مسلح افواج حالت جنگ میں ہے اور اس نازک موقع پر وزیراعظم ملک سے باہر ہیں الطاف حسین
اگر ملک بچانا ہے تو انتہا پسندی کے اڈے بند کرنا ہوں گے،قائد متحدہ قومی موومنٹ
لاہور:
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ملک میں آپریشن ہورہا ہے اور مسلح افواج حالت جنگ میں ہے جبکہ ایسے اہم اور نازک موقع پر وزیراعظم ملک سے باہر ہیں۔
کراچی میں امدادی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ ملک انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے، فوج حالت جنگ میں ہے اور ہمت وبہادری سے دہشت گردوں کا صفایا کررہی ہے جبکہ آپریشن کے ایسے اہم موقع پر وزیراعظم ملک سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک بچانا ہے تو انتہا پسندی کے اڈے بند کرنا ہوں گے جبکہ ملکی سلامتی و انسانوں کے جان ومال کے تحفظ اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانا انتہائی ضروری ہے۔
الطاف حسین نے چند سال قبل عدلیہ کی آزادی کے لئے چلائی جانے والی تحریک کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس تحریک کے نام پر ایک شخص کو ہیرو بنانے کی کوشش کی گئی، جلوس نکالے گئے اور گھنٹوں گھنٹوں انہیں ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھایا گیا جس پر میں نے سوال کیا کہ یہ کیسا دہرا معیار ہے کیونکہ پی سی او پر حلف اٹھانے والے بھی تو سب لوگ برابر کے مجرم ہیں، میں نے ایجنسیوں والوں سے کہا کہ جوعدلیہ کا اصل ہیرو ہے اسے ہی ہیرو رہنے دو، کسی ایک فرد کے آنے جانے سے عدالتی نظام درست نہیں ہوتا، عدلیہ کو بہتر بنانے کے لئے پورے نظام کو بدلنا ہوگا اور اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا لیکن آواز اٹھانے پر مجھے آمریت کا، جنرل پرویز مشرف کا ایجنٹ قرار دیا گیا اور پھر 12 مئی کا سانحہ کرایا گیا، پھر الزام لگایا گیا کہ کراچی میں کئی وکلا زندہ جلا کر قتل کردیئے گئے لیکن جب میں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں ہلاک ہونے والے وکلا کے نام، پتے اور ان کے بار رجسٹریشن نمبرز فراہم کئے جائیں توکسی نے اس سوال کا جواب تک نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسی وکلا کی تحریک تھی جس کے تمام رہنما جہاز کی فرسٹ کلاس میں پورے ملک کے دورے کرتے تھے، صبح ایک شہر، دوپہر دوسرے شہر اور شام کو تیسرے شہر میں ہوتے تھے اور ان ججوں کی بحالی کے لئے تحریک چلارہے تھے جنہوں نے خود آمرانہ دور میں پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھا۔
الطاف حسین نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اگر مسلم ممالک اور او آئی سی کا یہی حال رہا تو ہر جگہ غزہ جیسے حالات ہوں گے اور مسلمانوں کا قتل عام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور اس ٹارگٹ کلنگ روکنے کے لیے بھی کوئی اقدمات نہیں کیے گئے، حکومت شہر میں امن وامان کی صورت حال بہتربنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے اور ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ گجرات میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق الطاف حسین نے کہا کہ اگر ہماری حکومت ہوتی تو بچے کو معذور کرنے والے جاگیردار کے ہی بازو کاٹ دیتے۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ملک میں آپریشن ہورہا ہے اور مسلح افواج حالت جنگ میں ہے جبکہ ایسے اہم اور نازک موقع پر وزیراعظم ملک سے باہر ہیں۔
کراچی میں امدادی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ ملک انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے، فوج حالت جنگ میں ہے اور ہمت وبہادری سے دہشت گردوں کا صفایا کررہی ہے جبکہ آپریشن کے ایسے اہم موقع پر وزیراعظم ملک سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک بچانا ہے تو انتہا پسندی کے اڈے بند کرنا ہوں گے جبکہ ملکی سلامتی و انسانوں کے جان ومال کے تحفظ اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانا انتہائی ضروری ہے۔
الطاف حسین نے چند سال قبل عدلیہ کی آزادی کے لئے چلائی جانے والی تحریک کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس تحریک کے نام پر ایک شخص کو ہیرو بنانے کی کوشش کی گئی، جلوس نکالے گئے اور گھنٹوں گھنٹوں انہیں ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھایا گیا جس پر میں نے سوال کیا کہ یہ کیسا دہرا معیار ہے کیونکہ پی سی او پر حلف اٹھانے والے بھی تو سب لوگ برابر کے مجرم ہیں، میں نے ایجنسیوں والوں سے کہا کہ جوعدلیہ کا اصل ہیرو ہے اسے ہی ہیرو رہنے دو، کسی ایک فرد کے آنے جانے سے عدالتی نظام درست نہیں ہوتا، عدلیہ کو بہتر بنانے کے لئے پورے نظام کو بدلنا ہوگا اور اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا لیکن آواز اٹھانے پر مجھے آمریت کا، جنرل پرویز مشرف کا ایجنٹ قرار دیا گیا اور پھر 12 مئی کا سانحہ کرایا گیا، پھر الزام لگایا گیا کہ کراچی میں کئی وکلا زندہ جلا کر قتل کردیئے گئے لیکن جب میں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں ہلاک ہونے والے وکلا کے نام، پتے اور ان کے بار رجسٹریشن نمبرز فراہم کئے جائیں توکسی نے اس سوال کا جواب تک نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسی وکلا کی تحریک تھی جس کے تمام رہنما جہاز کی فرسٹ کلاس میں پورے ملک کے دورے کرتے تھے، صبح ایک شہر، دوپہر دوسرے شہر اور شام کو تیسرے شہر میں ہوتے تھے اور ان ججوں کی بحالی کے لئے تحریک چلارہے تھے جنہوں نے خود آمرانہ دور میں پی سی او کے تحت حلف اٹھایا تھا۔
الطاف حسین نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اگر مسلم ممالک اور او آئی سی کا یہی حال رہا تو ہر جگہ غزہ جیسے حالات ہوں گے اور مسلمانوں کا قتل عام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور اس ٹارگٹ کلنگ روکنے کے لیے بھی کوئی اقدمات نہیں کیے گئے، حکومت شہر میں امن وامان کی صورت حال بہتربنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے اور ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ گجرات میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق الطاف حسین نے کہا کہ اگر ہماری حکومت ہوتی تو بچے کو معذور کرنے والے جاگیردار کے ہی بازو کاٹ دیتے۔