پشاور:
تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ نے عمران خان و بشریٰ بی بی کی سزا پر کہا ہے کہ اب مذاکراتی عمل سے ہمارا کوئی تعلق نہیں تاہم حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کو کرنا ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج کا دن پاکستان کی عدالت کا سیاہ ترین دن ہے، جس طریقے سے باتیں سامنے آرہی تھیں اور جس طریقے سے سزا سنائی گئی ہے یہ عدالتی نظام کی عکاسی کرتی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز اور انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز کے خطوط سب کے سامنے ہیں، بار بار فیصلہ ملتوی کیا جاتا رہا جو ظاہر کررہا تھا کہ کچھ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کا فیصلہ انصاف کا قتل ہے اس سزا کو مسترد کرتے ہیں یہ بریت کا فیصلہ تھا اگر انصاف کے اصولوں کے تحت کیس کو سنا جاتا تو اس میں بری کیا جاتا یے، اہلیہ عمران خان سامان لے کر گئی تھیں انہیں پتا تھا کہ فیصلہ خلاف آئے گا
جس وقت انہیں حراست میں لیا گیا اس کا مقصد خان کو جھکانا تھا، اس کیس میں نہ کسی نے پیسے لیے اور نہ کسی کو کوئی فائدہ ہوا ہے اس کیس میں جو چیز نہیں ہے وہ کرپشن نہیں ہے۔
وقاص اکرم نے کہا کہ نیب کے آفیسر نے کہا ہے کہ یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے ایک یونیورسٹی بنائی ہے جس میں بچے مفت دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں اس ملک میں فلاحی ادارے قائم کرنے پر سزا دی گئی ہے ہمارا سر آج شرم سے جھک گیا ہے کہ فلاحی کام کرنے پر سزا دی گئی ہے اور ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے بانی اور اس کے اہلیہ کو فلاحی کام کرنے پر سزا دی گئی۔
سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ عمران خان جھکے گا نہیں، عمران خان کے خلاف تمام کیسز کمزور ہیں ان کیسز میں کجھ نہیں ہے، یہ ایک بودا کیس ہے اس سزا کو مسترد کر کے اسے عدالت میں چیلنج کریں گے، ہائیکورٹ جائیں گے اس کیس میں کچھ نہیں ہے، یہ کیس اعلی عدالتوں میں مسترد ہوگا، جس نے یہ کس کیا ہے اور جس نے سزا دلوائی ہے قوم اسے کبھی نہیں بھولے گے
انہوں نے کہا کہ کینگرو کورٹس عمران خان کو نہیں جھکا سکتیں، یہ کیسز اعلی عدالتوں میں ختم ہو جائیں گے، پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ہے، کیا رجسٹرار سپریم کورٹ کو بلا کر تحقیق کی گئی ہے؟ کنڈکٹ آف دی کورٹ بہت ضروری ہے 2004 میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس جج کے خلاف کچھ لکھا گیا، لکھا گیا کہ یہ جوڈیشل آفیسر کے طور پر فٹ نہیں ہے، اس جج کے خلاف سپریم کورٹ نے لکھا ہے کہ یہ جج اس عہدے کے قابل نہیں انہیں سپریم کورٹ نے جوڈیشل آفیسر کے عہدے کے لئے مس فٹ قرار دیا ہے
اس کیس میں ایسے جج سے سزا دلوائی گئی ہے جس کو 2004 میں سپریم کورٹ نے مس فٹ قرار دیا ہے۔
مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ یہ فیصلہ جوڈیشل سسٹم کا کولیپس ہے جنہوں نے کرپشن کی ہے انہیں وزارت اعظمیٰ کے عہدے پر بٹھایا گیا اس خیز کو ہم ختم نہیں ہونے دیں گے، یہ قوم اس کو مسترد کر دے گی جس طرح 8 فروری کے الیکشن میں انہیں مسترد کیا تھا ہم تمام قانونی کاروائی کریں گے اس کے خلاف احتجاج کریں گے جب ناحق سزا دی جائے گی ایسے لوگوں کے ساتھ مذاکرات اور ساتھ بیٹھنا بھی گوارہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کرپشن کی ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں اگر نواز شریف سمیت کسی کو بھی ناحق سزا دی جائے گی تو ہم مسترد کرتے ہیں اگر نون لیگ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہوتی تو وہ اس کے خلاف اکٹھے ہوتے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ ساتھ دیا ہے اس فیصلے کے بعد بھی مذاکرات جاری رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ مذاکراتی عمل سے اب ہمارا کوئی تعلق نہیں تاہم حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کو کرنا ہے، لوگ پرامن احتجاج کریں رہے ہیں اور کریں گے یہ ان کا حق ہے۔