ایچ ای سی کا بیوروکریٹس کی وائس چانسلر تعیناتی پر وزیراعلی سندھ کو خط
ایچ ای سی نے وزیر اعلی سندھ کو خط لکھ دیا جس میں کہا ہے کہ بیورو کریٹس غیر تعلیمی منتظمین ہیں ان کی بحیثیت وائس چانسلر تعیناتی سے جامعات کو نقصان پہنچے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے بیورو کریٹس کو غیر تعلیمی منتظمین قرار دیتے ہوئے انہیں وائس چانسلر مقرر کیے جانے کی مخالفت کردی۔
ایچ ای سی نے اس سلسلے میں جامعات کے ایکٹ میں کسی ممکنہ ترمیم کو یونیورسٹیز کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا۔
اس سلسلے میں ایچ ای سی اسلام آباد کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی جانب سے سندھ کے وزیر اعلی کو باقاعدہ ایک مکتوب لکھا گیا ہے جس میں جامعات میں وائس چانسلر کی آسامی پر اکیڈمیشن کی تقرری پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انتہائی تشویش کے ساتھ یہ بات علم میں آئی ہے کہ صوبہ سندھ ’’سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹ لاز ایکٹ 2018 ‘‘ میں ترمیم کی تجویز پر غور کر رہا ہے اس طرح سندھ بھر میں قائم جامعات میں پبلک سیکٹر کے وائس چانسلرز/ریکٹرز کی تقرری کے معیار یا criteria پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔
خط کے مطابق صوبائی اسمبلی کی جانب سے قانون سازی کے ذریعے ممکنہ ترمیم اگر منظور ہو جاتی ہے تو بنیادی اہلیت کے معیار میں اہم تبدیلیاں ہوجائیں گی جس کے بعد غیر پی ایچ ڈی بھی وائس چانسلر/انسٹی ٹیوشن کے سربراہ کے قابل احترام عہدے پر انتخاب کے لیے درخواست دے سکیں اور غیر پی ایچ ڈی کی تقرری کے لیے راہ ہموار ہوگی۔
خط کے مطابق اس عمل سے نہ صرف تعلیمی معیارات پر سنگین نتائج ہوں گے بلکہ تعلیمی یا اکیڈمک آزادی اور تنقیدی فکر بھی متاثر ہوں گے اوردوسرے صوبوں/علاقے سبقت لے جائیں گے۔
پانچ نکات پر مشتمل چیئرمین ایچ ای سی کے اس مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیمی ادارے اپنے ایکٹ کی بنا پر خود مختار ادارے ہیں اور قانونی حکام کے ذریعے ایکٹ/آئین/ریگولیشنز کے تحت چلتے ہیں اور غیر تعلیمی منتظمین کی ایسی کوئی بھی تقرری جامعات کی تعلیمی سالمیت کو مجروح کرتی ہے۔
خط میں 7 اپریل 2021 کے حکومتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی) نے اپنے 44 ویں اجلاس میں طے کیا تھا کہ "ہائر ایجوکیشن کمیشن ملک میں اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے واحد معیاری قومی ادارہ ہوگا۔"
لہذا ایچ ای سی یہ سفارش کرتا ہے کہ ایسی ترامیم نہ تو اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مفاد میں ہوں اور نہ ہی تعلیمی برادری کے مفادات کے لیے ہوسکتی ہیں لہذا اسے واپس لیا جائے اور اس معاملے پر جاری یا آنے والی کسی بھی کارروائی کو روک دیا جائے اگر ایسی تجاویز کو کمیشن میں وسیع تر مشاورت کے لیے ایچ ای سی کے ساتھ شیئر کیا جائے اور اعلی تعلیم میدان کے وسیع تر مفادات میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے تو یہ سراہا جائے گا۔