا کام کرنے کی پالیسی بنالی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 8 شعبوں میں کام کرکے معاشی استحکام اور ترقی کی جاسکتی ہے، زرعی پیداوار سے برآمدات میں نمو کی جاسکتی ہے، ہمیں برآمدات کو بڑھانے کے لیے برآمداتی سرپلس کی ضرورت ہے، برآمدات میں سرپلس کے لیے فنانسنگ درکار ہوتی ہے، صنعت کا فروغ انتہائی اہم ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کارپوریٹ سیکٹر مقامی مارکیٹ میں دلچسپی لیتا ہے، ہمیں بین الاقوامی منڈیوں کو کھوجنے کی ضرورت ہے، معدنیات کے شعبے میں کافی صلاحیت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی وجہ سے تھر کول میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری آگئی ہے، خدمات کی برآمدات کے ذریعے ترسیلات زر میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے، کری ایٹیو اکانومی میں بھی صلاحیت ہے خواہ وہ فیشن ڈیزائننگ انڈسٹری ہو، فلم ہو یا ای کامرس کا شعبہ، فی الوقت ٹیکنو اکانومی کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔

وزیرمنصوبہ بندی نے کہا کہ بینکاری میں ٹیکنالوجی کا اہم ترین کردار ہے، ماحولیاتی تبدیلی انتہائی اہم موضوع ہے، جس کے لیے ہمیں تیار رہنا ہے، انفرا اسٹرکچرکی بہتری، خوراک اور پانی کی سیکیورٹی پر توجہ دینا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ گرین ریوولوشن ٹو لانا ہوگا، جس سے زراعت کی پائیدار پیداوار ہو، توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کو ختم کرنا ہوگا، وسطی ایشیا تک ریل اور ٹرانسپورٹ انفرا اسٹرکچر میں بہتری کرنا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ غربت کم کرنے کے لیے تعلیم، صحت اور آبادی کے کنٹرول پر توجہ دینا ہوگی، نوجوان نسل اور خواتین کی معاشی خودمختاری مشن ہے، خواتین کی 50 فیصد تک معاشی شراکت داری کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے، اخلاقیات اور اقدار کو فروغ دینا ہوگا۔

احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی وجہ سے پاکستان کا پورا تاثر تبدیل ہوگیا ہے، سی پیک منصوبے کے تحت 46ارب ڈالر مالیت کے ای او یوز پر دستخط کیے گئے تھے، 2017 میں امریکا نے بھی سی پیک میں شمولیت کی دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان کی کامیابی کا دارومدار شعبہ بینکاری پر مبنی ہے، یکم اپریل کو بجٹ کے عدم اجرا کی وجہ سے 2022 میں پاکستان داخلی سطح پر ڈیفالٹ کرگیا تھا تاہم موجودہ حکومت کے اقدامات کی بدولت پاکستان کی انٹرنیشنل ریٹنگ اپ گریڈ ہورہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مختصر دورانیے میں افراط زر کی شرح 38فیصد سے گھٹ کر4 فیصد پر آگئی ہے، شرح سود بھی 23فیصد سے گھٹ کر 13فیصد کی سطح پر آگئی، ہم معیشت کو پائیدار اڑان کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔

حکمران جماعت کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام سے معاشی پالیسیوں کا تسلسل سبوتاژ ہوا، پاکستان کی شرح خواندگی صرف 60 فیصد ہے اور ڈھائی کروڑ بچےاسکول نہیں جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ٹیکس کلچر کمزور ہے اس وقت ٹیکس جی ڈی پی صرف 9.5 فیصد ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں