استقبال رمضان

ابھی سے تیاری شروع کر لیجیے


ایکسپریس July 12, 2012
ابھی سے تیاری شروع کر لیجیے

رمضان میں روزمرہ کے معمولات میں تبدیلی آجاتی ہے۔ جاگنے اور سونے کے اوقات بھی بدل جاتے ہیں۔ اگر خواتین، جن پر گھر اور خاندان کو بہترین طریقے سے چلانے کی ذمے داری عائد ہوئی ہے، رمضان المبارک کی آمد سے قبل مختلف کاموں کی مناسب منصوبہ بندی کر لیں تو بہت آسانی رہے گی۔ ہمیں بھی رمضان المبارک کی بے شمار رحمتیں، برکتیں سمیٹنے اور مغفرت طلب کرنے کے لیے عبادات کا موقع بہ آسانی ملے گا۔ یوں تو دین ہمارے گھریلو امور، کام کاج اور بچوں کی پرورش کو بھی عبادت ہی شمار کرتا ہے، تاہم، عبادات میں زیادہ سے زیادہ مشغولیت کے لیے کچھ تیاری رمضان کی پہلے کرلیں۔ تاکہ پورا مہینہ باورچی خانے میں مصروف رہنے کے بہ جائے اس ماہ مبارکہ کی سعادتوں سے زیادہ سے زیادہ فیض یاب ہوسکیں۔

رمضان کی آمد سے قبل ہی گھریلو مسالے تیار کرلیں۔ اناج کی صفائی برتنوں کی جھاڑ پونچھ ، صفائی ستھرائی اور رمضان المبارک میں استعمال ہونے والی اشیاء خود تیار کرکے محفوظ کریں۔ اس طرح بہت سے فوائد کے ساتھ ساتھ آنے والے دنوں میں وقت اور پیسے کی بچت بھی ہوگی، جو عید کی تیاری میں آپ کے لیے معاون ثابت ہوگی۔

اب وقت آگیا ہے کہ آپ رمضان المبارک کے دوران استعمال ہونے والی ضروری اشیاء کی فہرست بنالیں۔ پھر ایک نظر ڈال کر دیکھ لیں کہ کوئی ضروری چیز تو نہیں رہ گئی۔ اس فہرست پر نظرثانی کریں اور دیکھیں کہ کون کون سی چیزیں پہلے سے گھر میں موجود ہیں اور کون سی اشیاء کا نعم البدل ہوسکتا ہے، اور کون سی اشیاء کی خاص ضرورت نہیں۔ دانش مندی کا تقاضا یہی ہے کہ کفایت شعاری سے کام لیا جائے، تاکہ رمضان میں اضافی اخراجات پورے کر سکیں۔ بیسن، تیل، چینی، چاٹ مسالا، پیاز، آلو، چنے، املی، ہرے مسالے، وغیرہ ایسی اشیاء ہیںجن کا سارے رمضان استعمال رہتا ہے اور رمضان المبارک میں ان اشیاء کے دام بھی بڑھ جاتے ہیں توکیوں نہ یہ آپ ابھی سے کچھ اسٹاک کر لیں، حفاظت کے طریقے ہم بتادیتے ہیں۔

٭ املی میں اگر تھوڑا سا نمک ملا کر بند ڈبے میں رکھ لیں تو یہ لمبے عرصے تک خراب نہیں ہوگی۔

٭ دھنیے پودینے کی گڈیاں دھو کر ان کی پتیاں توڑ لیں اور انھیں سائے میں خشک ہونے کے لیے اخبار یا کسی ململ کے دوپٹے پر پھیلا دیں۔ ایک دو روز میں پتیوں کا پانی خشک ہوجائے گا اور ان کا رنگ بھی ہرا رہے گا۔ ان پتیوں کو زپ پیک میں محفوظ کر لیں یا مومی لفافے میں ڈال کر رکھ لیں۔ یہ فریج میں رکھے بغیر پورے مہینے قابل استعمال رہیں گی۔ اگر تازہ دھنیے پودینے کے ساتھ ایک عدد انڈا بھی رکھ دیں تو انڈے کی گرمی سے دھنیا پودینا ایک ہفتے تک اپنی اصلی حالت میں برقرار رہے گا۔ چاہیں تو انھیں گملوں میں لگالیں اور تازہ استعمال کریں۔

