امریکی نوجوانوں کا ذہنی تناؤ اور ملکی معیشت پر اس کے اثرات
ایک چونکا دینے والے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تناؤ کے شکار نوجوان امریکی معیشت پر منفی اثر ڈالتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
تحقیق کاروں نے جریدے پی ایل او ایس میڈیسن میں رپورٹ کیا ہے کہ اضطراب یا ڈپریشن میں مبتلا نوجوانوں میں بڑے بالغوں کی طرح کام کرنے کا امکان کم ہوتا ہے لیکن اگر وہ کوئی نوکری کرتے بھی ہیں تو وہ کم تنخواہ والی ملازمتیں حاصل کرنے کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں۔
اس کی وجہ سے، محققین نے اندازہ لگایا کہ اگر سرکار تناؤ کے خطرے سے دوچار 10 فیصد بھی نوجوانوں کی مدد کرنے کی کوشش کرے تو یہ 10 سالوں میں امریکی بجٹ میں 52 بلین ڈالر کا اضافہ کرسکتا ہے۔
محققین نے کہا کہ ہماری نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ نوجوانوں کی ذہنی صحت میں بہتری سے وفاقی بجٹ کے فوائد میں کئی ارب ڈالر حاصل ہوسکتے ہیں۔
بریگینٹین میں دی کینیڈی فورم کے سرکردہ محقق اور چیف پالیسی آفیسر نیتھینیل کاؤنٹس نے بتایا کہ تحقیق کے لیے ٹیم نے لیبر اسٹیٹسٹکس کے جاری مطالعے میں شامل 3,300 سے زائد شرکاء کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جس میں بچوں کے بالغ ہونے تک ان کی پیروی کی جارہی ہے۔
تحقیقی ٹیم نے سن 2000 سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا جب شرکاء کی عمر 15 سے 17 سال تھی، تاکہ نوعمری میں ان کی ذہنی صحت کی جانچ کی جا سکے۔
ماہرین نے خاص طور پر شرکا کی جانب سے دیے گئے ایسے سوالات کے جوابات پر نظر ڈالی جو نوعمروں میں بے چینی اور افسردگی کا پتہ دیتی تھی۔