٭ سبز ٹماٹر کا اسٹاک کرلیں۔ انھیں آٹے کے خالی ہونے والے خالی لفافوں میں ڈال کر رکھ دیں، یہ وقت کے ساتھ ساتھ سرخ ہوجائیں گے اور ہفتوں آپ کو تازہ سرخ ٹماٹر ملتے رہیں گے ۔ کچے پکے ٹماٹر کی جڑ میں تھوڑا سا موم ٹپکا دیا جائے تو یہ کافی عرصہ قابل استعمال رہتے ہیں۔ چٹنی، کیچپ تو آپ فریج میں رکھ کر پورے ماہ استعمال کر سکتی ہیں، ٹماٹر آج کل سستے ہیں اور کیچپ اور چٹنی بنانے کی تراکیب بھی آسانی سے دست یاب ہیں تو کیوں نہ آپ بھی یہ اشیا گھر ہی میںتیار کرکے رکھ لیں۔

٭خاکی لفافے چاک کرکے زمین پر بچھا دیں اور اس پر پیاز ڈال کر رکھیں۔ پندرہ بیس دن پیاز سخت رہے گی۔ اس کے علاوہ اگر پیاز رکھنے کے لفافے یا بوری میں ایک سیب رکھ دیں تو بھی پیاز خراب نہیں ہوگی۔

٭ہری مرچیں مومی لفافے میں بند کرکے رکھیں تو پندرہ دن تک خراب نہیں ہوںگی۔

٭ گرم موسم میں آنے والے روزوں کے لیے سحری میں دہی کا استعمال اہتمام سے کیا جاتا ہے۔ دہی گھر میں تیار کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔ دودھ اچھی طرح ابال کر ٹھنڈا کریں اور ایک مٹی کے کونڈے میں ڈال کر پھر ایک چمچہ دہی ایک کنارے رکھ دیں۔ کونڈے کو ململ کے کپڑے سے ڈھانک کر کسی اونچی جگہ رکھ دیں، لیکن اگر فوراً دہی چاہیے ہو تو ابلے ہوئے دودھ کو ٹھنڈا کرکے اس میں تھوڑا سا ٹارٹرک ایسڈڈال دیں، دہی جلد جم جائے گا۔

٭حسب ضرورت سفید بھنا ہوا زیرہ، ثابت دھنیا، امچور پائوڈر، چٹکی بھر اجوائن، ایک چائے کا چمچہ بھنی ہوئی سونف، ایک چمچہ پسا ہوا دھنیا، ایک چائے کا چمچہ ہلدی، ایک کھانے کا چمچہ پسی ہوئی مرچیں، ایک چائے کا چمچہ ٹارٹرک پائوڈر، ایک چائے کا چمچہ پسا ہوا کالا نمک اور حسب ذائقہ لال کُٹی ہوئی مرچ، ان سب اجزاء کو ملا کر ایک سے دو مرتبہ گرائنڈر میں پیس لیں۔ مہینے بھر کے لیے ، دہی بڑوں، چنوں اور پھلوں کی چاٹ وغیرہ کے لیے مزے دار اور ہاضم چاٹ مسالا تیار ہے ۔

٭ سبزی ترکاریوں کو ہفتے بھر تک تازہ رکھنے کے لیے لیموں ملے پانی سے تر کیے ہوئے ململ کے کپڑے میں لپیٹ کر رکھیں، یا سبزی پر روزانہ تھوڑا سا سرکہ ملا پانی چھڑک دیں تو بھی سبزی کی تازگی برقرار رہے گی۔ اسی طرح پھلوں پر بھی سرکے یا لیموں کا رس ڈال دیں تو زیادہ دیر تک تازہ رہیں گے۔

٭بیسن، چنے، اور دالوں میں تیز پات یا لونگیں ڈال کر رکھیں، گھُن اور کیڑوں سے محفوظ رہیں گے۔

٭شکر کو چیونٹیوں اور کیڑوں سے بچانے کے لیے اس کے مرتبان یا ڈبے میں چند تیز پات ڈال دیں۔

٭آٹے، میدے اور سوجی کو نمی سے بچانے کے لیے ان کے ڈبوں میں بلوٹنگ پیپر یعنی جازب کاغذ کا ایک ٹکڑا رکھ دیں۔

٭آلو کے کباب، گولا کباب، کٹلس یا نگٹس یا شامی کباب تیار کرکے ان پر سرکہ اور زیتون کا تیل مکس کرکے برش سے لگا دیں اور پھر فریز کردیں۔ یہ ایک ماہ تک تازہ رہیں گے اور ایک دوسرے سے چپکیں گے بھی نہیں۔

٭دہی بڑے، دہی پھلکی ، دہی پکوڑی بوندی کے لیے چھوٹی چھوٹی پھلکیاں تل کر ٹشو پیپر پر نکال لیں، جب تیل بالکل خشک ہوجائے اور پھلکیاں کڑک ہونے لگیں تو انھیں کسی مرتبان میں محفوظ کر لیں۔ پھلکیاں زیادہ تیل میں اور نمک ڈال کر دیر تک دھیمی آنچ پر تلیں تو مہینہ بھر تک خراب نہیں ہوںگی اور دہی میں ڈالنے پر تازہ رہیں گی۔ اسی طرح آپ نمک پارے بھی فرائی کرکے محفوظ کر سکتی ہیں۔ پاپڑی کے لیے میدے میں نمک آٹا زیرہ اور چٹکی بھر سوڈا نیم گرم پانی سے گوندھ کر پتلی پتلی پوری بنا کر تل لیں اور جار میں ٹھنڈی کرکے رکھ لیں۔

٭افطار کے لیے زیادہ تر بازار میں دست یاب تیار شدہ مشروبات استعمال ہوتے ہیں۔ آپ چاہیں تو فرحت بخش شربت گھر میں بھی تیار کرسکتی ہیں۔ چینی کا ایک تار کا قوام تیار کریں اور اس میں انار، فالسے اور آم، جامن، لیچی یا کسی پھل کا جوس نکال کر چھان کر ڈالیں اوررس خشک ہونے تک پکائیں۔ پھر لیموں کا رس ڈال کر قوام نیچے اتار لیں اور ٹھنڈا کرکے بوتلوں میں بھرلیں۔ بہ وقت ضرورت ٹھنڈے پانی میں ڈال کر استعمال کریں۔

٭چنے گلانے کے لیے تھوڑا سا نمک سوڈا ڈال کر رات کو بھگودیں، صبح دھو کر دوبارہ تھوڑا سا نمک سوڈا اور چینی ڈال کر ابالیں جلد گل جائیں گے۔

٭ پکوڑے بناتے وقت اگر تھوڑا سا لہسن پیس کر بیسن میں شامل کرلیں تو ذائقہ بھی اچھا ہوگا اور کھانے کے بعد گرانی کا احساس بھی نہیں ہوگا۔

٭ اگر پکوڑے تلتے وقت یا سموسے ، رول وغیرہ فرائی کرتے ہوئے تیل پر ایک دم جھاگ آجائے تو تیل میں ڈالی ہوئی شے آنچ دھیمی کرکے چھانتے سے باہر نکال لیں۔ پھر آنچ تیز کردیں اور ایک روٹی کا ٹکڑا یا آٹے کا گولا یا پھر ایک بوند بیسن کی ٹپکادیں، جب وہ سرخ ہوجائے تو نکال دیں اور پھر مطلوبہ اشیاء فرائی کرلیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں